شوکت پرویز
محفلین
گرچہ پاس اپنے جائداد نہیں
پھر بھی ماتم کا انعقاد نہیں
راہ میں دو گھڑی رکے راہی
زندگی اس سے کچھ زیاد نہیں
آج ہے کل رہے رہے نہ رہے
زندگی کا کچھ اعتماد نہیں
ایک مومن ہے مطمئن ہر جا
ایک کافر کہیں بھی شاد نہیں
آخرت کا سفر بہت دشوار
اور پاس اپنے کوئی زاد نہیں
اپنی عزّت رہے دو عالم میں
اور اپنی کوئی مراد نہیں
الولاء والبراء فقط ِللہ
دنیوی صحبت و عناد نہیں
ایک ہے اصلِ سنّت و قرآن
اس لئے ان میں کچھ تضاد نہیں
دیکھ کیسی ہے رب کی صنّاعی
عرش ہے پر کوئی عماد نہیں
بے قصوروں کی جان لیتے ہو
یہ فقط ظلم ہے جہاد نہیں
قبر پر سجدہ ریز ہے ناداں!
درسِ توحید تجھ کو یاد نہیں
تو زباں سے کہے قیامت ہے
پر ترے دل میں اعتقاد نہیں
حاصلِ دین سود ہے شوکت
حاصلِ دہر کچھ مفاد نہیں