کاشفی
محفلین
طنز و مزاح ۔۔۔۔محاوروں کا استعمال عام کرنا میرے مقاصد میں سے ہے۔۔(محاورے سُرخ رنگ میں لکھے ہوئے ہیں)
(یاد کیجئے۔۔ویسٹ میں منعقد کرکٹ ورلڈ کپ 2007 ۔۔جہاں فائنل میں آسٹریلیا نے سری لنکا کو ہرایا تھا۔۔۔
جبکہ بھارت اور پاکستان پہلے ہی راؤنڈ میں مقابلے سے باہر ہو گئے تھے۔۔بھارت کو بنگلہ دیش اور پاکستان کو آئرلینڈ نے مات دی تھی۔)
اب آگے پڑھیئے۔۔
آخر ۔۔۔آسٹریلیا نے ورلڈ کپ دو ہزار سات بھی جیت لیا۔۔۔یا یوں کہا جائے کہ آسٹریلیا ورلڈ کپ شروع ہوتے ہی جیت گیا تھا۔۔یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا کو تو ورلڈ کپ جیتنا ہی تھا۔۔۔اب بتائیں! اِس آسٹریلیا کا کیا کیا جائے؟ آسٹریلیا تو جیسے کرکٹ کو کھیل سمجھتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ دُنیا کی تمام ٹیموں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور ہماری طرح سوچنا ہوگا کہ۔۔۔۔اس آسٹریلیا کا کیا کیا جائے؟ اب کی بار تو آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کے جزائر میں۔۔یعنی جزائر غرب الہند میں لنکا ڈھا دی۔۔آسٹریلیا کبھی لنکا ڈھاتا ہے تو کبھی برطانیہ کا سورج غروب کر دکھاتا ہے۔۔۔گویا آسٹریلیا ۔۔۔آسٹریلیا نہ ہوا۔۔۔کرکٹ کا امریکہ ہوا۔۔
آسٹریلیا سے جیتنے کی تو کوئی ترکیب نہیں نکلتی ۔۔ہاں!۔۔۔۔ہارنے سے بچنے کے دو راستے ہیں۔۔۔ایک یہ کہ اُس کے ساتھ میچ ہی نہ کھیلا جائے۔۔دوسرے یہ کہ میچ شروع ہوتے ہی آسٹریلیا کی جیت کی امکانی امید پر پانی پھِر جائے۔۔۔یعنی۔۔۔۔بارش ہو جائے۔۔۔۔
ہمارے ایک دوست، پُرجوش پُوری کے خیال میں آسٹریلیا کی طرح آسٹریلیا کا نام بھی قابو نہیں آتا ۔۔۔وہ آسٹریلیا کو ۔۔۔آسٹریلیا نہیںکہہ پاتے۔۔اَسٹے لِیا۔۔۔کہہ پاتے ہیں۔۔۔۔پُرجوش پُوری کہتے ہیں کہ "اَسٹے لِیا کو جو ہے نا ! دس، بارہ کپ پیشگی دے دیئے جائیں اور اس سے کہا جائے کہ۔۔۔۔جاؤ ! اب دَم لے لو! ۔۔اسی کے ساتھ اُن کپ پر سَن بھی لکھ دئے جائیں۔۔۔مثلاََ۔۔۔۔۔2011، 2015، 2019 اور تاکید کی جائے کہ آج کے بعد ورلڈ کپ کے آس پاس بھی نہیںپھٹکنا۔۔۔۔بچے ڈرتے ہیں"۔۔۔۔
آسٹریلیا کو اگر ورلڈ کپ سے روکنا ہو تو مخالف ٹیم کو۔۔۔22 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت دی جائے۔۔۔یعنی پوری بائیسی ٹوٹے۔۔۔۔گیارہ کھلاڑی میدان میں ہوں، اور باقی گیارہ تماشائیوں میں جگہ جگہ چھپے ہوں۔۔جنہیں میدان سے باہر کیچ پکڑنے کی اجازت ہو۔۔۔آسٹریلیا کی مُقابل ٹیم جب گیند بازی کرے تو تین کی بجائے۔۔۔چھ اسٹمپز نصب ہوں۔۔۔آسٹریلیائی بلے بازوں کے ہاتھ میں بلے کی جگہ ہاکی اِسٹک ہو۔۔اور تو اور۔۔دونوں امپائرز کو بھی آسٹریلیا کی مقابل ٹیم کے ارکان میں شمار کیا جائے۔۔۔۔
بات آسٹریلیا کی ہو اور کینگروز کا تذکرہ نہ ہو۔۔۔یہ بالکل ایسے ہے جیسے۔۔۔۔کینگروز کا تذکرہ ہو اور آسٹریلیا کی بات نہ ہو۔۔۔آسٹریلیا میں کینگروز کی تقریباََ 60 قسمیں آباد ہیں۔۔جن کی تعداد پانچ کڑوڑ سے بھی زائد ہے۔۔۔(یقین نہ آتا ہو تو خود جا کر گن لیں) ۔۔جبکہ انسانوں کی آبادی صرف دو کڑوڑ ہے۔۔یعنی آسٹریلین ۔۔۔کنگروز کے ملک میں بستے ہیں ۔۔تعجب ہے!! اور افسوس بھی کہ اکثریت میں ہونے کہ باوجود کینگروز کا ایک بھی نمائندہ آسٹریلیائی ٹیم میں شامل نہیں۔۔۔۔۔
کینگروز کی طرح ان کی آبادی بھی یوماََ فیوماََ چھلانگ لگا رہی ہے۔۔۔یہ بھی جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے۔۔۔ یعنی اب آسٹریلیائی حکومت تہری مصیبت کا شکار ہے۔۔۔ پہلی مصیبت ۔۔۔ آسٹریلیا کے وسیع اور گھنے جنگلات میں اچانک لگنے والی آگ۔۔۔ دوسری یہ کہ انسانوں کی آبادی لاکھ کوششوں کے باوجود نہیں بڑھ رہی۔۔۔۔۔ نہیں بڑھ رہی۔۔۔ کنگروز جنگل میں رہتے ہوئے بھی گھر بسا لیتے ہیں ۔۔۔ اور انسان۔۔۔۔ گھر کو انسانوں کا سنسان جنگل بنا رہا ہے۔۔۔ کنگروز بے فکری سے افراط کا شکار ہیں۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ افراد کو ان کے شکار کی اجازت ہے۔۔ بالکل ایسے جیسے ہمارے یہاں انسانوں کے شکار کی اجازت ہے۔۔۔۔
یوں تو۔۔۔۔ کنگروز کو ختم کرنا اتنا آسان نہیں۔۔۔ بلکہ یہ وہ ہیں کہ۔۔۔
چلیں! ہم یہاں کم از کم اُن کا قصہ تمام کرتے ہیں۔۔۔۔
بقول پُرجوش پُوری " ہر کنگرو کے پیٹ سے ایک بچہ چمٹا ہوا رہتا ہے۔۔۔یعنی۔۔۔ہر کینگرو مادہ کینگرو ہوتی ہے۔۔۔جب ہر کینگرو ۔۔۔۔۔ مادہ کنگرو ہوتی ہے۔۔تو پھر وہ۔۔۔
بچہ؟ ۔۔۔۔اُن کی جھولی میںکون ڈالتا ہے ۔۔۔؟؟؟ ۔۔۔۔۔!!!۔
خیر چھوڑیں۔۔۔ اِن کی باتوں میں نہ الجھیں ۔۔دیکھیں۔۔۔ممتا کی بہترین مثال دیکھیں کہ پیٹ کا بچہ پیٹ سے الگ نہیں ہوتا۔۔۔۔
کہتے ہیںکہ ایک اچھا کھلاڑی ایک اچھا کوچ نہیں ہو سکتا۔۔۔اور ایک اچھا کوچ بننے کے لئے ایک اچھا کھلاڑی ہونا ضروری نہیں۔۔۔اس قول سے ہماری ۔۔سوچ ۔۔۔کو تقویت ملی کہ ہم بھی ایک اچھے۔۔۔۔ کوچ۔۔۔بن سکتے ہیں۔۔۔لیکن جب پاکستان کے۔۔۔۔۔کوچ۔۔۔۔باب وُلمر مشکُوک حالت میں اس دنیا سے۔۔۔۔
۔۔۔کُوچ کر گئے۔۔۔۔ تو ہمارے ذہن سے۔۔۔ کوچ بننے کی ۔۔سوچ ۔۔۔ہمیشہ ہمیشہ کے لئے۔۔۔ کُوچ ۔۔ کر گئی۔۔۔
اپنے کھیل کے دنوں میں ہم کرکٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں کھیلتے تھے۔۔۔ ہاں! ۔۔۔کرکٹ سے کچھ وقت بچا کر تھوڑا بہت پڑھائی کا کھیل بھی کرتے تھے۔۔۔۔
ہر میچ میں ہمارا کپتان ہمیں سب سے مشکل جگہ پر فیلڈنگ پر مامور کرتا تھا۔۔۔وہ ہمیشہ کہتا کہ۔۔۔"میں تجھے سبق سکھانا چاہتا ہوں۔۔" ۔۔۔ہم یہ سوچ کر خوش ہوتے کہ " چلو اچھا ہے۔۔۔کرکٹ کا کوئی سبق ہوگا۔۔" ۔۔وہ ہمیں۔۔ سِلی پوئنٹ پر بلے باز کے رُو بَرُو کرتا۔۔۔ ایک مرتبہ بلے باز نے آف اسٹمپ سے باہر جاتی ہوئی شارٹ آف لینتھ گیند کو سبق سکھانے کی کوشش میں بلا گھمایا۔۔۔ اس کی چپیٹ میں گیند تو نہ آئی۔۔۔البتہ ہمارا گیند جیسا۔۔۔سر ۔۔ضرور۔۔
آگیا۔۔۔۔ ہمیں چکراتا دیکھ ٹیم کا کپتان، اپنے سبق میں۔۔۔ اور ہمارے سر میں آخری کیل ٹھوکنے۔۔۔ اپنی انگلیوں پر ہمیں گنتی پڑھانے آگیا۔۔۔ " یہ انگلیاں کتنی ہیں؟۔۔۔۔ یہ؟ ۔۔۔۔ اور یہ؟۔۔۔۔ ہم نے کہا۔۔"پہلے یہ تو گن لوں کہ تم کتنے ہو۔۔۔۔بعد میں یہ بتاؤنگا کہ اُنگلیاں کتنی ہیں۔۔"
اُس دن کے بعد سے ہم نے سوچ لیا کہ اب یہاں وہاں سبق نہیں سیکھیں گے۔۔۔جہاں سیکھنا ہو وہیں سیکھیں گے۔۔۔۔
سبق سیکھنے سے یاد آیا کہ ہم نے اور ہمارے دوست پُر جوش پوری نے آسٹریلیا کو سبق سکھانے کے ہر آڑے ترچھے زاویے سے سوچا۔۔۔
ایک ترچھے زاویے کے مطابق یہ طے ہوا کہ ہند، پاک اور بنگلہ دیش کے ٹُوٹے ہوئے زاویوں کا ایک مثلث بنا کر آسٹریلیا کو گھیرا جائے۔۔۔۔
اور اُسے۔۔۔تینوں خانے چِت کیا جائے۔۔۔۔ لیکن ان تینوں کو ملا کر بھی۔۔۔ برصغیر ۔۔۔بنتا ہے۔۔یعنی اب بھی مقابلہ برابری کا نہ ہوا۔۔
برصغیر کا مقابلہ برّاعظم کے ساتھ۔۔؟ بّر ۔۔۔ اَ ع ظ م۔۔۔۔۔کے ساتھ؟؟؟ ۔۔۔۔ہا۔۔۔
تمام زایوں سے سوچنے کے بعد ہمیں آسٹریلیا کو ورلڈ کپ اُچک لے جانے ۔۔۔ سے روکنے کی ایک ہی صورت نظر آئی ۔۔۔ وہ یہ کہ آسٹریلیا۔۔۔
فائنل میں۔۔۔ اپنے کسی کالج کی ٹیم کو میدان میں اتارے۔۔۔ لیکن آسٹریلیا سے فائنل میںکھیلنے کی نوبت تب آئے گی۔۔۔ جب ہم ۔۔۔۔ بنگلہ دیش اور۔۔۔۔
آئرلینڈ ۔۔۔ کو ہَرا پائیں گے۔۔۔
خیر ۔۔۔ سب ٹیموں کے دن پھریں گے۔۔۔ ویسٹ انڈیز کا ظلم و جبر ختم ہوا۔۔ ایک دن آسٹریلیا کا بھی ہوگا۔۔۔۔
تمام ٹیموں کو چاہئے کہ وہ کچھ نہ کریں۔۔۔ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں کہ آسمان سے کوئی ٹیم اترے اور آسٹریلیا کے ظلم و جبر سے انہیں نجات دلائے۔۔۔۔
آخر ۔۔۔۔۔۔۔۔کینگرو کی ماں کب تک خیر منائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نادر خان سر گِروہ
2008
کینگروُ کی ماں کب تک خیر منائے گی
(نادر خان سر گروہ - مقیم مکہ مکرمہ)
(نادر خان سر گروہ - مقیم مکہ مکرمہ)
(یاد کیجئے۔۔ویسٹ میں منعقد کرکٹ ورلڈ کپ 2007 ۔۔جہاں فائنل میں آسٹریلیا نے سری لنکا کو ہرایا تھا۔۔۔
جبکہ بھارت اور پاکستان پہلے ہی راؤنڈ میں مقابلے سے باہر ہو گئے تھے۔۔بھارت کو بنگلہ دیش اور پاکستان کو آئرلینڈ نے مات دی تھی۔)
اب آگے پڑھیئے۔۔
آخر ۔۔۔آسٹریلیا نے ورلڈ کپ دو ہزار سات بھی جیت لیا۔۔۔یا یوں کہا جائے کہ آسٹریلیا ورلڈ کپ شروع ہوتے ہی جیت گیا تھا۔۔یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا کو تو ورلڈ کپ جیتنا ہی تھا۔۔۔اب بتائیں! اِس آسٹریلیا کا کیا کیا جائے؟ آسٹریلیا تو جیسے کرکٹ کو کھیل سمجھتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ دُنیا کی تمام ٹیموں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور ہماری طرح سوچنا ہوگا کہ۔۔۔۔اس آسٹریلیا کا کیا کیا جائے؟ اب کی بار تو آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کے جزائر میں۔۔یعنی جزائر غرب الہند میں لنکا ڈھا دی۔۔آسٹریلیا کبھی لنکا ڈھاتا ہے تو کبھی برطانیہ کا سورج غروب کر دکھاتا ہے۔۔۔گویا آسٹریلیا ۔۔۔آسٹریلیا نہ ہوا۔۔۔کرکٹ کا امریکہ ہوا۔۔
آسٹریلیا سے جیتنے کی تو کوئی ترکیب نہیں نکلتی ۔۔ہاں!۔۔۔۔ہارنے سے بچنے کے دو راستے ہیں۔۔۔ایک یہ کہ اُس کے ساتھ میچ ہی نہ کھیلا جائے۔۔دوسرے یہ کہ میچ شروع ہوتے ہی آسٹریلیا کی جیت کی امکانی امید پر پانی پھِر جائے۔۔۔یعنی۔۔۔۔بارش ہو جائے۔۔۔۔
ہمارے ایک دوست، پُرجوش پُوری کے خیال میں آسٹریلیا کی طرح آسٹریلیا کا نام بھی قابو نہیں آتا ۔۔۔وہ آسٹریلیا کو ۔۔۔آسٹریلیا نہیںکہہ پاتے۔۔اَسٹے لِیا۔۔۔کہہ پاتے ہیں۔۔۔۔پُرجوش پُوری کہتے ہیں کہ "اَسٹے لِیا کو جو ہے نا ! دس، بارہ کپ پیشگی دے دیئے جائیں اور اس سے کہا جائے کہ۔۔۔۔جاؤ ! اب دَم لے لو! ۔۔اسی کے ساتھ اُن کپ پر سَن بھی لکھ دئے جائیں۔۔۔مثلاََ۔۔۔۔۔2011، 2015، 2019 اور تاکید کی جائے کہ آج کے بعد ورلڈ کپ کے آس پاس بھی نہیںپھٹکنا۔۔۔۔بچے ڈرتے ہیں"۔۔۔۔
آسٹریلیا کو اگر ورلڈ کپ سے روکنا ہو تو مخالف ٹیم کو۔۔۔22 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت دی جائے۔۔۔یعنی پوری بائیسی ٹوٹے۔۔۔۔گیارہ کھلاڑی میدان میں ہوں، اور باقی گیارہ تماشائیوں میں جگہ جگہ چھپے ہوں۔۔جنہیں میدان سے باہر کیچ پکڑنے کی اجازت ہو۔۔۔آسٹریلیا کی مُقابل ٹیم جب گیند بازی کرے تو تین کی بجائے۔۔۔چھ اسٹمپز نصب ہوں۔۔۔آسٹریلیائی بلے بازوں کے ہاتھ میں بلے کی جگہ ہاکی اِسٹک ہو۔۔اور تو اور۔۔دونوں امپائرز کو بھی آسٹریلیا کی مقابل ٹیم کے ارکان میں شمار کیا جائے۔۔۔۔
بات آسٹریلیا کی ہو اور کینگروز کا تذکرہ نہ ہو۔۔۔یہ بالکل ایسے ہے جیسے۔۔۔۔کینگروز کا تذکرہ ہو اور آسٹریلیا کی بات نہ ہو۔۔۔آسٹریلیا میں کینگروز کی تقریباََ 60 قسمیں آباد ہیں۔۔جن کی تعداد پانچ کڑوڑ سے بھی زائد ہے۔۔۔(یقین نہ آتا ہو تو خود جا کر گن لیں) ۔۔جبکہ انسانوں کی آبادی صرف دو کڑوڑ ہے۔۔یعنی آسٹریلین ۔۔۔کنگروز کے ملک میں بستے ہیں ۔۔تعجب ہے!! اور افسوس بھی کہ اکثریت میں ہونے کہ باوجود کینگروز کا ایک بھی نمائندہ آسٹریلیائی ٹیم میں شامل نہیں۔۔۔۔۔
کینگروز کی طرح ان کی آبادی بھی یوماََ فیوماََ چھلانگ لگا رہی ہے۔۔۔یہ بھی جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے۔۔۔ یعنی اب آسٹریلیائی حکومت تہری مصیبت کا شکار ہے۔۔۔ پہلی مصیبت ۔۔۔ آسٹریلیا کے وسیع اور گھنے جنگلات میں اچانک لگنے والی آگ۔۔۔ دوسری یہ کہ انسانوں کی آبادی لاکھ کوششوں کے باوجود نہیں بڑھ رہی۔۔۔۔۔ نہیں بڑھ رہی۔۔۔ کنگروز جنگل میں رہتے ہوئے بھی گھر بسا لیتے ہیں ۔۔۔ اور انسان۔۔۔۔ گھر کو انسانوں کا سنسان جنگل بنا رہا ہے۔۔۔ کنگروز بے فکری سے افراط کا شکار ہیں۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ افراد کو ان کے شکار کی اجازت ہے۔۔ بالکل ایسے جیسے ہمارے یہاں انسانوں کے شکار کی اجازت ہے۔۔۔۔
یوں تو۔۔۔۔ کنگروز کو ختم کرنا اتنا آسان نہیں۔۔۔ بلکہ یہ وہ ہیں کہ۔۔۔
اِدھر کُودے۔۔۔۔ اُدھر نکلے۔۔۔۔ اُدھر کُودے۔۔۔ اِدھر نِکلے۔۔۔۔
چلیں! ہم یہاں کم از کم اُن کا قصہ تمام کرتے ہیں۔۔۔۔
بقول پُرجوش پُوری " ہر کنگرو کے پیٹ سے ایک بچہ چمٹا ہوا رہتا ہے۔۔۔یعنی۔۔۔ہر کینگرو مادہ کینگرو ہوتی ہے۔۔۔جب ہر کینگرو ۔۔۔۔۔ مادہ کنگرو ہوتی ہے۔۔تو پھر وہ۔۔۔
بچہ؟ ۔۔۔۔اُن کی جھولی میںکون ڈالتا ہے ۔۔۔؟؟؟ ۔۔۔۔۔!!!۔
خیر چھوڑیں۔۔۔ اِن کی باتوں میں نہ الجھیں ۔۔دیکھیں۔۔۔ممتا کی بہترین مثال دیکھیں کہ پیٹ کا بچہ پیٹ سے الگ نہیں ہوتا۔۔۔۔
کہتے ہیںکہ ایک اچھا کھلاڑی ایک اچھا کوچ نہیں ہو سکتا۔۔۔اور ایک اچھا کوچ بننے کے لئے ایک اچھا کھلاڑی ہونا ضروری نہیں۔۔۔اس قول سے ہماری ۔۔سوچ ۔۔۔کو تقویت ملی کہ ہم بھی ایک اچھے۔۔۔۔ کوچ۔۔۔بن سکتے ہیں۔۔۔لیکن جب پاکستان کے۔۔۔۔۔کوچ۔۔۔۔باب وُلمر مشکُوک حالت میں اس دنیا سے۔۔۔۔
۔۔۔کُوچ کر گئے۔۔۔۔ تو ہمارے ذہن سے۔۔۔ کوچ بننے کی ۔۔سوچ ۔۔۔ہمیشہ ہمیشہ کے لئے۔۔۔ کُوچ ۔۔ کر گئی۔۔۔
اپنے کھیل کے دنوں میں ہم کرکٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں کھیلتے تھے۔۔۔ ہاں! ۔۔۔کرکٹ سے کچھ وقت بچا کر تھوڑا بہت پڑھائی کا کھیل بھی کرتے تھے۔۔۔۔
ہر میچ میں ہمارا کپتان ہمیں سب سے مشکل جگہ پر فیلڈنگ پر مامور کرتا تھا۔۔۔وہ ہمیشہ کہتا کہ۔۔۔"میں تجھے سبق سکھانا چاہتا ہوں۔۔" ۔۔۔ہم یہ سوچ کر خوش ہوتے کہ " چلو اچھا ہے۔۔۔کرکٹ کا کوئی سبق ہوگا۔۔" ۔۔وہ ہمیں۔۔ سِلی پوئنٹ پر بلے باز کے رُو بَرُو کرتا۔۔۔ ایک مرتبہ بلے باز نے آف اسٹمپ سے باہر جاتی ہوئی شارٹ آف لینتھ گیند کو سبق سکھانے کی کوشش میں بلا گھمایا۔۔۔ اس کی چپیٹ میں گیند تو نہ آئی۔۔۔البتہ ہمارا گیند جیسا۔۔۔سر ۔۔ضرور۔۔
آگیا۔۔۔۔ ہمیں چکراتا دیکھ ٹیم کا کپتان، اپنے سبق میں۔۔۔ اور ہمارے سر میں آخری کیل ٹھوکنے۔۔۔ اپنی انگلیوں پر ہمیں گنتی پڑھانے آگیا۔۔۔ " یہ انگلیاں کتنی ہیں؟۔۔۔۔ یہ؟ ۔۔۔۔ اور یہ؟۔۔۔۔ ہم نے کہا۔۔"پہلے یہ تو گن لوں کہ تم کتنے ہو۔۔۔۔بعد میں یہ بتاؤنگا کہ اُنگلیاں کتنی ہیں۔۔"
اُس دن کے بعد سے ہم نے سوچ لیا کہ اب یہاں وہاں سبق نہیں سیکھیں گے۔۔۔جہاں سیکھنا ہو وہیں سیکھیں گے۔۔۔۔
سبق سیکھنے سے یاد آیا کہ ہم نے اور ہمارے دوست پُر جوش پوری نے آسٹریلیا کو سبق سکھانے کے ہر آڑے ترچھے زاویے سے سوچا۔۔۔
ایک ترچھے زاویے کے مطابق یہ طے ہوا کہ ہند، پاک اور بنگلہ دیش کے ٹُوٹے ہوئے زاویوں کا ایک مثلث بنا کر آسٹریلیا کو گھیرا جائے۔۔۔۔
اور اُسے۔۔۔تینوں خانے چِت کیا جائے۔۔۔۔ لیکن ان تینوں کو ملا کر بھی۔۔۔ برصغیر ۔۔۔بنتا ہے۔۔یعنی اب بھی مقابلہ برابری کا نہ ہوا۔۔
برصغیر کا مقابلہ برّاعظم کے ساتھ۔۔؟ بّر ۔۔۔ اَ ع ظ م۔۔۔۔۔کے ساتھ؟؟؟ ۔۔۔۔ہا۔۔۔
تمام زایوں سے سوچنے کے بعد ہمیں آسٹریلیا کو ورلڈ کپ اُچک لے جانے ۔۔۔ سے روکنے کی ایک ہی صورت نظر آئی ۔۔۔ وہ یہ کہ آسٹریلیا۔۔۔
فائنل میں۔۔۔ اپنے کسی کالج کی ٹیم کو میدان میں اتارے۔۔۔ لیکن آسٹریلیا سے فائنل میںکھیلنے کی نوبت تب آئے گی۔۔۔ جب ہم ۔۔۔۔ بنگلہ دیش اور۔۔۔۔
آئرلینڈ ۔۔۔ کو ہَرا پائیں گے۔۔۔
خیر ۔۔۔ سب ٹیموں کے دن پھریں گے۔۔۔ ویسٹ انڈیز کا ظلم و جبر ختم ہوا۔۔ ایک دن آسٹریلیا کا بھی ہوگا۔۔۔۔
تمام ٹیموں کو چاہئے کہ وہ کچھ نہ کریں۔۔۔ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں کہ آسمان سے کوئی ٹیم اترے اور آسٹریلیا کے ظلم و جبر سے انہیں نجات دلائے۔۔۔۔
آخر ۔۔۔۔۔۔۔۔کینگرو کی ماں کب تک خیر منائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نادر خان سر گِروہ
2008