ملک عدنان احمد
محفلین
مجھ کو گھیرے ہوئے ہے گردشِ ایام ابھی
سرخرو گر میں نہیں ، تو نہیں ناکام ابھی
دل کی جاگیر پہ قبضہ ہے تری یادوں کا
عہدِ الفت پہ بھی باقی ہے ترا نام ابھی
پھر سے بھجوادیے کیوں طعنوں کے گجرے تم نے
جب کہ تازہ تھا وہ گلدستہءِ دشنام ابھی
اتنی جلدی بھی کہاں درد مجھے چھوڑے گا
زخم تازہ ہے کہاں آئے گا آرام ابھی
کھیل تو نے ہی رچایا تھا تو آنکھیں تو نہ پھیر
دیکھتا جا کہ ہے باقی مرا انجام ابھی
آج ساقی کی نظر غیر پہ گاہے گاہے
نصف شب ہوگئی، خالی ہے مرا جام ابھی
بڑھتے جاؤ مرے ہمراہیو! بڑھتے جاؤ
دور منزل ہے، مناسب نہیں آرام ابھی
مدتیں گزری ہیں اس شخص سے بچھڑے احمدؔ
پھربھی لگتا ہے کہ بچھڑا ہے وہ گلفام ابھی
(ملک عدنان احمدؔ)
سرخرو گر میں نہیں ، تو نہیں ناکام ابھی
دل کی جاگیر پہ قبضہ ہے تری یادوں کا
عہدِ الفت پہ بھی باقی ہے ترا نام ابھی
پھر سے بھجوادیے کیوں طعنوں کے گجرے تم نے
جب کہ تازہ تھا وہ گلدستہءِ دشنام ابھی
اتنی جلدی بھی کہاں درد مجھے چھوڑے گا
زخم تازہ ہے کہاں آئے گا آرام ابھی
کھیل تو نے ہی رچایا تھا تو آنکھیں تو نہ پھیر
دیکھتا جا کہ ہے باقی مرا انجام ابھی
آج ساقی کی نظر غیر پہ گاہے گاہے
نصف شب ہوگئی، خالی ہے مرا جام ابھی
بڑھتے جاؤ مرے ہمراہیو! بڑھتے جاؤ
دور منزل ہے، مناسب نہیں آرام ابھی
مدتیں گزری ہیں اس شخص سے بچھڑے احمدؔ
پھربھی لگتا ہے کہ بچھڑا ہے وہ گلفام ابھی
(ملک عدنان احمدؔ)
مدیر کی آخری تدوین: