کیسے چپ چاپ برستا ہے تصور تیرا۔۔۔نامعلوم

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بند شیشے ہیں،دیچوں میں کھلے منظر ہیں​
سبز پیڑوں پہ،گھنی شاخوں پہ اور پھولوں پر​
کیسے چپ چاپ برستا ہے مسلسل پانی​
کتنی مخلوق ہے،ہنگامے ہیں، آوازیں ہیں​
پھر بھی احساس کی اک سطح پہ ہولے ہولے​
کیسے چپ چاپ برستا ہے تصور تیرا​
 
بند شیشے ہیں،دیچوں میں کھلے منظر ہیں​
سبز پیڑوں پہ،گھنی شاخوں پہ اور پھولوں پر​
کیسے چپ چاپ برستا ہے مسلسل پانی​
کتنی مخلوق ہے،ہنگامے ہیں، آوازیں ہیں​
پھر بھی احساس کی اک سطح پہ ہولے ہولے​
کیسے چپ چاپ برستا ہے تصور تیرا​
پھر بھی احساس کی اک سطح پہ ہولے ہولے​
کیسے چپ چاپ برستا ہے تصور تیرا​
بہت عمدہ​
 
Top