گائے

قیصرانی

لائبریرین
دس سال کے ایک فننش بچے کا مضمون، گائے پر۔ بشکریہ فیس بک

گائے ایک گھریلو (پالتو) جانور ہے تاہم گھر کے باہر بھی ملتی ہے۔
عام طور پر گائے دیہاتوں میں رہتی ہے لیکن مرنے کے لئے انہیں شہر بھی لایا جاتا ہے، تاہم اس سفر میں ان کی مرضی شامل نہیں ہوتی۔
گائے کی سات طرفیں ہوتی ہیں۔ اوپر، نیچے، اوپری سامنے، نیچے پیچھے، دائیں، بائیں اور اندرونی۔ اوپری سامنے والی جانب سر ہوتا ہے جس پر سینگ لگتے ہیں۔ سینگ محض سینگ ہی ہوتے ہیں اور انہیں ہلایا نہیں جا سکتا اور یہ محض نمائشی ہوتے ہیں۔ تاہم کان ہلائے جا سکتے ہیں جو سینگوں کے عین پیچھے ہوتے ہیں۔
گائے کے سر کے سامنے کی طرف دو سوراخ ہوتے ہیں جنہیں آنکھیں کہا جاتا ہے۔ گائے کے منہ کو منہ کہتے ہیں تاکہ وہ "بھاں ں ں ں ں" کہہ سکے۔
پچھلی جانب دم ہوتی ہے جس کی مدد سے مکھیاں اڑانے میں مدد ملتی ہے تاکہ وہ دودھ میں نہ ڈوب سکیں۔ اوپری، دائیں اور بائیں جانب بال ہوتے ہیں۔ ان بالوں کو گائے کے بال کہا جاتا ہے ہمیشہ ان کا رنگ گائے کے رنگ جیسا ہوتا ہے۔ گائے کا رنگ گھوڑے کی طرح کئی قسم کا ہوتا ہے۔
نچلی طرف سب سے زیادہ اہم ہے کہ اس میں دودھ لٹک رہا ہوتا ہے۔ جونہی دودھ دوہنے والی مشین کا ہینڈل گھماتے ہیں، دودھ پائپوں میں بہنے لگ جاتا ہے۔ جب دودھ کو ہلاتے ہیں تو دہی بن جاتا ہے۔ تاہم ابھی میں نے اس بارے زیادہ تفصیل سے نہیں پڑھا۔
گائے کی چار ٹانگیں ہوتی ہیں جنہیں ہتھوڑیاں کہا جاتا ہے اور ان کی مدد سے کیلیں اکھاڑی جا سکتی ہیں۔
گائے زیادہ نہیں کھاتی لیکن جب زیادہ کھاتی ہے تو دن میں دو بار کھاتی ہے۔موٹی گائے دودھ دیتی ہے لیکن جب اس کا ہاضمہ خراب ہو تو دودھ کی بجائے پنیر دیتی ہے۔ پنیر میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں۔ تاہم گائے پنیر میں یہ سوراخ کیسے کرتی ہے، اس بارے میں نے ابھی کچھ نہیں پڑھا۔گائے کی سونگھنے کی حس بہت تیز ہوتی ہے چنانچہ ہمیں دور سے ہی گائے کی بو آنے لگ جاتی ہے۔
گائے کے بچوں کو بچھڑے کہا جاتا ہے۔ بچھڑوں کے باپ کو بیل کہتے ہیں جو اتفاق سے گائے کا شوہر بھی ہوتا ہے۔ چونکہ بیل دودھ نہیں دیتا اس لئے یہ ممالیہ شمار نہیں ہوتا۔
جب گائے بوڑھی ہو جاتی ہے تو ان کو لے جانے والے بندے کو قبضہ گروپ کہتے ہیں۔ عام طور پر یہ گاڑی کے آگے کی جانب بیٹھے ہوتے ہیں۔ اس طرح گائے کو ذبح کرنے لے جایا جاتا ہے۔
دودھ کو ڈبوں میں بند کر کے دکانوں پر رکھا جاتا ہے جسے ہم خریدتے ہیں۔ گائے کی ٹانگوں کو بڑھی کے پاس بھیجا جاتا ہے۔ یہ عمل ری سائیکلنگ کہلاتا ہے۔
پس یہ ثابت ہوا کہ گائے کتنی مفید ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مجھے گائے سب سے زیادہ اچھی لگتی ہے
 

عمر سیف

محفلین
بچے نے مضمون تو اچھا لکھا ہے، اور جہاں سمجھ نہیں آئی وہاں سیانا بن گیا کہ "اسکے بارے میں نہیں پڑھا" :grin:
نچلی طرف سب سے زیادہ اہم ہے کہ اس میں دودھ لٹک رہا ہوتا ہے۔ جونہی دودھ دوہنے والی مشین کا ہینڈل گھماتے ہیں، دودھ پائپوں میں بہنے لگ جاتا ہے۔ جب دودھ کو ہلاتے ہیں تو دہی بن جاتا ہے۔ تاہم ابھی میں نے اس بارے زیادہ تفصیل سے نہیں پڑھا۔
:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
سائنسی معلومات دیکھیں کہ بیل چونکہ دودھ نہیں دیتا اس لئے وہ ممالیہ جانور نہیں، کیونکہ ممالیہ جانور دودھ دینے والے جانور ہوتے ہیں :)
 

نایاب

لائبریرین
گائے کے بارے معلومات میں اضافہ ہوا ۔۔۔۔
خاصا معلوماتی مضمون ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ شراکت پر
 
نچلی طرف سب سے زیادہ اہم ہے کہ اس میں دودھ لٹک رہا ہوتا ہے۔ جونہی دودھ دوہنے والی مشین کا ہینڈل گھماتے ہیں، دودھ پائپوں میں بہنے لگ جاتا ہے۔ جب دودھ کو ہلاتے ہیں تو دہی بن جاتا ہے۔ تاہم ابھی میں نے اس بارے زیادہ تفصیل سے نہیں پڑھا۔

کیا یہ درست ترجمہ ہے فنش سے۔ مجھے تو اس میں ترجمہ نگار کی شرارت نظر ارہی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
نچلی طرف سب سے زیادہ اہم ہے کہ اس میں دودھ لٹک رہا ہوتا ہے۔ جونہی دودھ دوہنے والی مشین کا ہینڈل گھماتے ہیں، دودھ پائپوں میں بہنے لگ جاتا ہے۔ جب دودھ کو ہلاتے ہیں تو دہی بن جاتا ہے۔ تاہم ابھی میں نے اس بارے زیادہ تفصیل سے نہیں پڑھا۔

کیا یہ درست ترجمہ ہے فنش سے۔ مجھے تو اس میں ترجمہ نگار کی شرارت نظر ارہی ہے
یہ اصل سے قریب تر ہے۔ ایک دو لفظوں کا اردو متبادل نہیں ہے۔ جیسا کہ Meijäri کا ترجمہ ڈیری ہو سکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ دودھ جمع کرنے والی فرم۔ Hana کا ترجمہ ٹونٹی بنتی ہے، لیکن وہ یہاں فٹ نہیں آ سکتی۔ اسی طرح puoli کا ترجمہ اگر کریں تو وہ ڈائریکشن بنتا ہے۔ اب اس کی اردو کر کے دیکھیں تو مطلب کچھ اور ہو جائے گا :)
 

منصور مکرم

محفلین
یہ بچہ تو نہیں مل رہا۔ میں خود ہی نہ ہاتھ بلکہ منہ بھی صاف کر لوں چاکلیٹ کھا کر؟
ایک بار جب ہم بچے تھے ،تو ابو کے ساتھ مری گئے تھے،چونکہ اس ٹور میں ابو کے ایک دو دوست بھی تھے،لھذا انکے ساتھ بھی بچے تھے،لیکن تھوڑے بڑے۔

اب جب ابو نے ہمارے لئے خریداری کی،تو وہ بچے بھی اپنے بڑوں سے تقاضا کرنے لگے،لیکن انکو کہا گیا کہ تم بڑے ہو ،اسلئے کھلونے تم لوگوں کے لائق نہیں۔

تو ایک لڑکا کمر جھکا کر چلنے لگا کہ دیکھو ،میں بھی ان جیسا چھوٹا ہوں۔
 

عمراعظم

محفلین
واہ ! بڑی تحقیق اور مغز ریزی کے بعد ہی یہ مضمون لکھا گیا ہو گا۔ لکھنے والا بچہ اگر 35 سال سے بڑا نہیں ہے تو اُس کے لیئے کسی بڑے انعام کی سفارش کی جانی چاہیئے۔
 
Top