یہ شاید پائتھون ہے جو نسبتاً ایک کم زہریلا سانپ ہے۔ (اسی کے ہی نام پر ایک پروگرامنگ لینگویج بھی ہے
)۔
صرف اژدہا نہیں بلکہ تمام سانپوں کے کھانے کا یہی انداز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سانپ کے جبڑوں کی ساخت ایسی بنائی ہے کہ انسانوں کے برعکس سانپ کا اوپری جبڑا اس کے سر کے ساتھ ہڈیوں کے ذریعے جڑا ہوا نہیں ہوتا بلکہ عضلات کے ذریعے متصل ہوتا ہے جس کے باعث اس کا منہ 180 کے زاویے پر کھل سکتا ہے اور وہ اپنی جسامت سے کئی گنا بڑے شکار کو بھی با سہولت نگل جاتا ہے۔
سانپ شکار کو بغیر چبائے زندہ ہی نگلتا ہے مگر نگلتے وقت اپنے اوپری دانتوں کے ذریعے شکار کے جسم میں اپنا زہر داخل کرتا جاتا ہے جو ایک جانب تو شکار کی موت کا باعث بنتا ہے جب کہ دوسری جانب انہضام کے سلسلے میں مدد کرتا ہے۔ سبحان اللہ!
حوالہ