کیفی اعظمی : خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے

سید زبیر

محفلین
خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے


خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے

میں اگر تھک گیا 'قافلہ تو چلے

چاند سورج بزرگوں کے نقشِ قدم

خیر بجھنے دو انکو ' ہوا تو چلے

حاکم شہر !یہ بھی کوئی شہر ہے

مسجدیں بند ہیں ' مے کدہ تو چلے

اسس کو مذہب کہو یا سیاست کہو

خود کشی کا ہنر تم سکھا تو چلے

اتنی لاشیں میں کیسے اُٹھا پاوں گا

آپ اینٹوں کی حرمت بچا تو چلے

بیلچے لاو کھولو زمیں کی تہیں

میں کہاں دفن ہوں ' کچھ پتا تو چلے


کیفی اعظمی
 
Top