تعریفیں تو بہت سن چکے رضا، اب مجھ سے بھی سن لو، تعریف تو میں بھی کروں گا، خیالات اچھے ہیں۔ لیکن کوئی کوئی شعر اتفاق سے بحر میں آ گیا ہے۔یہاں آن لائن عروض کی کلاس لی تھی تفسیر نے، اس کے چسپاں پیغامات ہیں ’اصلاح سخن‘ کے تحت، اور وارث بھی اپنے بلاگ صریرِ خامہ کے ذریعے چشم ہمہ روشن دل ہمہ شاد کر رہے ہیں عروض کے اسباق لکھ کر۔ ان سے کسب کریں، عروض سمجھ میں آ جائے گی تو کلام دو آتشہ ہو جائے گا، ابھی اسی آنچ کی کسر ہے۔
سب سے اچجھا مصرع تو بلا شبہہ یہی ہے جو مکمل بحر میں ہے
سوچوں تجھے تو پہلے تصّور وضو کرے
السلام علیکم
آپ کی تعریف کا بہت شکریہ
میرا تو بنیادی مقصد ہی یہی تھا کہ میری غزل کی تصحیح کی جائے۔
یقین مانئیے تو مجھے کل تک عروض کی الف ب کا بھی نہیں پتا تھا، لیکن آپ کی رہنمائی اور فرخ صاحب کی معاونت سے کچھ کچھ سمجھ آنے لگی ہے۔
کل کافی مطا لعہ کرتا رہا ہوں میں عروض کا۔
بس اب بات یہی ہے کہ مین کتنی جلدی پک کرتا ہوں ان عروض کو اپنی استطاعت سے یا یہ کہ آپ لوگ اصلاح اس پیرائے میں کر دیں کہ جو میں نے مہینے بھر میں سیکھنا ہے وہ میں ہفتے میں سیکھ لوں۔
مجھے اُمید بھی یہی تھی اپنی پوسٹ شدہ نام نہاد غزل کے حوالے سے کہ میرے خیالات اور افکار پہ تو واہ واہ اور شاباشی ملے گی لیکن اندر کی بات پہ تنقید اور اصلاح بھی ہو گی۔
میں نے کافی کچھ لکھ رکھا ہے جنہیں میں اپنی دانست میں تو غزلیں کہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ میری پوسٹ شدہ دو غزلوں کے حوالے سے میری راہنمائی اور اُن میںترامیم کی جائیں۔ تاکہ میں اپنے باقی کلام میں بھی کچھ ردوبدل کے ساتھ اُسے بقول "الف عین" صاحب "دو آشتہ" بنا کے آپ کی نظر کر سکوں۔
میں خاص طور شکریہ ادا کرتا ہوں فرخ صاھب کا جنہوں نے مجھے اردو ویب پہ مدعو کیا۔