عینی مروت
محفلین
اپنی ایک نظم پیشِ خدمت ہے کمی بیشی کی صورت میں محترم اساتذہ سے رہنمائی کی درخواست ہے
کیوں آج دلِ ناداں؟
کیوں آج دلِ ناداں ہے سوزِ نہاں میں گم؟
خاموش جہاں میں گم
کیوں آج ستارِ دل کاساز بھی ہے گم صم؟!
ہر تار بھی ہے گم صم
چھیڑا تھا کبھی اک پل، اک شخص کے جذبوں نے
مضرابِ محبت سے،نغمہ کوئی الفت کا
بےلوث رفاقت کا۔۔۔
کیوں آج ہے دھڑکن کی رفتار بھی دھیمی سی
اک وقت تھا جب سن کر،احساس کی سرگوشی
اک نام کی آہٹ پر،اک آس کی سرگوشی
وہ شور بپا کرتی،
سوئے ہوئے ارماں کوجھنجھوڑدیا کرتی
کیوں آج دل ناداں؟
سہما ہوا بچہ سا!۔
اک گوشۂ ساکت میں دبکا ہوا بیٹھا ہے
تم جانتے ہو جاناں؟
اس دل کو ترے دل سےجو واسطہ رہتا تھا
خاموش اشاروں میں جو رابطہ رہتا تھا
دھڑکن کو تری دھڑکن سےربط جو پیہم تھا
شاید، کہ ترے دل سےوہ رابطہ ٹوٹا ہے
اس دل سے ترے دل کا
وہ واسطہ چھُوٹا ہے!
کیوں آج دلِ ناداں؟
کیوں آج دلِ ناداں ہے سوزِ نہاں میں گم؟
خاموش جہاں میں گم
کیوں آج ستارِ دل کاساز بھی ہے گم صم؟!
ہر تار بھی ہے گم صم
چھیڑا تھا کبھی اک پل، اک شخص کے جذبوں نے
مضرابِ محبت سے،نغمہ کوئی الفت کا
بےلوث رفاقت کا۔۔۔
کیوں آج ہے دھڑکن کی رفتار بھی دھیمی سی
اک وقت تھا جب سن کر،احساس کی سرگوشی
اک نام کی آہٹ پر،اک آس کی سرگوشی
وہ شور بپا کرتی،
سوئے ہوئے ارماں کوجھنجھوڑدیا کرتی
کیوں آج دل ناداں؟
سہما ہوا بچہ سا!۔
اک گوشۂ ساکت میں دبکا ہوا بیٹھا ہے
تم جانتے ہو جاناں؟
اس دل کو ترے دل سےجو واسطہ رہتا تھا
خاموش اشاروں میں جو رابطہ رہتا تھا
دھڑکن کو تری دھڑکن سےربط جو پیہم تھا
شاید، کہ ترے دل سےوہ رابطہ ٹوٹا ہے
اس دل سے ترے دل کا
وہ واسطہ چھُوٹا ہے!