نہیں آتی جو یاد ” اُردو محفل “ مہینوں تک نہیں آتی
مگر جب یاد آتی ہے تو اکثر یاد آتی ہے
مسلسل دوسرے دن دوسری غزل پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔مگر جب یاد آتی ہے تو اکثر یاد آتی ہے
اُمید ہے احباب قبول فرمائیں گے بلکہ عمدہ تنقید سے بھی نوازیں گے:
گرتے پڑتے ہیں چلتے جاتے ہیں
تن بدن سے نکلتے جاتے ہیں
جلتے جاتے ہیں بتیاں بن کر
موم بن کر پگھلتے جاتے ہیں
سنگ بن کر ندی میں ٹھہرے تھے
موج بن کر اُچھلتے جاتے ہیں
چڑھتے جاتے ہیں کوہِ عمر پہ خود
آپ ہی آپ ڈھلتے جاتے ہیں
پالتے ہیں گلاب کے پودے
ساتھ کانٹے بھی پلتے جاتے ہیں
دل کے اندر بہت سے موتی ہیں
جو لبوں سے اُگلتے جاتے ہیں
خاک کو منہ بھی کیا دکھائیں گے؟
خاک ہی منہ پہ ملتے جاتے ہیں
تن بدن سے نکلتے جاتے ہیں
جلتے جاتے ہیں بتیاں بن کر
موم بن کر پگھلتے جاتے ہیں
سنگ بن کر ندی میں ٹھہرے تھے
موج بن کر اُچھلتے جاتے ہیں
چڑھتے جاتے ہیں کوہِ عمر پہ خود
آپ ہی آپ ڈھلتے جاتے ہیں
پالتے ہیں گلاب کے پودے
ساتھ کانٹے بھی پلتے جاتے ہیں
دل کے اندر بہت سے موتی ہیں
جو لبوں سے اُگلتے جاتے ہیں
خاک کو منہ بھی کیا دکھائیں گے؟
خاک ہی منہ پہ ملتے جاتے ہیں
آخری تدوین: