سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میں نے انا بھلا کر خود کو جھکا لیا
تیرا وہ ظرف تو نے پتھر اٹھالیا
تو مال وزر کے پیچھے بس بھاگتا رہا
میں ہوں کہ تیری رہ میں خود کو گنوا لیا
آنسو رہے مقید مژگاں کے ضبط میں
اپنی وفا کا بدلہ یوں تجھ سے پا لیا
کشتی مرے جنوں کی گرداب میں رہی
دیکھا جونہی کنارہ طوفاں نے آ لیا
شب بھر میں خلوتوں میں یوں مضطرب رہا
کیسا عجب تعلق تجھ سے بنا لیا
میں نے انا بھلا کر خود کو جھکا لیا
تیرا وہ ظرف تو نے پتھر اٹھالیا
تو مال وزر کے پیچھے بس بھاگتا رہا
میں ہوں کہ تیری رہ میں خود کو گنوا لیا
آنسو رہے مقید مژگاں کے ضبط میں
اپنی وفا کا بدلہ یوں تجھ سے پا لیا
کشتی مرے جنوں کی گرداب میں رہی
دیکھا جونہی کنارہ طوفاں نے آ لیا
شب بھر میں خلوتوں میں یوں مضطرب رہا
کیسا عجب تعلق تجھ سے بنا لیا