سید زبیر
محفلین
گداز عشق نہیں کم ' جو میں جواں نہ رہا
وہی ہے آگ ' مگر آگ میں دھواں نہ رہا
نہیں 'کہ دل مرا وقف غم نہاں نہ رہا
مگر وہ شیوہ فرمودہ بیاں نہ رہا
زہے وہ شوق جو پابند ایں و آں نہ رہا
خوشا وہ سجدہ جو محدود آستاں نہ رہا
حجاب عشق کو اے دل بہت غنیمت جان
رہے گا کیا جو یہ پردہ بھی درمیاں نہ رہا
چمن تو برق حوادث سے ہوگیا محفوظ
مری بلا سے اگر میرا آشیاں نہ رہا
جنون سجدہ کی معراج ہے یہی شائد
کہ تیرے درد کے سوا کوئی آستاں نہ رہا
کمال قرب بھی شائد ہے عین ِبْعد جگر
جہاں جہاں وہ ملے 'میں وہاں وہاں نہ رہا
جگر مراد آبادی