راشد ماہیؔ
محفلین
انکو انہی کا کہا یاد دلانا پڑے گا
کہ میاں عشق کیا گر تو نبھانا پڑے گا
پار وہ یار بلائے گا تو جانا پڑے گا
گر اے ماہی کھڑے کچے بھی ہوں آنا پڑے گا
رستہِ عشق ہے یہ کوئی تماشہ تونہیں
روشنی کے لیے یاں دل بھی جلانا پڑے گا
دلِ خود سے چلے گا تو کوئی دوری نہیں ہے
درمیاں تیرے مرے ایک زمانہ پڑے گا
کتنا پاگل ہے مری سانس لے کے بولا طبیب
زندہ رہنے کے لیے تجھکو بھلانا پڑے گا
جاں نکل جائے گی جاں دل نہیں بہلے گا مرا
دل کے بہلانے کو جاناں تجھے آنا پڑے گا
نینوں سے کیوں نہیں پڑتے مرا حالِ دل تم
چارہ گرکیا یوں اک اک زخم دکھانا پڑے گا
کتنے سادہ ہیں کہ ہر مکھ پہ بھروسہ کر لیں
کتنے یاروں سے ہمیں اور دغا کھانا پڑے گا
نت نئے شک کیے رہتا ہے محبت پہ مری
لگتا ہے ماہیؔ کو اب مر کے دکھانا پڑے گا
کہ میاں عشق کیا گر تو نبھانا پڑے گا
پار وہ یار بلائے گا تو جانا پڑے گا
گر اے ماہی کھڑے کچے بھی ہوں آنا پڑے گا
رستہِ عشق ہے یہ کوئی تماشہ تونہیں
روشنی کے لیے یاں دل بھی جلانا پڑے گا
دلِ خود سے چلے گا تو کوئی دوری نہیں ہے
درمیاں تیرے مرے ایک زمانہ پڑے گا
کتنا پاگل ہے مری سانس لے کے بولا طبیب
زندہ رہنے کے لیے تجھکو بھلانا پڑے گا
جاں نکل جائے گی جاں دل نہیں بہلے گا مرا
دل کے بہلانے کو جاناں تجھے آنا پڑے گا
نینوں سے کیوں نہیں پڑتے مرا حالِ دل تم
چارہ گرکیا یوں اک اک زخم دکھانا پڑے گا
کتنے سادہ ہیں کہ ہر مکھ پہ بھروسہ کر لیں
کتنے یاروں سے ہمیں اور دغا کھانا پڑے گا
نت نئے شک کیے رہتا ہے محبت پہ مری
لگتا ہے ماہیؔ کو اب مر کے دکھانا پڑے گا