گرفتارطلباء بے گناہ تھے ‘برطانیہ معافی مانگیں‘ پاکستان

زین

لائبریرین
برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی محفوظ نہیں، امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے ؛پاکستان
پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام ، تشخص داغدار کیاگیا،برطانوی حکام طلباء گرفتاریوں اور میڈیا ٹرائل پر پاکستان سے معافی مانگیں؛ پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن
لندن، اسلام آباد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نے کہا ہے کہ برطانیہ کیجانب سے بے گناہ پاکستانیوںکی رہائی خوش آئند ہے ، طلباء کو ڈیپورٹ کرنے بار ے کوئی تحریری فیصلہ موصول نہیں ہوا،ایسا کیا گیا تو طلبہ اپیل کا حق رکھتے ہیں اُنکی ہر ممکن معاونت کی جائیگی ، پاکستانی ہائی کمیشن کوتمام ضروری ہدایات دے دی گئی ہیں۔ بدھ کے روز ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط نے آن لائن سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ برطانیہ میں2بے گناہ پاکستانی طلباء کی بغیرثبوت گرفتاری نے کئی شبہات پیدا کیے اور ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی میں جب پہلے 1اور اب بقیہ 11پاکستانیوںکی رہائی عمل میں لائی گئی ہے تو انہیں ڈیپورٹ کرنے کی باتیں برطانوی قانون کی خلاف ورزی اورپاکستانی طلبہ کا مستقبل دائو پرلگانے کے مترادف ہے ، برطانوی حکومت کیجانب سے طلباء کو ڈیپورٹ کرنے کے فیصلے سے متعلق تاحال کوئی باضابطہ مراسلہ موصول نہیں ہواجبکہ رہائی کے بعد طلباء امیگریشن ادارے برطانوی سرحد ی ایجنسی(nited Kingdom Border Agency - UKBA)کی تحویل میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانوی حکام نے 12بے گناہ پاکستانی طلباء کی گرفتاری کے اصل وجوہات اورٹھوس شواہدفراہم نہیں کیے جو برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کیساتھ امتیازی سلوک ہے ، گرفتارشدہ تمام طلباء کی بےگناہی ثابت ہونے پر رہائی پر مسرت ہے لیکن اُنہیں ممکنہ طورپر ڈی پورٹ کرنے کے معاملے پر تحفظات ہیں ، طلباء قانونی طور پر سٹوڈنٹ ویزے کے ذریعے برطانیہ میںزیر تعلیم ہیں، انہیں تعلیم کے حصول سے محروم کرنا اُنکے مستقبل کےساتھ کھیلنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی پوری دنیااورہر معاشرے کا مسئلہ ہے جسے صرف پاکستان یا پاکستانیوں تک محدود کرنا انتہائی افسوسناک امر ہے، حالیہ واقع سے باہمی اعتماد کو ٹھیس پہنچی معاملات کو بہتر بنانے کےلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ، ہمارا موقف ہے کہ یہ درست ہے کہ انکے خلاف مقدمہ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا لیکن جب تمام طلباء کو برطانوی عدالت نے بے گناہ قرار دےکر رہا کر دیا تو پھر انہیں ڈیپورٹ کرنا تعجب سے کم نہیں کیونکہ انہیں صرف اُس صورت میں ڈیپورٹ کیا جا سکتا ہے اگر انکے خلاف جرم ثابت ہوتا یا ٹھوس شواہد معزز عدالت میں پیش کیے جاتے ۔آن لائن کے سوال کہ کیا رہائی پانے والے طلباء اپیل کا حق رکھتے ہیں تو انہوںنے کہا کہ بالکل رہائی پانے والے تمام طلباء اپیل کا حق رکھتے ہیں اور اِس کےلئے خصوصی امیگریشن اپیل کورٹ(pecial immigration Appeal Court) موجود ہے جو اپیل کا حق دیتا ہے ، اگر پاکستانی طلباء نے عدالت میں درخواست دی تو حکومت پاکستان بھر پور معاونت اور ہر طرح سے مددفراہم کریگی جس کےلئے برطانیہ میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کو تمام ضروری ہدایات بھجوا دی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام بے گناہ پاکستانیوں کی رہائی اِس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تحصیل علم کےلئے برطانیہ گئے انکا کوئی دوسرا مقصد نہیں تھا ، برطانیہ میں مقیم ایک ملین پاکستانی نہ صرف برطانیہ کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ وہ پاکستا ن اور برطانیہ کے تعلقات کو مستحکم کرنے میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں ۔دریں اثنا برطانیہ میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے بے گناہ پاکستانی طلباء کو گرفتارکرکے پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کر دیااور ہمارے تشخص کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ،طلبہ کا میڈ یا ٹرائل کیا گیا جو انسانیت کےخلاف ہے لہٰذا برطانوی حکام بے گناہ طلبہ کی گرفتاری اور میڈیا ٹرائل پر پاکستان سے معافی مانگےں اور افسوس کا اظہار کریں۔ علاوہ ازیں برطانوی پولیس نے رہا کئے جانے والے گیارہ پاکستانی طلباء کی گرفتاری کا دفاع کیا ہے اور فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق گریٹ مانچسٹر محکمہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی طلباء سمیت بارہ افراد کی گرفتاری پبلک سیفٹی کے تحت ضروری تھی ،تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جاچکا ہے۔ مانچسٹر پولیس کے چیف کانسٹیبل پیٹرفے نے بھی برطانوی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہیں اپنے کئے پر کوئی پشیمانی نہیں کیونکہ ہم نے اپنی ڈیوٹی ادا کی اور اس میں کوئی غلطی بھی نہیں کی گئی۔ مزید براںبرطانوی خبر رساںادارے کے مطابق پولیس حکام فلحال ایک پاکستانی طالب علم کو ڈیپوٹ کرنے کیلئے یوکے بارڈر ایجنسی لے جایا گیاہے اور دوسرا جو کہ برطانوی شہری تھا کو بغیر الزامات کے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ ویسٹ انسداد دہشت گردی یونٹ نے ایک آپریشن کے دوران گرفتار نو طلباء رہا کو کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ عوامی تحفظ پولیس کا اہم مرکز ہے، یو کے بارڈر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان افراد پر اس وقت تک نظر رکھی جائے گی جب تک ان کو ڈیپورٹ نہیں کر دیا جاتا۔ دریں اثناء گرفتار پاکستانی طلباء کے وکیل محمد ایوب نے کہا ہے کہ وہ اپنے موکلوں کے ڈیپورٹیشن کو چیلنج کریں گے، طلباء کی بغیر کسی ثبوت گرفتاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ان افراد کو بغیر کسی الزام کے زیرحراست رکھا گیا، طلباء سٹوڈنٹ ویزہ پر برطانیہ آئے تھے اور ہم ان کے ڈیپورٹیشن آرڈر کو عدالت میں چیلنج کریں گے واضح رہے کہ برطانوی پولیس نے دو ہفتے پہلے انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران ملک کے مختلف علاقوں سے1 پاکستانیوں سمیت 12 افراد کو گرفتار کیا تھا 11 پاکستانیوں میں 10 کے پاس سٹوڈنٹ ویزہ تھا جبکہ ایک برطانوی شہری تھا انہیں دہشت گردی کی بڑی واردات کی منصوبہ بندی کرنے کے نتیجے میں پکڑا گیا تھاجو بعد ازاں عدالت میں غلط ثابت ہوئے


بشکریہ آن لائن نیوز ایججنسی
 

زین

لائبریرین
یہاں محفل کے ایک رکن نے بھی پاکستانی طلباء کو القاعدہ دہشت گرد قرار دیا تھا ۔ ہم لوگ بغیر سوچے سمجھے اپنے ملک کے خلاف سب کچھ بول دیتے ہیں۔
 

راشد احمد

محفلین
برطانیہ نے یہ اقدام جان بوجھ کر کیا ہے اس کے پیچھے اس کے کئی مقاصد ہیں

ایک تو یہ کہ پاکستان کی ساکھ مزید خراب کی جاسکے اور دوسرا یہ کہ برطانیہ میں کئی لاکھ پاکستانی ہیں جو برطانیہ کو دکھتے ہیں اور تیسرا یہ کہ پاکستان کے لئے ویزا پابندیاں سخت کی جاسکیں۔
 

زینب

محفلین
اب اگر یہ ہو کہ جو بھی برطانیہ کے باشندے پاکستان میں موجود ہین انہیں‌پکڑ کے ویسے ہی جم کے پھنٹی لگائی جائے تو کیا برا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تو اسی حق میں‌ہوں‌خون کا بدلہ خون ۔۔۔بے چارے پتا نہیں کیا کیا جتن کر کے تعلیم کے حصول کے لیے گئے تھے اور اتنے دنوں‌میں‌پاکستان میں ان کے گھر والے جس آزیت سے گزرے ہوں‌گے اس کا تو کوئی حساب ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان میں‌موجود برطانوی باشندوں کو پھنٹی میرا یہی مطالبہ ہے بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی معافی کا ہم نے اچار ڈالنا ہے
 

arifkarim

معطل
ایک تو یہ کہ پاکستان کی ساکھ مزید خراب کی جاسکے اور دوسرا یہ کہ برطانیہ میں کئی لاکھ پاکستانی ہیں جو برطانیہ کو دکھتے ہیں اور تیسرا یہ کہ پاکستان کے لئے ویزا پابندیاں سخت کی جاسکیں۔

پاکستان کی ساخت ویسے ہی خراب ہے۔ کسی کو مزید خراب کرنے سے کوئی فرق نہیں‌پڑتا۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
اس واقعہ کے بعد برطانیہ پر حکومت پاکستان سمیت ہر جگہ تنقید اوراحتجاج ہورہا ہے۔ بانت بانت کی الزام تراشیاں ہورہی ہیں،کوئی اسے اسلام فوبیا کہہ رہا ہے، کوئی نسل پرستی اور کوئی سوچی سمجھی سازش، لیکن ایسا نہیں ہے ۔

یہ صحیح ہے کہ برطانوی پولیس سے غلطی ہوئی ہے۔ لیکن برطانوی پولیس اور عوام کے نقطہ نظر سے اِس غلطی کی قیمت اُس غلطی سے کہیں کم ہے اگر واقعی یہ لوگ کچھ کرجاتے۔ ہمیں اس معاملے پرجذباتی پن سے محض احتجاج اور تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ بالکہ برطانوی پولیس کی چابکدستی اور حفاظتی نظام سے سیکھ کر ہم بھی پاکستان میں مجرموں کو جرم کرنے سےپہلے پکڑسکتے ہیں۔

دیکھیں یہ اس بات سے تو ہر کسی کو اتفاق ہوگا کہ سانپ کا ڈسا رسّی سے بھی ڈرتا ہے، اور برطانیہ 7/7 میں ایک بار ڈساجاچکا ہے، اوراس واقعہ سے ثابت ہوتا اب وہ سامنے رسّی نظر آنے کے باوجود کوئی رسک لینا نہیں چاہتا۔ اسی لیے اب 7/7 کے بعد ہر اس جگہ پر جہاں مسلمان رہتےہیں، بیٹھتے ہیں،عبادت کرتےہیں، پڑھتے ہیں، کھیلتے ہیں، گھومتے ہیں، آتے ہیں، جاتے ہیں، برطانوی پولیس اور اس کےحساس ادارے کے کان اور آنکھیں موجود ہوتی ہیں۔ یعنی برطانوی حفاظتی اداروں کے مخبروں کی آنکھیں اور کان دن کے 24 گھنٹے، ہفتے کے 7 دن، برطانوی اور غیرملکی مسلمانوں پر لگی رہتی ہیں۔

اب اس معاملے میں جہاں تک میرا خیال ہے ان طالب علموں نےضرورکہیں نہ کہیں اپنے دوستوں کے ساتھ کسی محفل میں کوئی ایسی بات، یاجذباتی تقریر، یا کوئی بیوقوفانہ ارادہ وغیرہ وغیرہ کہی ہوگی چاہے وہ مذاق یا غیرسنجیدہ انداز میں ہی کیوں نہ کہی ہو، وہ برطانوی حفاظتی اداروں کےمخبر (جو اُسی محفل میں ان طالب علموں کا بحیثیت دوست موجود ہوگا( کے کان میں پڑھ گئی ہوگی ۔

اب یہ تو میرا ذاتی تجربہ کہ ان بیٹھکوں، حجروں، جمعہ پڑنے کے بعدمسجد کے باہر وغیرہ وغیرہ پر پاکستانیوں کی جومحفلیں سجتی ہیں اس میں کس قسم کا سیاسی بحث ومباثہ ہوتا ہے اور کس کس طرح اسلام کے دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے دعوے اور مشورے ہوتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ گھر جانے کے بعد یہی لوگ شارخ خان کی فلم دیکھ کر سب کچھ بھول جاتے ہیں۔

لیکن یہ برطانوی حفاظتی اداروں کو نہیں معلوم، یا اگر معلوم بھی ہو جیسے میں نے پہلے کہا ہے یہ لوگ سانپ کے ڈسے ہوئے ہیں اور اب رسّی سے بھی ڈرتے ہیں، اور ڈرنا بھی چاہیے۔ کیونکہ ان کے ہاں اگر جرم ہوگیا تو وزیراعظم سے لے کر عام سپاہی تک ہر ایک عوام کو جوابدہ ہوتا ہے۔ ناکہ ہماری طرح ایک رٹا رٹایا سیاسی بیان کہ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا دے کر، اور مرنے اور زخمی ہونے والوں کو معاوضے دینےکے اعلان کے بعد سب کچھ بھول جاؤ۔
 
Top