بجا فرمایا آپ نےواہ، واہ ،چوہدری صاحب، زندگی کی تلخ حقیقتوں کو نمایاں کرتی ہوئی ایک بہت اچھی تحریر شئیر کی ہے آپ نے۔
گل نوخیز اختر نے ”گاجر کے حلوے‘‘ کی علامت سے ہماری زندگی کی ان ناآسودہ خواہشات کی طرف اشارہ کیاہے، جن کے حصول کی آرزو میں ہم جیسے سیدھے راستے پر چلنے والے لوگ عمریں بتا دیتے ہیں لیکن جب ان کی تکمیل کا وقت آتا ہے تو مختلف وجوہ کی بنا پر ہم ان سے مستفید نہیں ہو سکتے۔
(گل نو خیز اختر کی تحریر بڑے عرصے کے بعد پڑھی ہے اور محسوس ہوا ہے کہ ان کے انداز میں کافی نکھار آگیا ہے)۔
تحریری شکل میں نہیں ملیگل نوخیز اختر کی کیا بات ہے۔
اس کو تصویری شکل کی بجائے تحریری شکل میں ہونا چاہیے تھا۔