کیوں اداس ہوتے ہو اداسی کے موسم میں

ظفری

لائبریرین
تجھے لوٹ کے جانا ہے​
تیرا گھر ہے ابھی کوئی​
بہت زبردست جناب - ویک اینڈ کوئی مزید اُداس کرنے والا کلام - چلیں اُداسی کی کاٹ اُداسی سے ہی سہی

زبیر مرزا بھائی کی فوری فرمائش پر ۔۔۔
کیوں اداس ہوتے ہو اداسی کے موسم میں
غم تو پگھلتے ہیں برستی ہوئی شبنم میں

یوں اُلجھ گیا ہے تُو تیرگیِ قسمت سے
کاروبارِ محبت کہ بند ہوگیا اک دم میں​

عقیدے کا پاس رہا ہمیں اے دوست ورنہ
تجھ سے مل ہی جاتے کسی اور جنم میں​

اپنی خوشی کو دیکھ کہ کیا چاہتی ہے
کیا رکھا ہے فیض و غالب کے غم میں

یہ دیکھ کہ کیا سوچتا ہے تُو ظفر ورنہ
روشنائی بھی بن جاتی ہے سیاہی قلم میں​
 
Top