عبد الرحمٰن
محفلین
آپ نے اپنے ھاتھوں سے پالا مُجھے
دے کے خُود مَسندِ شہ بَالا مُجھے
تین عَشروں تلک کی میری پرورش
یعنی سَمجھا ہتھیلی کا چھَالا مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
آپ کے ھاتھ کا تو بَٹیرا تھا میں
آپ کو عِلم تھا کہ لُٹیرا تھا میں
ھے گِلہ ھی مُجھے تو اِسی بات کا
کھانے کیوں نہ دِیا تَر نوالا مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
اھلِ دانش سے مُجھ کو حقارت رھی
سو بصیرت رھی نہ بصارت رھی
لگ رھا ھے مُسلسل یہ جی ایچ کیوں
بَنی گالہ مُجھے، بَنی گالہ مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
پہلے تَقسیم تھی دو کی اور تین کی
پھِر تو پانچوں نے ووٹوں کی ''توھین'' کی
کوئی '' سازش '' ھُوئی ھے یقیناً '' کہیں''
کُچھ تو لگتا ھے گَڑ بڑ گھوُٹالا مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
جو بھی ھونا ھُو تُم ھونے دیتے نہیں
مارتے بھی ھو اور رونے دیتے نہیں
روؤں دھوؤں نہ میں تو بھلا کیا کروں
رو کے بھَرنا ھے اب ھیڈ مرالہ مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
سارے شہروں سے اُمّید ھی اُٹھ گئی
مُجھ سے تو جیسے تقدیر ھی رُٹھ گئی
واسطہ جب میں دُوں گا سری پائے کاووٹ ڈالے گا پھِر گوجرانوالا مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
بات کرتا ھُوں تو کرنے دیتے نہیں
رنگِ مَظلُومیّت بھَرنے دیتے نہیں
اپنی ''معصومیّت'' کا مُجھے ظالمو
پَڑھنے دیتے نہیں کیوں مقالہ مُجھے؟
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
کیوں نِکالا ھے کوئی بتاتا نہیں
کیا کیا جائے کوئی سُجھاتا نہیں
جو بھی مِلتا ھے بس پُوچھتا ھُوں یہی
والیُم ٹین میں کیا ھے ؟ دِکھا لا مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
میرے چاروں طرف یہ جو تابُوت ھیں
میرے اپنے ھی بَچّوں کے کرتُوت ھیں
جیتے جی سب نے ھی مار ڈالا مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
جاؤ بھی اب میری جان بھی چھوڑ دو
جھُوٹ کی ھَنڈیا بازار میں پھوڑ دو
جھُوٹ سے اب زُباں لَڑ کھَڑانے لگی
جھوٹ کا مت اوڑھاؤ دوشالا مُجھے
کیوں نِکالا مُجھے، کیوں نِکالا مُجھے
(مرزا رضی اُلرّحمان)