ملک عدنان احمد
محفلین
گرتی ہوئی دیوار گرانے نہیں آیا
اک آخری دھکا وہ لگانے نہیں آیا
پہلو میں رقیبوں کو لیے میری گلی میں
اس عید پہ وہ مجھ کو جلانے نہیں آیا
قاتل ہے وہ ساحل پہ کھڑا شخص کہ جس نے
فریاد سنی میری، بچانے نہیں آیا
آؤ کہ ستم گر کا کچھ احوال تو پوچھیں
کچھ روز سے کیوں دل وہ دکھانے نہیں آیا؟
مغموم ہیں کلیاں بھی، کئی دن سے وہ گل رخ
گلشن سے کوئی پھول چرانے نہیں آیا
بے تاب ہے شمع بھی کہ کیوں آج نجانے
پروانہ کوئی جان لٹانے نہیں آیا
راحت بھی عطا ہو مرے مولا ! تیرا احمدؔ
دنیا میں فقط درد کمانے نہیں آیا
(ملک عدنان احمدؔ)
اک آخری دھکا وہ لگانے نہیں آیا
پہلو میں رقیبوں کو لیے میری گلی میں
اس عید پہ وہ مجھ کو جلانے نہیں آیا
قاتل ہے وہ ساحل پہ کھڑا شخص کہ جس نے
فریاد سنی میری، بچانے نہیں آیا
آؤ کہ ستم گر کا کچھ احوال تو پوچھیں
کچھ روز سے کیوں دل وہ دکھانے نہیں آیا؟
مغموم ہیں کلیاں بھی، کئی دن سے وہ گل رخ
گلشن سے کوئی پھول چرانے نہیں آیا
بے تاب ہے شمع بھی کہ کیوں آج نجانے
پروانہ کوئی جان لٹانے نہیں آیا
راحت بھی عطا ہو مرے مولا ! تیرا احمدؔ
دنیا میں فقط درد کمانے نہیں آیا
(ملک عدنان احمدؔ)