ہمارے کچھ احباب اور دانشور بڑی شد و مد کے ساتھ ایک بات کی تکرار کر رہے ہیں، کہ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی ہوئے ہیں اور صرف سیاسی انتقام بن کر رہ گئے ہیں۔ لہٰذا اس فیصلے کا بھی فائدہ نہیں، نقصان ہی ہے۔

سب سے پہلے تو ان احباب کا شکریہ کہ یاد دہانی ہونی چاہیے، احساس موجود رہنا چاہیے۔ مگر ان کی بار بار کی اسی تکرار پر اور نااہلی کے فیصلے کے ماتم پر ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے۔

ایک سردار جی فٹ پاتھ پر جا رہے تھے۔ راستے میں کیلے کا چھلکا پڑا ہوا تھا۔ سردار جی نہ دیکھ سکے اور پھسل کر گر گئے۔
اگلے دن پھر کہیں سے گزرتے ہوئے کیلے کا چھلکا نظر آیا، تو پریشان ہو کر بولے۔
اج فیر ڈگنا پئے گا۔۔۔

تو بھائیو! پہلے کے اس طرح کے واقعات سے سبق سیکھتے ہوئے راستے میں آنے والے ہر چھلکے کو اٹھا کر پھینکنے کی کوشش کریں۔ اور پھر اس بات کی کوشش کریں کہ آئندہ کوئی فرد چھلکا راستے میں نہ پھینکے۔

شکوۂ ظُلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے!​

#تابشیں
 
آخری تدوین:
تابش بھائی!

کوئی معشوق ہے اِس پردہء زنگاری میں​
یہی کہنے کا مقصد ہے کہ کوشش کی جائے کہ کوئی اپنا کھیل نہ کھیل پائے، ہر کرپٹ کی گرفت تک دباؤ رکھا جائے۔ کیا یہ جانتے ہوئے کہ ایسے مواقع غلط استعمال ہوتے ہیں، ایسی کوشش ہی نہ کی جائے کہ کوئی گرفت میں آئے؟ اور کسی کو اپنا کھیل کھیلنے سے بھی روکا جائے؟
 
تابش بھائی، یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ چھلکا دیکھ کے ڈگے آپ ہیں یا آپ کے مخاطبین۔
بالکل، اگر ایک فرد یا ایک پارٹی پر ہی کاروائی سے یہ سمجھ بیٹھیں کہ انقلاب آ گیا ہے، اور کام ختم ہو گیا ہے، تو چھلکا دیکھ کر کیا، خود چھلکا پھینک کر ڈگنے والا کہلا سکتے ہیں۔ :)
اس پوسٹ کا مقصد یہی ہے کہ تماشائی بن کر بیٹھنے کے بجائے بلا تفریق ہر پارٹی اور ہر ادارے کے احتساب کے لیے کوشش کی جائے۔
نہ کہ نظام کی بہتری کی تمام کوششوں سے یہ سوچ کر ہاتھ دھو بیٹھا جائے کہ تیسری قوت کام دکھا جائے گی۔ یا سب ہی کرپٹ ہیں۔ :)
 
اگر تو آپ کا خیال ہے کہ یہ سزا عوام آپ کے دباؤ کی وجہ سے ہوئی ہے تو خوش فہمی کی وجہ سمجھ آتی ہے، مگر بادی النظر میں ایسا نہیں لگتا۔
چند سال پہلا ایک مصری دوست، مرسی کی حکومت الٹنے پہ کہہ رہا تھا کہ ہمارے عوام بہت جابر ہیں، ہم نے حسنی مبارک اور مرسی دونوں کو عوامی طاقت کی آگے جھکا دیا، میں نے کہا حضرت ہم نے یہ تماشے پاکستان میں دیکھ رکھے ہیں، انتظار کرو اور دیکھتے ہیں تمہارے عوام کی عقل ٹھکانے آجائے گی۔ اور اب آ چکی ہے۔
چند دوست یہ دلیل بھی دیتے نظر آئے کہ چلو ایک کرپٹ کو بھی سزا ہو تو نہ ہونے سے اچھا ہے، مگر ایک مسئلہ جو ہم نے اس معاملے میں دیکھا وہ یہ ہے کہ کرپٹ کو پتا ہوتا ہے اسے کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ کہ کسی اور قوت نے نکالا ہے، نتیجتا نیا آنے والا، کرپشن تو بند نہیں کرتا، بس طاقت کی راہداریوں میں جوڑ توڑ میں لگا رہتا ہے۔ بینظیر کی پہلی حکومت کرپشن کے الزام پہ گئی، اس نے صدر بدل دیا، نواز کی گئی اس نے ۵۸-۲بی بدلنے کی کوشش شروع کر دی۔ وغیرہ
 
اگر تو آپ کا خیال ہے کہ یہ سزا عوام آپ کے دباؤ کی وجہ سے ہوئی ہے تو خوش فہمی کی وجہ سمجھ آتی ہے، مگر بادی النظر میں ایسا نہیں لگتا۔
چند سال پہلا ایک مصری دوست، مرسی کی حکومت الٹنے پہ کہہ رہا تھا کہ ہمارے عوام بہت جابر ہیں، ہم نے حسنی مبارک اور مرسی دونوں کو عوامی طاقت کی آگے جھکا دیا، میں نے کہا حضرت ہم نے یہ تماشے پاکستان میں دیکھ رکھے ہیں، انتظار کرو اور دیکھتے ہیں تمہارے عوام کی عقل ٹھکانے آجائے گی۔ اور اب آ چکی ہے۔
چند دوست یہ دلیل بھی دیتے نظر آئے کہ چلو ایک کرپٹ کو بھی سزا ہو تو نہ ہونے سے اچھا ہے، مگر ایک مسئلہ جو ہم نے اس معاملے میں دیکھا وہ یہ ہے کہ کرپٹ کو پتا ہوتا ہے اسے کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ کہ کسی اور قوت نے نکالا ہے، نتیجتا نیا آنے والا، کرپشن تو بند نہیں کرتا، بس طاقت کی راہداریوں میں جوڑ توڑ میں لگا رہتا ہے۔ بینظیر کی پہلی حکومت کرپشن کے الزام پہ گئی، اس نے صدر بدل دیا، نواز کی گئی اس نے ۵۸-۲بی بدلنے کی کوشش شروع کر دی۔ وغیرہ
آپ کے تحفظات سے مجھے بالکل اختلاف نہیں ہے۔ :)
میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تماشائی بن کر ہی کیوں رہیں۔ وہ جو بادی النظر میں نظر آ رہا ہے، اسے بدلنے کی کوشش کیوں نہ کریں؟
 
آپ کے تحفظات سے مجھے بالکل اختلاف نہیں ہے۔ :)
میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تماشائی بن کر ہی کیوں رہیں۔ وہ جو بادی النظر میں نظر آ رہا ہے، اسے بدلنے کی کوشش کیوں نہ کریں؟
قبلہ ، آسف زرداری آخری نیب کیس سے بری ہو گئے ہیں، سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہڈاکٹر عاصم کا نام ای۔سی۔ایل سے نکال دیا جائے تاکہ وہ بیرون ملک علاج کیلئے جا سکیں، ایان علی کا آپ کو پتا ہی ہوگا۔
ہن لبھو کیلے دا چھلکا یا بناؤ پریشر کہ انقلاب آ جائے۔
 
ہمارا یہی تو المیہ ہے کہ ہم انقلاب کی باتیں کرتے تو ہیں مگر چاردیواری میں۔۔۔پہلے ہر بندہ منافقت سے باہر نکل کر کھلی فضا میں سانس لینا تو سیکھے
 
کوشش کرنے والا بہرحال گھر بیٹھے رہنے والے سے بہتر ہے۔ اور انسان کوشش کا مکلف ہے۔ :)
جناب تو کریں کوشش اور اگر آپ کی کوشش سے کچھ نہیں ہوتا تو پہلے ہونے والے ڈرامے کا کریڈٹ بہرحال نہ لیں بلکہ جان لیں کہ وہ چھلکا تھا جسے دیکھ کے آپ ڈگ پڑے۔
 
Top