یاسر شاہ
محفلین
السلام علیکم !
اپنی ایک پرانی غزل چند تازہ اضافی اشعار کے ساتھ پیش خدمت ہے -
یہ نامکمل شکل میں ریختہ پہ بھی موجود ہے :
غزل
گرنے دے گرگئی اگر دستار
دونوں ہاتھوں سے تھام دستِ یار
جلد آؤ تو منتظر ہیں ہم
ہو گئی دیر تو در و دیوار
بال و پر کا عقاب کیا کرتے
کٹ گئے جبکہ ناخن و منقار
ان کی الفت سے ایک امت ہو
اے گروہِ مہاجر و انصار !!
کوئی مضموں نہیں دعا کا بجز
میرے پروردگار ! پالنہار !!
ہوش آیا لگا کے دل ان سے
بنے پھرتے تھے ہم بہت ہشیار
یہ محبّت نہ ہونے کا ہے صلہ
دلِ بے فیض و راہِ ناہموار
آ گئے آپ کیا عیادت کو
کتنے خوش بخت ہوگئے بیمار
اب دکھائیں کسے ایک مشکل ہے
شؔاہ تخلیق کر چکے شہکار
اپنی ایک پرانی غزل چند تازہ اضافی اشعار کے ساتھ پیش خدمت ہے -
یہ نامکمل شکل میں ریختہ پہ بھی موجود ہے :
Ûاسر Ø´Ø§Û Ø±Ø§Ø´Ø¯Û - غزÙ
گرنے دے گر گئی اگر دستار | یاسر شاہ راشدی کی تمام غزل ریختہ پر
www.rekhta.org
غزل
گرنے دے گرگئی اگر دستار
دونوں ہاتھوں سے تھام دستِ یار
جلد آؤ تو منتظر ہیں ہم
ہو گئی دیر تو در و دیوار
بال و پر کا عقاب کیا کرتے
کٹ گئے جبکہ ناخن و منقار
ان کی الفت سے ایک امت ہو
اے گروہِ مہاجر و انصار !!
کوئی مضموں نہیں دعا کا بجز
میرے پروردگار ! پالنہار !!
ہوش آیا لگا کے دل ان سے
بنے پھرتے تھے ہم بہت ہشیار
یہ محبّت نہ ہونے کا ہے صلہ
دلِ بے فیض و راہِ ناہموار
آ گئے آپ کیا عیادت کو
کتنے خوش بخت ہوگئے بیمار
اب دکھائیں کسے ایک مشکل ہے
شؔاہ تخلیق کر چکے شہکار