کیسی تاویل مِرے دوست، بہانہ کیسا

السلام علیکم و رحمۃ اللہ احباب۔ چند اشعار پیشِ خدمت ہیں، اِس درخواست کے ساتھ کہ جہاں کہیں کمی بیشی نظر آئے ضرور نشاندہی فرمائیں تاکہ بہتری کی کوشش کی جا سکے۔ جزاکم اللہ خیر :)۔ (حضراتِ محترم الف عین ، فاتح ، مہدی نقوی حجاز )


کیسی تاویل مِرے دوست، بہانہ کیسا
زخم جاگیرِ محبت ہیں، چُھپانا کیسا

شدتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو
پہلوئے یار میں دامن کو بچانا کیسا

شعر در شعر ٹپکتا ہے قلم سے میرے
ڈھونڈ رکھا ہے تِرے غم نے ٹھکانا کیسا

آ کے اِک روز بچا لے گا مسیحا کوئی
دیکھ بیٹھے تھے سبھی خواب سہانا کیسا

دن کے ڈھلتے ہی تِری یاد کی خوشبو بن کر
جاگ اُٹھتا ہے کوئی درد پرانا کیسا

ہم نے ہر موڑ پہ بیچا ہے اصولوں کو نویدؔ
اور اب ہم کو شکایت، ہے زمانہ کیسا

(نوید رزاق بٹ)
 

طارق شاہ

محفلین
اچھی غزل ہے بہت سی داد قبول کیجئے
ذیل کے شعر میں


شدّتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو
پہلوُئے یار میں دامن کو بچانا کیسا


نوید صاحب، اگر شدّت کو حدّت سے بدل دیں گے تو وہ
معنی میّسر یا حاصل ہوگا، جو شاید مقصود بھی ہے
کیونکہ لمس تو چُھونا یا چھو کر محسوس کرنے کو کہتے ہیں
بذات خود یا ازخود اس میں گرمی ، تیزی یا حدت نہیں ہوتی
جکہ حدّت بمعنی تپش ، گرمی، حرارت ، تمازت وغیرہ کے ہیں

حدّتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو
پہلوُئے یار میں دامن کو بچانا کیسا



"حدّتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو
سوزشِ ناز سے پہلوُ کا بچانا کیسا
"

داد ایک بار پھر سے ، بہت خوش رہیں
اور لکھتے رہیں صاحب :):)
 
اچھی غزل ہے بہت سی داد قبول کیجئے
ذیل کے شعر میں


شدّتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو
پہلوُئے یار میں دامن کو بچانا کیسا


نوید صاحب، اگر شدّت کو حدّت سے بدل دیں گے تو وہ
معنی میّسر یا حاصل ہوگا، جو شاید مقصود بھی ہے
کیونکہ لمس تو چُھونا یا چھو کر محسوس کرنے کو کہتے ہیں
بذات خود یا ازخود اس میں گرمی ، تیزی یا حدت نہیں ہوتی
جکہ حدّت بمعنی تپش ، گرمی، حرارت ، تمازت وغیرہ کے ہیں

حدّتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو
پہلوُئے یار میں دامن کو بچانا کیسا


"حدّتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو
سوزشِ ناز سے پہلوُ کا بچانا کیسا
"
داد ایک بار پھر سے ، بہت خوش رہیں
اور لکھتے رہیں صاحب :):)

بہت شکریہ طارق بھائی۔ میں 'شدت' اور 'حدت' کے بیچ کچھ فیصلہ نہیں کر پا رہا تھا کیونکہ 'حدت' معنی کے اعتبار سے بہتر لگ رہا تھا، جبکہ 'شدت' کو پڑھنے میں لطف زیادہ آ رہا تھا (پہلا مصرع بھی یہی ذہن میں آیا تھا پروانہ اور شمع ایک تصویر میں دیکھ کر)۔ سوچا شاید کوئی صورت نکل آئے یہاں شدت کے استعمال کی۔ مگر آپ کی رائے پڑھ کر بھی یہی بہتر لگتا ہے کہ 'حدت' ہی کر دیا جائے ادھر۔ آپ کی توجہ، اصلاح اور حوصلہ افزائی کا بے حد ممنون ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، میرے خیال سے بھی حدت بہتر ہے۔
اس کے علاوہ اس شعر میں
آ کے اِک روز بچا لے گا مسیحا کوئی
دیکھ بیٹھے تھے سبھی خواب سہانا کیسا
بہتر ہو کہ دوسرا مصرع یون ہو
دیکھ بیٹھے تھے کبھی خواب سہانا کیسا
 

ایوب ناطق

محفلین
اچھا ہے ۔۔۔۔ بہت خوب
شعر در شعر ٹپکتا ہے قلم سے میرے
ڈھونڈ رکھا ہے تِرے غم نے ٹھکانا کیسا
اور مطلع کو دیکھ کر عین سلام کا ایک بہت ہی خوبصرت مطلع یاد آ گیا ۔۔۔ کیا شاعر تھے
پیار جو روشنی ہے اور خوشبو
اب یہ کس سے چھپا رہا ہے تو
اور ہاں پروانے کے لیے تو لمس میں حدت ہی حدت ہے کہ یہاں وفا کے معنوں میں مستعمل ہے
 
اچھا ہے ۔۔۔ ۔ بہت خوب
شعر در شعر ٹپکتا ہے قلم سے میرے
ڈھونڈ رکھا ہے تِرے غم نے ٹھکانا کیسا
اور مطلع کو دیکھ کر عین سلام کا ایک بہت ہی خوبصرت مطلع یاد آ گیا ۔۔۔ کیا شاعر تھے
پیار جو روشنی ہے اور خوشبو
اب یہ کس سے چھپا رہا ہے تو
اور ہاں پروانے کے لیے تو لمس میں حدت ہی حدت ہے کہ یہاں وفا کے معنوں میں مستعمل ہے
بہت شکریہ :)۔

پیار جو روشنی ہے اور خوشبو
اب یہ کس سے چھپا رہا ہے تو

واہ، بہت خوب!
 
Top