نمرہ
محفلین
گاہے گاہے کی رسائی دی تمھیں مژگاں تلک
تم مگر آنے لگے ہو اب کے دشت جاں تلک
روز محشر بھی ادب آداب ہوں گے عشق کے
ہاتھ میرا کب پہنچ پائے گا اس داماں تلک
دل سے رخصت کے سمے چپ چاپ ہم دیکھا کیے
ایک قطرہ خوں نہ آیا دیدہء ویراں تلک
ایک مہجوری سی مہجوری کہ ربط باہمی
عشق کی کٹیا سے لے کر حسن کے ایواں تلک
کیا حقیقت کی تجلی ہو تو کیا سچ کا ظہور
تم جو آ کے رک گئی ہو پردہ امکاں تلک
تم مگر آنے لگے ہو اب کے دشت جاں تلک
روز محشر بھی ادب آداب ہوں گے عشق کے
ہاتھ میرا کب پہنچ پائے گا اس داماں تلک
دل سے رخصت کے سمے چپ چاپ ہم دیکھا کیے
ایک قطرہ خوں نہ آیا دیدہء ویراں تلک
ایک مہجوری سی مہجوری کہ ربط باہمی
عشق کی کٹیا سے لے کر حسن کے ایواں تلک
کیا حقیقت کی تجلی ہو تو کیا سچ کا ظہور
تم جو آ کے رک گئی ہو پردہ امکاں تلک
آخری تدوین: