گرایانی (بوسنیا) میں مسجد کا افتتاح

حسان خان

لائبریرین
گرایانی وسطی بوسنیا کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔ وہاں واقع یہ مسجد دورانِ جنگ قابض سرب فوج نے زمین بوس کر دی تھی۔ (مساجد کو تباہ کرنا سرب فوج کا محبوب مشغلہ رہا ہے، اُنہوں نے جنگوں کے دوران بوسنیا اور کوسووو کی آٹھ سو سے زائد تاریخی مساجد کو نقصان پہنچایا تھا۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کتنا بڑا تمدنی نقصان تھا۔) یہ مسجد اب دوبارہ تعمیر ہوئی ہے، اور اس سلسلے میں یکم ستمبر کو افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی۔ مندرجہ ذیل تصاویر اُسی تقریب کی ہے۔

بہرحال، یہ رہیں تصاویر۔۔۔

1234961_506235712795674_328028811_n.jpg

1235933_506235686129010_615835245_n.jpg

1012503_506235836128995_604043239_n.jpg

1234577_506236119462300_1757420084_n.jpg

58840_506236599462252_549242884_n.jpg

1010274_506236546128924_1483901062_n.jpg

1187302_506236882795557_791316286_n.jpg

1235898_506236959462216_871425268_n.jpg

1175530_506236986128880_746323300_n.jpg

971260_506237066128872_936455035_n.jpg

1209306_506237072795538_953395874_n.jpg

1236687_506237496128829_1715352033_n.jpg

1004531_506237339462178_2014500624_n.jpg

1185248_506237359462176_1578654015_n.jpg

10016_506237952795450_1125619396_n.jpg

1233402_506238056128773_1468565355_n.jpg

1236658_506238126128766_1082412274_n.jpg

581546_506238266128752_1792877210_n.jpg

1231276_506238476128731_2067770445_n.jpg

1233411_506238612795384_1734374895_n.jpg
 
آخری تدوین:

طاھر جاوید

محفلین
جزاک اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جرمنی میں مسلمانوں کا وہی حال ہے جو پاکستان میں ہے۔۔۔۔۔ ہر فرقے کی اپنی مسجد اور آپس کی لڑائیوں کا بھی وہی حال۔۔ وہی دو عیدیں۔۔۔
 
اللہ سب کو حقیقی اسلام سے آشنا کرے ،ہر جگہ امن و شانتی کا بول بالا ہو اور ساری دنیا جنت نظیر بن جائے ۔کوئی لڑئی جھگڑا نہ ہو ۔
خداوند ہماری دعا قبول فرما۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
بہت خوب ہمیشہ کی طرح ایک اچھوتی لڑی۔۔۔۔۔۔! اچھا لگا دیکھ کر اور آپ کے سوالات بھی قابل غور ہیں۔ لگتا ہے خطہ بر صغیر کی اپنی ہی کچھ روایات ہیں جو ہندو ہو یا مسلم ہر معاشرے میں رچ بس گئی ہیں۔ ذرا لگے ہاتھوں یہ ریسرچ بھی کیجیئے گا کہ موجودہ لڑی میں دکھائے گئے مسلمان کس فرقے اور مسلک سے تعلق رکھتے ہیں یہ معلومات کے لیے ہے نہ کہ طنز یا نئی بحث کا دروازہ۔۔۔۔۔!
 
بہت خوب ہمیشہ کی طرح ایک اچھوتی لڑی۔۔۔ ۔۔۔ ! اچھا لگا دیکھ کر اور آپ کے سوالات بھی قابل غور ہیں۔ لگتا ہے خطہ بر صغیر کی اپنی ہی کچھ روایات ہیں جو ہندو ہو یا مسلم ہر معاشرے میں رچ بس گئی ہیں۔ ذرا لگے ہاتھوں یہ ریسرچ بھی کیجیئے گا کہ موجودہ لڑی میں دکھائے گئے مسلمان کس فرقے اور مسلک سے تعلق رکھتے ہیں یہ معلومات کے لیے ہے نہ کہ طنز یا نئی بحث کا دروازہ۔۔۔ ۔۔!
دیکھئے نقوی بھائی آپ کی اس بات سے مجھے یاد آیا ۔اب وہ یہیں لکھے دیتا ہوں ۔آج میرے ایک ٹیچر نے کہا علم یہ کام تمہارے سپرد سرچ کر کے بتاوگے ؟خیر مجھے یہ معلوم کرنا ہے کیا فی الحال زبور کے ماننے والے ہیں ؟ اگر ہاں تو وہ کہاں پائے جاتے ہیں ؟کسی کو معلوم ہو تو رہنمائی فرمائیں پلیز÷
محمد اسامہ سَرسَری بھائی جان ادھر آئیے نا آپ بھی جلدی سے ۔
 
آخری تدوین:

S. H. Naqvi

محفلین
مجھے زیادہ علم تو نہیں ہاں تقابل ادیان کا کوئی طالب علم آپ کی بہتر راہنمائی کر سکتا ہے، ام نور العین بہن کچھ بتا پائیں شاید۔۔۔۔۔! میرے خیال میں موجودہ دور میں یہودی حضرات ہی حضرت داؤد علیہ سلام کی نمائندگی اور پیروی کے دعوے دار ہیں انھی میں اگر زبور کا ذکر ہو تو ہو۔ ویسے ماننے والے تو ہم مسلمان بھی ہیں کہ یہ حضرت داؤد علیہ سلام پر نازل کی گئی خدا کی کتاب ہے مگر تحریف شدہ۔۔۔۔۔!
 
مجھے زیادہ علم تو نہیں ہاں تقابل ادیان کا کوئی طالب علم آپ کی بہتر راہنمائی کر سکتا ہے، ام نور العین بہن کچھ بتا پائیں شاید۔۔۔ ۔۔! میرے خیال میں موجودہ دور میں یہودی حضرات ہی حضرت داؤد علیہ سلام کی نمائندگی اور پیروی کے دعوے دار ہیں انھی میں اگر زبور کا ذکر ہو تو ہو۔ ویسے ماننے والے تو ہم مسلمان بھی ہیں کہ یہ حضرت داؤد علیہ سلام پر نازل کی گئی خدا کی کتاب ہے مگر تحریف شدہ۔۔۔ ۔۔!
میرا کہنے کا مطلب ہے تحریف شدہ ہی جس طرح سے توریت انجیل وغیرہ کے ماننے والے ہیں پرٹی کولر اس کے بھی تو نہیں؟
 

S. H. Naqvi

محفلین
میرے علم کے مطابق نہیں کیوں کہ بیان کردہ دعوے دار تو اصل میں توریت کو ہی فالو کرتے ہیں باقی کا علم ہیں۔ باقی کوئی صاحب علم بہتر راہنمائی فرما سکتا ہے۔
 
مجھے زیادہ علم تو نہیں ہاں تقابل ادیان کا کوئی طالب علم آپ کی بہتر راہنمائی کر سکتا ہے، ام نور العین بہن کچھ بتا پائیں شاید۔۔۔ ۔۔! میرے خیال میں موجودہ دور میں یہودی حضرات ہی حضرت داؤد علیہ سلام کی نمائندگی اور پیروی کے دعوے دار ہیں انھی میں اگر زبور کا ذکر ہو تو ہو۔ ویسے ماننے والے تو ہم مسلمان بھی ہیں کہ یہ حضرت داؤد علیہ سلام پر نازل کی گئی خدا کی کتاب ہے مگر تحریف شدہ۔۔۔ ۔۔!
ام نور العين آپااب آ بھی جاو کتنے دن ہو گئے آپ کے گئے ہوئے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
ذرا لگے ہاتھوں یہ ریسرچ بھی کیجیئے گا کہ موجودہ لڑی میں دکھائے گئے مسلمان کس فرقے اور مسلک سے تعلق رکھتے ہیں یہ معلومات کے لیے ہے نہ کہ طنز یا نئی بحث کا دروازہ۔۔۔ ۔۔!

نقوی بھائی، بوسنیائی لوگ پچھلی چھ صدیوں سے حنفی سنی مسلمان ہیں۔ عثمانی ترک حنفی تھے، وہ ہی بلقان میں اسلامی روایات لے کر گئے تھے اس لیے البانیہ کی بکتاشی شیعہ اقلیت کو چھوڑ کر بقیہ بلقانی مسلمان حنفی مسلک سے ہی جڑے رہے ہیں۔ اور جہاں تک صوفی سلسلوں کا تعلق ہے تو یہاں قادری اور رفاعی سلسلوں کا زور رہا ہے۔
البتہ یہ بات ہمیشہ ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ اکثر بوسنیائیوں کے لیے مسلمان ہونا بنیادی طور پر اُن کی نسلی اور قومی شناخت ہے۔ لہذا ان کے 'فرقے' سے وہ مراد نہیں لینی چاہیے جو ہمارے معاشرے میں رائج ہے۔

ضمناً، اگر بکتاشیت کی بات کی جائے تو وہ بھی خالصتاً ترک النسل شیعیت ہے۔

اچھا لگا دیکھ کر اور آپ کے سوالات بھی قابل غور ہیں۔ لگتا ہے خطہ بر صغیر کی اپنی ہی کچھ روایات ہیں جو ہندو ہو یا مسلم ہر معاشرے میں رچ بس گئی ہیں۔

نقوی بھائی، برِ صغیر کی اسلامی روایات پر تو روادار تصوف کی گہری چھاپ رہی ہے۔ میرا اشارہ جن مضر روایات کی جانب تھا، اُن میں سے بیشتر بیرونی مسلمان ممالک کی طرف سے درآمد ہوئی ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top