امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
کیسے اُڑتا کہ پر بھی چِھین لیا
مُجھ سے زادِ سفر بھی چِھین لیا
اِک تو تقدیر نے جفائیں کیں
پِھر دُعا سے اثر بھی چِھین لیا
چھوڑ کے ایسے وہ گئے ہیں مجھے
چینِ قلب و جگر بھی چِھین لیا
میرے رہبر کہاں ہے، رہزن نے
ہائے سب مال و زر بھی چِھین لیا
عِشق نے دربدر کیا ہے ہمیں
اب بھٹکتے ہیں گھر بھی چِھین لیا
وہ ہوا چل پڑی کہ لوگوں کے
دِل سے ذوقِ نظر بھی چِھین لیا
سچ ہے لالچ بڑی بُری ہے بلا
مُجھ سے میرا نگر بھی چِھین لیا
عِشق میں لُٹ چُکے ہیں ہم اتنا
اِک تھا حاصل وہ در بھی چِھین لیا
خُواہشِ زِندگی نے تھام لیا
ڈُوب جانے کا ڈر بھی چِھین لیا
عِشق میں اپنا کیا رہا شارؔق
اِک دلِ مُختصر بھی چِھین لیا
مُجھ سے زادِ سفر بھی چِھین لیا
اِک تو تقدیر نے جفائیں کیں
پِھر دُعا سے اثر بھی چِھین لیا
چھوڑ کے ایسے وہ گئے ہیں مجھے
چینِ قلب و جگر بھی چِھین لیا
میرے رہبر کہاں ہے، رہزن نے
ہائے سب مال و زر بھی چِھین لیا
عِشق نے دربدر کیا ہے ہمیں
اب بھٹکتے ہیں گھر بھی چِھین لیا
وہ ہوا چل پڑی کہ لوگوں کے
دِل سے ذوقِ نظر بھی چِھین لیا
سچ ہے لالچ بڑی بُری ہے بلا
مُجھ سے میرا نگر بھی چِھین لیا
عِشق میں لُٹ چُکے ہیں ہم اتنا
اِک تھا حاصل وہ در بھی چِھین لیا
خُواہشِ زِندگی نے تھام لیا
ڈُوب جانے کا ڈر بھی چِھین لیا
عِشق میں اپنا کیا رہا شارؔق
اِک دلِ مُختصر بھی چِھین لیا