گجرات سانحہ کی تحقیقات

پنجاب کے شہر گجرات میں کوٹ فتح کے قریب ایک اسکول وین میں آگ لگنے سے کم از کم سترہ بچے اور ایک ٹیچر ہلاک ہوگئے۔ یہ حادثہ گجرات کے نواحی علاقے منگو وال کے قریب ہفتے کے روز پیش آیا۔

جہاں بچوں کو اسکول لے جانے والی گاڑی میں گیس کی لیکیج کی وجہ سے اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں آٹھ سے بارہ سال کے درمیان تھیں جن میں تین سگے بھائی بھی شامل تھے، پولیس نے گاڑی کے مفرور ڈرائیور کو گرفتار کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تصاویر: خبر رساں ادارے۔بہ شکریہ ڈان اردو
 
pak104_pakistan-crash-_0525_1a_24725529.jpg
 
بہت ہی افسوسناک سانحہ،
ہم جتنے دکھ کا اظہار کر لیں پر اس دکھ کی کسی بھی طرح ترجمانی نہیں کر سکتے جو دکھ ان بچوں کے گھر والوں پر گزر رہا ہوگا۔ ایک گھر کے چار بچے یا اللہ اس گھر پہ بیتی کیا ہو گی۔ اللہ ان کو صبر اور استقامت عطا فرمائے، ان کے غم کا مداوا کرے آمین۔

میں اس سارے معاملے میں صرف اور صرف ایک اینڈ کو قصور وار ٹھہراتا ہوں، نہ ڈرائیور، نہ ماں باپ، نہ اسکول والے بلکہ قصور وار صرف اور صرف حکمران ہیں اس سانحے کے جس اینگل سے بھی دیکھ لیں۔
سی این جی اور پیٹرول کا بحران، اچھی اچھی گاڑیوں والوں کو بیک رکھتے دیکھا جا رہا ہے۔ کیوں کہ کوئی پتہ نہیں سی این جی کا بھی اور ایسا بھی نہیں کہ ہر جگہ سے پیٹرول بھی بہت آسانی سے مل جائے گا اس کے لیے بھی قطاریں دیکھی گئی ہیں۔ سی این جی کی بندش کی وجہ سے ڈرائیور لالچ کے مارے اپنے ساتھ پیٹرول رکھتے ہیں تاکہ آخری دم تک سی این جی چل سکے اور جب ختم ہو تو پیٹرول کا کین پائپ سے لگا دیں۔

پھر کوئی مؤثر نظام ہی نہیں ایسی خلاف ورزیوں کو کنٹرول کرنے کا اور چیک کرنے کا۔ سلنڈر ٹیسٹنگ اور سرٹیفیکیشن کا نظام بھی انتہائی بونگا ہے۔ آج تک نہیں دیکھا کہ یہ سلنڈر ریجیکٹ ہونے کے بعد سکریپ کر دیے گئے ہیں بلکہ یا تو ریجیکٹ ہی نہیں ہوتے یا پھر دوبارہ ٹیپ ٹاپ کے بعد وہی سلنڈر استعمال ہو رہے ہوتے ہیں۔
پھر نا تو سیٹ بیلٹس اور نہ ہی فائر اسٹنگویئشرز کی موجودگی ممکن بنانے کے لیے کوئی قانون سازی ہے یا کوئی چیک یا نگرانی ہے۔ سب بکواس ہے ان کے اپنے اداروں میں تین تین سال سے ایکسپائر فائر اسٹنگوئیشر رکھے ہوئے ہیں۔ سب یہی سمجھتے ہیں کہ جب استعمال ہی نہیں ہونے تو رکھنے یا ری فِل کروانے کا کیا فائدہ لیکن میں سمجھتا ہوں ساری قوم بھی فائر اسٹنگوئیشر خرید کر اپنا نقصان کر رہی ہوتی اور اگر ان کی اس طرح موجودگی میں یہ بچے بچ جاتے یا کہیں اور کبھی بھی ایک بھی جان بچ جائے تو ساری قوم کے اس مالی خرچ سے جان کا بچنا لاکھ درجے افضل ہے۔
 

طالوت

محفلین
حکومت و عوام ہر دو برابر کے شریک ہیں ، لالچ و طمع نے اس قوم کی مت مار دی ہے ۔ بچوں پر سب کچھ واری کر دینے والے ماں کا باپ کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ بچوں کے ہر معاملے پر گہری نظر رکھیں ۔ حکومتی اداروں و ذمہ داروں پر تو یقینا قتل کے مقدمات قائم کئے جانے چاہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
محسن بھائی آپ سے درخواست ہے کہ ایسی خبر ضرور دے دیں لیکن ایسی تصاویر نہ لگایا کریں۔
 

محمدصابر

محفلین
کل ایک ٹریفک وارڈن سے بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ اس ڈرائیور نے پلاسٹک کے چھوٹے ڈرم میں سی این جی بھروا کر پائپوں کا کوئی نظام بنا کر اسے استعمال کر رہا تھا لیکن وہ پلاسٹک ڈرم شاید پریشر کی وجہ سے لیک ہو رہا تھا اور بچوں نے اس کی بدبو بھی محسوس کی لیکن ڈرائیور نے اس پر توجہ نہ دی۔
 
کل ایک ٹریفک وارڈن سے بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ اس ڈرائیور نے پلاسٹک کے چھوٹے ڈرم میں سی این جی بھروا کر پائپوں کا کوئی نظام بنا کر اسے استعمال کر رہا تھا لیکن وہ پلاسٹک ڈرم شاید پریشر کی وجہ سے لیک ہو رہا تھا اور بچوں نے اس کی بدبو بھی محسوس کی لیکن ڈرائیور نے اس پر توجہ نہ دی۔

سب کرپٹ ہوئے پڑے ہیں
غربت نے مت ماردی ہے
اللہ ہم سب کو محفوظ رکھے
 
اسطرح کے سانحے تو قوموں کو سدھار دیتے ہیں بنا دیتے ہیں سیدھا راستہ پر لگادیتے ہیں۔۔۔ لیکن ہم ایسی بے حس قوم ہیں کہ عبرت ہی حاصل نہیں کرتے ۔۔۔ قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ عزوجل نے جا بجا عبرت پکڑنے والوں اور سبق حاصل کرنے والوں کو صاحب ایمان اور عقل و ہوش والا کہا ہے۔۔۔ بے شک ہم با حیثیت قوم (مجموعی) نا صاحب ایمان ہیں نا عقل ہوش والے اور نا دل رکھتے ہیں۔۔
ہم اندھے ، گونگے اور بہرے ہیں۔۔
ترجمہ
۔۔اس میں سامانِ عبرت ہے ان لوگوں کے لیے جو صاحب ایمان ہیں ۔(سورۃ الحجر77)
۔۔ اگلے لوگوں کے ان قصوں میں عقل و ہوش رکھنے والوں کے لیے عبرت ہے۔ یہ جو کچھ قرآن میں بیان کیا جا رہا ہے یہ بناوٹی باتیں نہیں ہیں بلکہ جو کتابیں اس سے پہلے آئی ہوئی ہیں انہی کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت۔(سورۃ یوسف111)
۔۔اس تاریخ میں عبرت کا سبق ہے ہر اس شخص کے لیے جو دل رکھتا ہو یا جو توجہ سے بات کو سنے اور جو حق کا گواہ ہو۔(سورۃ ق37)
پس عبرت حاصل کرو ! اے دیدئہ بینا رکھنے والو۔(سورۃ الحشر2)
 

باباجی

محفلین
جہاں بنیادی نظام ہی غلطیوں کا مجموعہ ہو وہاں ایسے حادثات ہوتے ہیں
جہاں ایک پڑھا لکھا افسر صرف چند روپے رشوت کی خاطر ناقص اشیاء کی منظوری دیدے وہاں ایسے حادثات ہوتے ہیں
جہاں انسانی جان کی کوئی ویلیو نہ ہو وہاں ایسے حادثات ہوتے ہیں
اور جہاں لوگوں کی اکثریت جاہل ہو وہاں ایسے حادثات ہوتے ہیں
 
Top