حسان خان
لائبریرین
مغربی گرجستان (جارجیا) کے بالکل دور دراز حصے میں ایک راہب چالیس میٹر لمبے چونے کے ستون پر زندگی بسر کرتا ہے۔ کاتسخی نامی یہ ستون پندرہویں صدی عیسوی تک مسیحی راہبوں کی آماجگاہ بنی رہی تھی جو دنیاوی وسوسوں سے دور ہو کر یہاں عبادت کی غرض سے زندگی گزارتے تھے۔ عثمانی سلطنت کے قبضے کے بعد یہ رسم ختم ہو گئی تھی اور یہ ستون ویران پڑا رہا تھا تا آنکہ ۱۹۴۴ عیسوی میں ایک کوہنورد نے اس ستون پر چڑھ کر یہاں ایک کلیسائے کوچک کی باقیات اور اس میں رہنے والے ایک راہب کا ڈھانچہ برآمد کیا۔
سوویت دورِ حکومت کے خاتمے کے بعد ۱۹۹۳ میں ایک شخص میکسم نے، جو کہ اب ۵۹ سال کے ہیں، یہ فیصلہ کیا کہ وہ قدیم راہبوں کی طرح اس ستون پر اپنی بقیہ زندگی بسر کریں گے۔ میکسم اور اطراف کی مسیحی آبادی نے اس ستون پرچوٹی تک سیڑھی تعمیر کی ، کلیسائے کوچک کی باز سازی کی، اور ایک چھوٹی کوٹھری بنائی جہاں میکسم اپنے ایام عبادت اور مطالعے میں بسر کرتے ہیں۔ اس جگہ میں دوبارہ دلچسپی جاگے جانے کی وجہ سے اب اس ستون کے پائینی حصے پر ایک رہبانی برادری بھی وجود میں آ گئی ہے۔ روحانیت کے متلاشی لوگ میکسم سے اور اس جگہ پر رہنے والے دوسرے کشیشوں (یعنی پرِیسٹوں) سے راہنمائی حاصل کرنے کی غرض سے یہاں قیام کرنے کے لیے آتے ہیں۔
(درخواست: مجھے کسی کے دین، اس کے عقائد، اور اس کی مقدسات پر تنقید پسند نہیں ہے۔ لطفاً ناقدانہ یا منفی تبصروں سے گریز کیجیے گا۔)
میکسم ستون کے اوپری حصے پر بنے جنگلے سے اطراف کے حسین منظر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ایک طوفانی دن کے اختتام پر ستون۔۔
میکسم ستون پر بنی اپنی کوٹھری کے اندر
میکسم اپنی پسندیدہ جگہ پر کھڑے ہو کر نظارہ کر رہے ہیں۔ وہ ہفتے میں ایک دو بار عبادتِ شبانہ کے لیے اور لوگوں سے بات چیت کے لیے نیچے اترتے ہیں۔
اس چرخی کی مدد سے نیچے سے اوپر کھانا بھیجا جا رہا ہے۔ اوپر جو کچھ بھی ہے وہ یا تو رضا کار اوپر لے کر گئے تھے یا اسی طرح چرخی کی مدد سے بھیجا گیا تھا۔
میکسم عبادتِ شبانہ کے بعد سیڑھیوں سے اوپر چڑھ رہے ہیں۔ اُنہیں اوپری حصے تک پہنچنے میں تقریباً بیس دقیقے (منٹ) لگتے ہیں۔ جب وہ اپنی پیرسالی کی وجہ سے سیڑھی استعمال کرنے پر قادر نہیں رہیں گے تو وہ اپنی وفات تک بقیہ عمر اوپر ہی گزاریں گے۔
ستون کے پائینی حصے پر بنے معبد میں سرگو اور اِراکلی نامی دو شخص عبادت کر رہے ہیں۔ سرگو راہب بننے کا سوچ رہا ہے۔ وہ اس صومعے میں تین مہینے گزار کر دیکھے گا کہ آیا وہ راہبانہ زندگی بسر کرنے کی قدرت رکھتا ہے یا نہیں۔
اوپری حصے پر بنے کلیسا کا اندرونی حصہ
میکسم سوویت دور میں کرین چلانے کا کا کام کرتے تھے۔
دور سے بھی میکسم کو کلیسا کے پاس اپنی پسندیدہ جگہ پر ایستادہ دیکھا جا سکتا ہے۔
پائینی حصے پر واقع شمعونِ مقدس کلیسا (سیدھی طرف) اور راہبوں کی قیام گاہ (بیچ میں)
اوپری کلیسا کے تہ خانے میں اُس راہب کی ہڈیاں ہیں جس کے بارے میں گمان ہے کہ وہ یہاں چھ سو سال قبل وفات پایا تھا۔ جب میکسم سے پوچھا گیا کہ کیا اُن کی ہڈیاں بھی یہیں رکھی جائیں گی تو اُنہوں نے جواب دیا 'بے شک!'
پائینی حصے پر موجود شمعونِ مقدس کلیسا۔۔۔ اس رہبانی برادری کا حصہ بننے کے خواہشمندوں سے روزانہ سات گھنٹے عبادت کا تقاضا کیا جاتا ہے۔ یہ عبادت رات دو بجے سے لے کر طلوعِ آفتاب تک جاری رہتی ہے۔
۲۳ سالہ 'اِراکلی' عبادتِ شبانہ کے آغاز کی اطلاع دینے والی گھنٹی بجا کر پائینی حصے کے کلیسا کی جانب لوٹ رہا ہے۔
پہاڑوں کے حصار میں واقع یہ ستون
میکسم اور اُن کی کوٹھری۔
اس ٹیلی فون کی مدد سے میکسم نیچے موجود کشیشوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔
ختم شد!
منبع
سوویت دورِ حکومت کے خاتمے کے بعد ۱۹۹۳ میں ایک شخص میکسم نے، جو کہ اب ۵۹ سال کے ہیں، یہ فیصلہ کیا کہ وہ قدیم راہبوں کی طرح اس ستون پر اپنی بقیہ زندگی بسر کریں گے۔ میکسم اور اطراف کی مسیحی آبادی نے اس ستون پرچوٹی تک سیڑھی تعمیر کی ، کلیسائے کوچک کی باز سازی کی، اور ایک چھوٹی کوٹھری بنائی جہاں میکسم اپنے ایام عبادت اور مطالعے میں بسر کرتے ہیں۔ اس جگہ میں دوبارہ دلچسپی جاگے جانے کی وجہ سے اب اس ستون کے پائینی حصے پر ایک رہبانی برادری بھی وجود میں آ گئی ہے۔ روحانیت کے متلاشی لوگ میکسم سے اور اس جگہ پر رہنے والے دوسرے کشیشوں (یعنی پرِیسٹوں) سے راہنمائی حاصل کرنے کی غرض سے یہاں قیام کرنے کے لیے آتے ہیں۔
(درخواست: مجھے کسی کے دین، اس کے عقائد، اور اس کی مقدسات پر تنقید پسند نہیں ہے۔ لطفاً ناقدانہ یا منفی تبصروں سے گریز کیجیے گا۔)
میکسم ستون کے اوپری حصے پر بنے جنگلے سے اطراف کے حسین منظر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ایک طوفانی دن کے اختتام پر ستون۔۔
میکسم ستون پر بنی اپنی کوٹھری کے اندر
میکسم اپنی پسندیدہ جگہ پر کھڑے ہو کر نظارہ کر رہے ہیں۔ وہ ہفتے میں ایک دو بار عبادتِ شبانہ کے لیے اور لوگوں سے بات چیت کے لیے نیچے اترتے ہیں۔
اس چرخی کی مدد سے نیچے سے اوپر کھانا بھیجا جا رہا ہے۔ اوپر جو کچھ بھی ہے وہ یا تو رضا کار اوپر لے کر گئے تھے یا اسی طرح چرخی کی مدد سے بھیجا گیا تھا۔
میکسم عبادتِ شبانہ کے بعد سیڑھیوں سے اوپر چڑھ رہے ہیں۔ اُنہیں اوپری حصے تک پہنچنے میں تقریباً بیس دقیقے (منٹ) لگتے ہیں۔ جب وہ اپنی پیرسالی کی وجہ سے سیڑھی استعمال کرنے پر قادر نہیں رہیں گے تو وہ اپنی وفات تک بقیہ عمر اوپر ہی گزاریں گے۔
ستون کے پائینی حصے پر بنے معبد میں سرگو اور اِراکلی نامی دو شخص عبادت کر رہے ہیں۔ سرگو راہب بننے کا سوچ رہا ہے۔ وہ اس صومعے میں تین مہینے گزار کر دیکھے گا کہ آیا وہ راہبانہ زندگی بسر کرنے کی قدرت رکھتا ہے یا نہیں۔
اوپری حصے پر بنے کلیسا کا اندرونی حصہ
میکسم سوویت دور میں کرین چلانے کا کا کام کرتے تھے۔
دور سے بھی میکسم کو کلیسا کے پاس اپنی پسندیدہ جگہ پر ایستادہ دیکھا جا سکتا ہے۔
پائینی حصے پر واقع شمعونِ مقدس کلیسا (سیدھی طرف) اور راہبوں کی قیام گاہ (بیچ میں)
اوپری کلیسا کے تہ خانے میں اُس راہب کی ہڈیاں ہیں جس کے بارے میں گمان ہے کہ وہ یہاں چھ سو سال قبل وفات پایا تھا۔ جب میکسم سے پوچھا گیا کہ کیا اُن کی ہڈیاں بھی یہیں رکھی جائیں گی تو اُنہوں نے جواب دیا 'بے شک!'
پائینی حصے پر موجود شمعونِ مقدس کلیسا۔۔۔ اس رہبانی برادری کا حصہ بننے کے خواہشمندوں سے روزانہ سات گھنٹے عبادت کا تقاضا کیا جاتا ہے۔ یہ عبادت رات دو بجے سے لے کر طلوعِ آفتاب تک جاری رہتی ہے۔
۲۳ سالہ 'اِراکلی' عبادتِ شبانہ کے آغاز کی اطلاع دینے والی گھنٹی بجا کر پائینی حصے کے کلیسا کی جانب لوٹ رہا ہے۔
پہاڑوں کے حصار میں واقع یہ ستون
میکسم اور اُن کی کوٹھری۔
اس ٹیلی فون کی مدد سے میکسم نیچے موجود کشیشوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔
ختم شد!
منبع
آخری تدوین: