کینہ میں بدلے کا عنصر پایا جاتا ہے ، جب کینہ کی شدت میں کمی ہوتی ہے تو وہ بغض کی سطح ہوتی ہے جس کی شدت میں مزید کمی ہو تو انسان حسد پر آ ٹھہرتا ہے اور جب حسد ختم ہو جائے تو غیبت بھی ختم ہو جاتی ہے جو کینہ ، بغض اور حسد میں مشترک ہے۔
اس کے بعد بے ضرر اور بعد میں مفید ہونے کی طرف سفر شروع ہوتا ہے
- کینہ
- بغض
- حسد
- غیبت
- ریا کاری ، تکبر ، شرک خفی و جلی اور جھوٹ کا خاتمہ
- اصلاح نیت
- بے ضرر
- مفید
۱) بغض عربی لفظ ہے، اسے اردو میں کینہ کہتے ہیں۔۔۔
کینہ کسی کی ناگوار بات یا عمل سے ناراضگی کے باعث پیدا ہوتا ہے، خصوصاً جب انسان کو اپنی ذلت کا احساس ہو۔۔۔
پھر وہ دل کی آگ پر ہر وقت بدلہ لینے کے منصوبوں کی کھچڑی پکاتا ہے۔۔۔
اور جب موقع ملے سامنے والے کو نیچا دکھا کر، اسے ذلیل کر کے بدلہ لیتا ہے!!!
۲) حسد اللہ تعالیٰ پر اعتراض کرنا ہے کہ اللہ نے فلاں کو یہ نعمت کیوں دی؟ گویا اللہ کی عطا پر ناخوش ہے اور اس خفگی کی آگ میں ہروقت جلتا رہتا ہے۔۔۔
حسد میں انسان دوسرے کی نعمت کے زائل ہونے کا متمنی اور خواہش مند ہوتا ہے!!!
۳) غیبت کسی غیر موجود شخص کی ذات، صفات یا اس سے وابستہ اشیاء کی برائی کرکے زبان کے چٹخارے لینا ہے۔۔۔
جیسے کسی کو کالا کہہ دیا، اس کی ہنسی مذاق کی عادت کو پھکڑ پن کہا یا اس کی دعوت کھا پی کر اس کے کھانے اور لباس کی برائی کرکے زبان کے مزے لیے!!!
۴) ریا۔ عبادت کو اللہ کے سوا غیر اللہ کے لیے کرنے کا نام ہے اور اس کے بدلہ دنیاوی فوائد حاصل کرنے کی خواہش ہو یا اپنا نام و نمود چاہیے ہو کہ لوگوں میں مشہور ہوجائے کہ میں بڑا عبادت گزار اور دین دار ہوں۔۔۔
مگر ریا اور وسوسۂ ریا میں فرق ہےکہ ریا دل کے قوی ارادے کے ساتھ کی جاتی ہے اور کرنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ میں نماز روزہ صدقہ کسی کو دکھانے کے لیے کررہا ہوں۔۔۔
جبکہ وسوسۂ ریا میں یہ فکر شامل ہوتی ہے کہ یہ شخص مجھے عبادت کرتے دیکھ رہا ہے تو کہیں یہ ریا تو نہیں؟؟؟
وسوسۂ ریا گناہ نہیں ہے!!!
۵)تکبر دیگر مخلوق کو خود سے حقیر سمجھنے اور حق بات تسلیم نہ کرنے کا نام ہے!!!
۶) تکبر کی ایک قسم عُجُب ہے جس میں مخلوق کو حقیر تو نہیں سمجھتا لیکن اپنی ہی نظر میں خود کو ان سے بہتر سمجھتا ہے، یہ بھی حرام ہے، کیوں کہ آپ بہتر ہیں یا کمتر اس کا فیصلہ قیامت کے دن صرف اللہ تعالیٰ کریں گے!!!