محمد بلال اعظم
لائبریرین
ایک بے تکی غزل (جو واقعی بے تکی ہے) برائے اصلاح
زندگی کی عجب سزا ہو تم
سزا یا دردِ لادوا ہو تم
کیسے ہم دونوں ساتھ ساتھ رہیں گے
مجھ کو لگتا ہے بے وفا ہو تم
یا تو میں کچھ بھی سن نہیں سکتا
یا ہو سکتا ہے بے نوا ہو تم
سوچ لو! مجھ سے دُور مت جاؤ
مری جاں! میرا آسرا ہو تم
"تم ہو پہلو میں پر قرار نہیں" (یہ مصرع جون ایلیا کا ہے)
سمجھ آتا نہیں کہ کیا ہو تم
کسی غنیمت سے کم نہیں ہو تم
خواب، خوشبو، گُلِ صبا ہو تم
تم میں خود کو نظر میں آتا ہوں
دیکھ لو! میرا آئینہ ہو تم
بے نشاں حسرتوں کی حسرت ہو
اس کا مطلب ہے بے ریا ہو تم
میری کشتی کو پار تم لگا دو
میری کشتی کے نا خدا ہو تم
کیسے اس رنگ میں غزل کہو گے
کیا نئے جون ایلیا ہو تم