امین شارق
محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
کیسی کیسی عشق کی رُوداد سنتے آئے ہیں
ذکرِ مجنوں اور کبھی فرہاد سنتے آئے ہیں
باز کب آئیں گے اپنی لغزشوں سے پھر بھی یہ؟
تذکرہ آدم کا آدم زاد سنتے آئے ہیں
ظُلم کرتا ہے زمانہ سچے لوگوں پر ہی کیوں؟
عشق والوں پر سدا بیداد سنتے آئے ہیں
بادشاہِ وقت کے آگے سدا خاموش رہ
کاٹ دیتے ہیں وہ سر جلاد سنتے آئے ہیں
منسلک ہے رُوح جب تک جِسم سے آئیں گے غم
ایک دن ہوجائیں گے آزاد سنتے آئے ہیں
ایک بارش ایسی خود پر کر کہ یہ دُھل جائے داغ
اے فلک تُو ہے ستم ایجاد سنتے آئے ہیں
منتظر ہیں ہم کہ سارے غم غلط ہوجائیں گے
غیب سے جب آئے گی امداد سنتے آئے ہیں
جب زمیں تانبے کی ہوگی اور سورج سامنے
آئے گی اک روز وہ افتاد سنتے آئے ہیں
کاش شارؔق کوئی تو اِس دل کے دُکھڑے بھی سُنے
اپنی غزلوں پر مبارکباد سنتے آئے ہیں
ذکرِ مجنوں اور کبھی فرہاد سنتے آئے ہیں
باز کب آئیں گے اپنی لغزشوں سے پھر بھی یہ؟
تذکرہ آدم کا آدم زاد سنتے آئے ہیں
ظُلم کرتا ہے زمانہ سچے لوگوں پر ہی کیوں؟
عشق والوں پر سدا بیداد سنتے آئے ہیں
بادشاہِ وقت کے آگے سدا خاموش رہ
کاٹ دیتے ہیں وہ سر جلاد سنتے آئے ہیں
منسلک ہے رُوح جب تک جِسم سے آئیں گے غم
ایک دن ہوجائیں گے آزاد سنتے آئے ہیں
ایک بارش ایسی خود پر کر کہ یہ دُھل جائے داغ
اے فلک تُو ہے ستم ایجاد سنتے آئے ہیں
منتظر ہیں ہم کہ سارے غم غلط ہوجائیں گے
غیب سے جب آئے گی امداد سنتے آئے ہیں
جب زمیں تانبے کی ہوگی اور سورج سامنے
آئے گی اک روز وہ افتاد سنتے آئے ہیں
کاش شارؔق کوئی تو اِس دل کے دُکھڑے بھی سُنے
اپنی غزلوں پر مبارکباد سنتے آئے ہیں