گر کشف دل کو حق کے روز روبرو کرے


گر کشف دل کو حق کے روز روبرو کرے
تا زندگی یہ دل نہ کوئی آرزو کرے


دل کی بساط کیا، نگارشاتِ خرد کیا
یہ فیض کسی کا ہے کہ دل گفتگو کرے


آسانیاں و نصرتیں اوروں کا مقدّر
مجھ سا فقط ریاضتوں میں جستجو کرے


پابندِ شریعت ہی با کمال و بامراد
پیدا یہ وصف ہو کہ مجھے سُرخرو کرے


شائستگی سماعتوں پہ بے اثر رہی
راہیں درست میری کوئی تُند خُو کرے


مجھ کو بھی ہوں عطا طہارتیں کچھ اِس قدر
سوچُوں تجھے تو پہلے تصّور وضو کرے


سکھلا مجھے آدابِ پیروی کچھ اِس طرح
ہر حِس میری کہ نقل تیری ہوبہو کرے


مرکوز اگرچہ ہے رضا لو چراغ کی
اپنی بقاء میں نور مگر چار سُو کرے
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ ، کیا کہنے رضا صاحب، ماشا اللہ، رسید حاضر ہے میں ایک بار پھر پڑھ کر تفصیل سے کچھ عرض کرنے کی کوشش کروں گا۔والسلام
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم محمد رضا سلیم جی
سبحان اللہ
" خواہش دل پرسوز"
"حق "خواہشوں کی تکمیل فرمائے آمین
بہت خوب
دل کی بساط کیا، نگارشاتِ خرد کیا
یہ فیض کسی کا ہے کہ دل گفتگو کرے

نایاب
 

آبی ٹوکول

محفلین
واہ واہ سبحان اللہ کیا ہی بات ہے جناب آتے ہی چھا گئے آپ تو کیا کہنے جناب ۔ ۔

دل کی بساط کیا، نگارشاتِ خرد کیا
یہ فیض کسی کا ہے کہ دل گفتگو کرے

شائستگی سماعتوں پہ بے اثر رہی
راہیں درست میری کوئی تُند خُو کرے

مجھ کو بھی ہوں عطا طہارتیں کچھ اِس قدر
سوچُوں تجھے تو پہلے تصّور وضو کرے
 

الف عین

لائبریرین
تعریفیں تو بہت سن چکے رضا، اب مجھ سے بھی سن لو، تعریف تو میں بھی کروں گا، خیالات اچھے ہیں۔ لیکن کوئی کوئی شعر اتفاق سے بحر میں آ گیا ہے۔یہاں آن لائن عروض کی کلاس لی تھی تفسیر نے، اس کے چسپاں پیغامات ہیں ’اصلاح سخن‘ کے تحت، اور وارث بھی اپنے بلاگ صریرِ خامہ کے ذریعے چشم ہمہ روشن دل ہمہ شاد کر رہے ہیں عروض کے اسباق لکھ کر۔ ان سے کسب کریں، عروض سمجھ میں آ جائے گی تو کلام دو آتشہ ہو جائے گا، ابھی اسی آنچ کی کسر ہے۔
سب سے اچجھا مصرع تو بلا شبہہ یہی ہے جو مکمل بحر میں ہے
سوچوں تجھے تو پہلے تصّور وضو کرے
 
تعریفیں تو بہت سن چکے رضا، اب مجھ سے بھی سن لو، تعریف تو میں بھی کروں گا، خیالات اچھے ہیں۔ لیکن کوئی کوئی شعر اتفاق سے بحر میں آ گیا ہے۔یہاں آن لائن عروض کی کلاس لی تھی تفسیر نے، اس کے چسپاں پیغامات ہیں ’اصلاح سخن‘ کے تحت، اور وارث بھی اپنے بلاگ صریرِ خامہ کے ذریعے چشم ہمہ روشن دل ہمہ شاد کر رہے ہیں عروض کے اسباق لکھ کر۔ ان سے کسب کریں، عروض سمجھ میں آ جائے گی تو کلام دو آتشہ ہو جائے گا، ابھی اسی آنچ کی کسر ہے۔
سب سے اچجھا مصرع تو بلا شبہہ یہی ہے جو مکمل بحر میں ہے
سوچوں تجھے تو پہلے تصّور وضو کرے

السلام علیکم
آپ کی تعریف کا بہت شکریہ
میرا تو بنیادی مقصد ہی یہی تھا کہ میری غزل کی تصحیح کی جائے۔
یقین مانئیے تو مجھے کل تک عروض کی الف ب کا بھی نہیں پتا تھا، لیکن آپ کی رہنمائی اور فرخ صاحب کی معاونت سے کچھ کچھ سمجھ آنے لگی ہے۔
کل کافی مطا لعہ کرتا رہا ہوں میں عروض کا۔
بس اب بات یہی ہے کہ مین کتنی جلدی پک کرتا ہوں ان عروض کو اپنی استطاعت سے یا یہ کہ آپ لوگ اصلاح اس پیرائے میں کر دیں کہ جو میں نے مہینے بھر میں سیکھنا ہے وہ میں ہفتے میں سیکھ لوں۔
مجھے اُمید بھی یہی تھی اپنی پوسٹ شدہ نام نہاد غزل کے حوالے سے کہ میرے خیالات اور افکار پہ تو واہ واہ اور شاباشی ملے گی لیکن اندر کی بات پہ تنقید اور اصلاح بھی ہو گی۔

میں نے کافی کچھ لکھ رکھا ہے جنہیں میں اپنی دانست میں تو غزلیں کہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ میری پوسٹ شدہ دو غزلوں کے حوالے سے میری راہنمائی اور اُن میں‌ترامیم کی جائیں۔ تاکہ میں اپنے باقی کلام میں بھی کچھ ردوبدل کے ساتھ اُسے بقول "الف عین" صاحب "دو آشتہ" بنا کے آپ کی نظر کر سکوں۔
میں خاص طور شکریہ ادا کرتا ہوں فرخ صاھب کا جنہوں نے مجھے اردو ویب پہ مدعو کیا۔
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم۔ زندہ ہیں سب۔۔ تمہارا ہی انتظار تھا۔
لیکن اگر اصلاح کا مقصد تھا تو اس شاعری کو ’’اصلاحِ سخن‘‘ میں پوسٹ کرنا تھا تاکہ سب اپنے اپنے ہتھیاروں سے لیس آ جاتے۔
وارث، ذرا اس دھاگے کو اصلاح میں منتقل کر دو تو ان کو مشورے بھی دے دیں ہم ’اساتذہ‘
 

الف عین

لائبریرین
آلات جراحی کے ساتھ بندہ حاضر ہے
کوئی تو ہو جو میری روح سے کلام کرے
والی غزل کی خامیاں ہیں یہاں بھی


یہاں دو بحریں ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن/فاعلات
بلکہ ایک ہی بحر جائز ہے، دوسری بحر جو ایک دوسری بحر سے نکال کر اس میں ملا دی گئی ہے، یعنی دوسرے نصف میں
مفاعلن مفاعلن مفاعلن فعو
غرض اس میں بھی تم کو خود ہی ہوم ورک کرنے کی ضرورت ہے۔
 
Top