کیوں شکایت بار ہر اک اشک ہے اسیر کا

سید ذیشان

محفلین
کیوں شکایت بار ہر اک اشک ہے اسیر کا
جکڑے رکھنا دام میں گریا ہے اس زنجیر کا

درد ازل سے شیوۂ طلابِ راہِ حق مگر
منہ تحیر سے کھلا ہوا ہے ہر تحریر کا

دم کے رکنے تک کوئی پل تیرگی مٰیں نہ رہا
ضو بمثلِ شمع ہے اور ظرف ہے تنویر کا

سر بکف مقتل کی جانب گامزن ہے اسمعیل
ہے رخِ زیبا یہ اک ہی خواب کی تعبیر کا​
 

الف عین

لائبریرین
وہی درخواست ہے ذیشان۔ غلط فورم میں پوسٹ کی گئی ہے، کہ افسوس کے ساتھ عرض ہے کہ یہ اشعار بھی بحر سے خارج اشعار ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
کیوں شکایت بار ہر اک اشک ہے اسیر کا
جکڑے رکھنا دام میں گریا ہے اس زنجیر کا

درد ازل سے شیوۂ طلابِ راہِ حق مگر
منہ تحیر سے کھلا ہوا ہے ہر تحریر کا

دم کے رکنے تک کوئی پل تیرگی مٰیں نہ رہا
ضو بمثلِ شمع ہے اور ظرف ہے تنویر کا

سر بکف مقتل کی جانب گامزن ہے اسمعیل
ہے رخِ زیبا یہ اک ہی خواب کی تعبیر کا​
 

سید ذیشان

محفلین
چونکہ میں نیا نیا وارد ہوا ہوں تو اس کوتاہی پر معزرت خواہ ہوں۔ اب اصلاح سخن والے فورم میں پوسٹ کر دیا ہے۔ امید ہے آپ اصلاح فرمائیں گے۔
 

مغزل

محفلین
میں کل طبعیت کی خرابی کہ وجہ سے نہ آسکا تھا، سو یہ کارِ ادارت انجام دینے اور منتقلی پر ( منتظمین کا) شکر گزار ہوں۔
ذیشا ن صاحب کوئی بات نہیں ابتدا میں ایسا ہوجاتا ہے ۔۔ کسی بھی قسم کی مدد درکار ہو حکم کیجے گا۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
تقطیع پر کوئی اچھی سی کتاب online مل سکتی ہے؟ میرے پاس ایک کتاب تھی لیکن پردیس میں اس طرح کی کتب ملنا محال ہے۔
 
کیوں شکایت بار ہر اک اشک ہے اسیر کا​
جکڑے رکھنا دام میں گریا ہے اس زنجیر کا​
درد ازل سے شیوۂ طلابِ راہِ حق مگر​
منہ تحیر سے کھلا ہوا ہے ہر تحریر کا​
دم کے رکنے تک کوئی پل تیرگی مٰیں نہ رہا​
ضو بمثلِ شمع ہے اور ظرف ہے تنویر کا​
سر بکف مقتل کی جانب گامزن ہے اسمعیل​
ہے رخِ زیبا یہ اک ہی خواب کی تعبیر کا​
ذیشان بھیا
فاعلاتن۔فاعلاتن۔فاعلاتن۔فاعلن ( فاعلان)
2212۔2212۔2212۔212 (1212) کی بحر کے مطابق آپکے مطلع میں '' اسیر'' نہیں بندھ سکتا ، مصرع ثانی میں '' اس'' اضافی ہے، ایسے ہی بیشتر مصرعے بحر سے خارج ہیں اور کئی جگہ مفہوم بھی واضع نہیں ہو پا رہا۔ دی گئی بحراور اوزان کے مطابق دوبارہ کوشش کیجئے تو غزل انشاللہ العزیزضرور بہتر ہو جائے گی
 

مغزل

محفلین
تقطیع پر کوئی اچھی سی کتاب online مل سکتی ہے؟ میرے پاس ایک کتاب تھی لیکن پردیس میں اس طرح کی کتب ملنا محال ہے۔
ویسے تو بتدریج یہاں اساتذہ کرام معلومات بہم فرماتے ہی ہیں ۔۔ مگر میں مطلوبہ ربط کے لیے محمد وارث صاحب کو زحمت دیتا ہوں کہ آپ کی معاونت کی جائے ۔ سلامت رہیں ۔
 
محترمہ سارہ نے قریب ترین بحر تو بتا ہی دی ہے، میں اپنی ناقص تجویز دیئے دیتا ہوں
ہے خطا صیاد کی، پر اشک اس دلگیر کا
کیوں شکایت کر رہا، بے رحمی ء زنجیر کا
درد سہتے ہیں ازل سے، حق پرستی میں مگر
منہ تحیر سے کھلا ہے کیوں، مری تحریر کا


باقی دونو اشعار آپ خود کوشش کیجیے، اور ہم دونو مل کر اساتذہ کی راہ دیکھتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ ذیشان یہاں پوسٹ کرنے کا۔
اشعار مبہم بہت ہیں، دو اشعار عزیزی اظہر نے تقطیع میں لا دئے ہیں لیکن معلوم نہیں جو مطلب انہوں نے اخذ کیا ہے، وہی فی بطن شاعر بھی تھا یا نہیں؟
غزل نے کچھ رہنمائی کر دی ہے، اس پر عمل کر کے اشعار دوبارہ کہیں تو مزید تفصیل سے غور کیا جائے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ذیشان بھیا
فاعلاتن۔فاعلاتن۔فاعلاتن۔فاعلن ( فاعلان)
2212۔2212۔2212۔212 (1212) کی بحر کے مطابق آپکے مطلع میں '' اسیر'' نہیں بندھ سکتا ، مصرع ثانی میں '' اس'' اضافی ہے، ایسے ہی بیشتر مصرعے بحر سے خارج ہیں اور کئی جگہ مفہوم بھی واضع نہیں ہو پا رہا۔ دی گئی بحراور اوزان کے مطابق دوبارہ کوشش کیجئے تو غزل انشاللہ العزیزضرور بہتر ہو جائے گی
بہن غزل، آپ کی رائے کا بہت شکریا۔ یہ ایک پرانی غزل ہے جس وقت کہی گئی اس وقت مجھے علم عروٍض سے کچھ تعلق نہیں تھا۔ اب تھوڑی بہت شد بد ہو گئی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ غزل میں نے مرزا غالب کی زمین "نقش فریادی ہے کس کی شوخیء تحریر کا" پر کہنے کی کوشش کی تھی۔ اور ناکامی سے دوچار ہوا :)
 

سید ذیشان

محفلین

سید ذیشان

محفلین
محترمہ سارہ نے قریب ترین بحر تو بتا ہی دی ہے، میں اپنی ناقص تجویز دیئے دیتا ہوں
ہے خطا صیاد کی، پر اشک اس دلگیر کا
کیوں شکایت کر رہا، بے رحمی ء زنجیر کا
درد سہتے ہیں ازل سے، حق پرستی میں مگر
منہ تحیر سے کھلا ہے کیوں، مری تحریر کا


باقی دونو اشعار آپ خود کوشش کیجیے، اور ہم دونو مل کر اساتذہ کی راہ دیکھتے ہیں
میں کوشش کر رہا ہوں اس غزل کو بحر میں لانے کی۔ آپ کے مشوروں کا بہت ممنون ہوں۔
 

سید ذیشان

محفلین
شکریہ ذیشان یہاں پوسٹ کرنے کا۔
اشعار مبہم بہت ہیں، دو اشعار عزیزی اظہر نے تقطیع میں لا دئے ہیں لیکن معلوم نہیں جو مطلب انہوں نے اخذ کیا ہے، وہی فی بطن شاعر بھی تھا یا نہیں؟
غزل نے کچھ رہنمائی کر دی ہے، اس پر عمل کر کے اشعار دوبارہ کہیں تو مزید تفصیل سے غور کیا جائے۔
بہت شکریہ استادِ محترم۔ آپ جیسے اساتذہ کی موجودگی میں ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ جہاں تک مبہم ہونے کا تعلق ہے تو میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ کچھ استعارات ایسے استعمال ہوئے ہیں، جو رائج الدستور نہیں ہیں، مشلا زنجیر کا گریا کرنا اس کے جکڑے رکھنے کے مترادف ہے۔ یعنی گریا اس وقت کیا جاتا ہے جب انسان عشق میں مبتلا ہوتا ہے، جو کہ انسانیت کی معراج ہے۔ رنجیر کے لئے معراج اس کا مضبوط ہونا ہے۔ یعنی اگر زنجیر گریہ کناں ہے تو اس نے اپنی معراج کو پا لیا۔ امید ہے اب ابہام نہیں رہا ہو گا۔ ورنہ میں کوئی اور مضمون استعمال کر لوں گا۔
 
بہن غزل، آپ کی رائے کا بہت شکریا۔ یہ ایک پرانی غزل ہے جس وقت کہی گئی اس وقت مجھے علم عروٍض سے کچھ تعلق نہیں تھا۔ اب تھوڑی بہت شد بد ہو گئی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ غزل میں نے مرزا غالب کی زمین "نقش فریادی ہے کس کی شوخیء تحریر کا" پر کہنے کی کوشش کی تھی۔ اور ناکامی سے دوچار ہوا :)
ذیشان بھیا ایسی خوبصورت ناکامیاں ہی تو دراصل ان گنت کامیابیوں کا زینہ ہوتی ہیں، گڈ لک
 

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ استادِ محترم۔ آپ جیسے اساتذہ کی موجودگی میں ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ جہاں تک مبہم ہونے کا تعلق ہے تو میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ کچھ استعارات ایسے استعمال ہوئے ہیں، جو رائج الدستور نہیں ہیں، مشلا زنجیر کا گریا کرنا اس کے جکڑے رکھنے کے مترادف ہے۔ یعنی گریا اس وقت کیا جاتا ہے جب انسان عشق میں مبتلا ہوتا ہے، جو کہ انسانیت کی معراج ہے۔ رنجیر کے لئے معراج اس کا مضبوط ہونا ہے۔ یعنی اگر زنجیر گریہ کناں ہے تو اس نے اپنی معراج کو پا لیا۔ امید ہے اب ابہام نہیں رہا ہو گا۔ ورنہ میں کوئی اور مضمون استعمال کر لوں گا۔
زنجیر کی معراج اس کا گریاں ہونا!! یہ واضح استعارہ تو نہیں ہے، جب تک کہ وضاحت نہیں کی جائے۔
 

سید ذیشان

محفلین
پچھلے کئی دن سے علالت کے سبب اس غزل پر توجہ نہ دے سکا۔ آج کچھ موقع ملا تو تبدیل شدہ غزل پیشِ خدمت ہے۔
کیوں شکایت بار ہر اک اشک ہے دلگیر کا​
جکڑے رکھنا دام میں گریا ہے اس زنجیر کا​

غم ازل سے رہنمائے تشنہ کامِ حق مگر​
ہے تحیر اب بھی خاصہ ہر کسی تحریر کا​

دم کے رکنے تک کوئی پل تیرگی مٰیں نہ رہا​
ضو بمثلِ شمع ہے اور ظرف ہے تنویر کا​

سر بکف مقتل کی جانب گامزن ہے اسمعیل​
ہے رخِ زیبا یہ اک ہی خواب کی تعبیر کا​
 
Top