جاسمن

لائبریرین
”چشمِ یعقوب” کرچکی ثابت
”ہجر ”بینائی چھین لیتا ھے

گاؤں میں جھوٹ کےنہیں پاؤں
“شہر ”سچائی چھین لیتا ھے

سیدہ ربابؔ عابدی
 

جاسمن

لائبریرین
چمکتے شہر نے آنکھوں کو خیرہ کر دیا اتنا
کہ مجھ سے شکل بھی اب اپنی پہچانی نہیں جاتی
رئیس الدین رئیس
 

زیرک

محفلین
بے شک
ہمارے دیہاتوں میں اچھی روایات قدریں ابھی باقی ہیں
بہت حد تک درست ہے، گو کہ اب شہروں کی وبا گاؤں میں بھی پہنچنا شروع ہو گئی ہے مگر اب بھی وہی ماحول باقی ہے، کچھ حد تک روایات بھی زندہ ہیں۔ آج بھی گھر میں جو پکتا ہے وہ آس پاس کے گھروں میں ضرور بھجوایا جاتا ہے۔ ایک دوسرے کی خوشی غمی کو اپنا سمجھ کر بانٹا جاتا ہے۔
 

زیرک

محفلین
جیب میں رکھ لوں، ترے شہر میں، دونوں آنکھیں
گاؤں جانے میں مجھے پھر نہ زمانے لگ جائیں
 

زیرک

محفلین
تو شہر کی جاگتی رات ہے تو گاؤں کی سوجھل شام
تو سرسوں کا وہ کھیت ہے جہاں جگنو کریں قیام
 
Top