محمد تابش صدیقی
منتظم
ہمارے کچھ احباب اور دانشور بڑی شد و مد کے ساتھ ایک بات کی تکرار کر رہے ہیں، کہ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی ہوئے ہیں اور صرف سیاسی انتقام بن کر رہ گئے ہیں۔ لہٰذا اس فیصلے کا بھی فائدہ نہیں، نقصان ہی ہے۔
سب سے پہلے تو ان احباب کا شکریہ کہ یاد دہانی ہونی چاہیے، احساس موجود رہنا چاہیے۔ مگر ان کی بار بار کی اسی تکرار پر اور نااہلی کے فیصلے کے ماتم پر ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے۔
ایک سردار جی فٹ پاتھ پر جا رہے تھے۔ راستے میں کیلے کا چھلکا پڑا ہوا تھا۔ سردار جی نہ دیکھ سکے اور پھسل کر گر گئے۔
اگلے دن پھر کہیں سے گزرتے ہوئے کیلے کا چھلکا نظر آیا، تو پریشان ہو کر بولے۔
اج فیر ڈگنا پئے گا۔۔۔
تو بھائیو! پہلے کے اس طرح کے واقعات سے سبق سیکھتے ہوئے راستے میں آنے والے ہر چھلکے کو اٹھا کر پھینکنے کی کوشش کریں۔ اور پھر اس بات کی کوشش کریں کہ آئندہ کوئی فرد چھلکا راستے میں نہ پھینکے۔
#تابشیں
سب سے پہلے تو ان احباب کا شکریہ کہ یاد دہانی ہونی چاہیے، احساس موجود رہنا چاہیے۔ مگر ان کی بار بار کی اسی تکرار پر اور نااہلی کے فیصلے کے ماتم پر ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے۔
ایک سردار جی فٹ پاتھ پر جا رہے تھے۔ راستے میں کیلے کا چھلکا پڑا ہوا تھا۔ سردار جی نہ دیکھ سکے اور پھسل کر گر گئے۔
اگلے دن پھر کہیں سے گزرتے ہوئے کیلے کا چھلکا نظر آیا، تو پریشان ہو کر بولے۔
اج فیر ڈگنا پئے گا۔۔۔
تو بھائیو! پہلے کے اس طرح کے واقعات سے سبق سیکھتے ہوئے راستے میں آنے والے ہر چھلکے کو اٹھا کر پھینکنے کی کوشش کریں۔ اور پھر اس بات کی کوشش کریں کہ آئندہ کوئی فرد چھلکا راستے میں نہ پھینکے۔
شکوۂ ظُلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے!
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے!
#تابشیں
آخری تدوین: