محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد حفیظ الرحمٰن
کیوں بھلا ایسے در بدر ہوتے
ہم کسی کام کے اگر ہوتے
جو گزرتے تمہارے ساتھ وہ دن
جیسے فردوس میں بسر ہوتے
کاش اِس راہ سے گزرتے تٰم
اور ہم گردِ رہ گزر ہوتے
زیر ہو بھی گئے تو کیا، کہ انہیں
دیر لگتی نہیں زبر ہوتے
سحر کو سامنے دعاؤں کے
ہم نے دیکھا ہے بے اثر ہوتے
محمد حفیظ الرحمٰن
کیوں بھلا ایسے در بدر ہوتے
ہم کسی کام کے اگر ہوتے
جو گزرتے تمہارے ساتھ وہ دن
جیسے فردوس میں بسر ہوتے
کاش اِس راہ سے گزرتے تٰم
اور ہم گردِ رہ گزر ہوتے
زیر ہو بھی گئے تو کیا، کہ انہیں
دیر لگتی نہیں زبر ہوتے
سحر کو سامنے دعاؤں کے
ہم نے دیکھا ہے بے اثر ہوتے