سودا گر کیجیے انصاف تو کی زور وفا مَیں ۔ سودا

فرخ منظور

لائبریرین
گر کیجیے انصاف تو کی زور وفا مَیں
خط آتے ہی سب چل گئے ، اب آپ ہیں یا مَیں

تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے اُن کی
لیکن ٹُک اِدھر دیکھیو اے یار بھلا مَیں

رکھتا ہے برہمن بچہ کچھ ایسی وہ رفتار
بُت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خُدا مَیں

(قطعہ)

یارو نہ بندھی اُس سے کبھو شکلِ ملاقات
ملنے کو تو اُس شوخ کے ترسا ہی کیا مَیں

جب مَیں گیا اُس کے تو اُسے گھر میں نہ پایا
آیا وہ اگر میرے تو در خود نہ رہا مَیں

کیفیّتِ چشم اُس کی تجھے یاد ہے سودا؟
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو، کہ چلا مَیں


(مرزا رفیع سودا)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب خوبصورت غزل پوسٹ کرنے کیلیے۔

ویسے یادداشتوں میں مقطع اسطرح سے محفوظ ہے شاید

کیفیتِ چشم اس کی مجھے یاد ہے سودا
ساغر کو مرے ہاتھ سے لینا کہ چلا میں

لینا کہ لیجو بھی، بلکہ، آپ نے ہی لکھا ہے ایک جگہ :)

لیکن اسکے مصرع اولیٰ میں مجھے کی جگہ تجھے میں پہلی بار پڑھ رہا ہوں، آپ نے یقیناً اسے کلیاتِ سودا سے لکھا ہے تو اسی طرح صحیح ہوگا :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب خوبصورت غزل پوسٹ کرنے کیلیے۔

ویسے یادداشتوں میں مقطع اسطرح سے محفوظ ہے شاید

کیفیتِ چشم اس کی مجھے یاد ہے سودا
ساغر کو مرے ہاتھ سے لینا کہ چلا میں

لینا کہ لیجو بھی، بلکہ، آپ نے ہی لکھا ہے ایک جگہ :)

لیکن اسکے مصرع اولیٰ میں مجھے کی جگہ تجھے میں پہلی بار پڑھ رہا ہوں، آپ نے یقیناً اسے کلیاتِ سودا سے لکھا ہے تو اسی طرح صحیح ہوگا :)

وارث صاحب، کلیاتِ سودا مرتبہ ڈاکٹر محمد شمس الدین صدیقی، مجلس ترقیِ ادب میں جیسے تھا ویسے ہی لکھا ہے لیکن ڈاکٹر صاحب نے حاشیے میں متغیرات بھی لکھے ہیں۔ اس شعر کے متغیرات بھی درج کر رہا ہوں۔ یہ متغیرات بعض نسخوں میں ملتے ہیں لیکن ڈاکٹر صاحب نے مندرجہ بالا ہی چنا ہے۔

متغیرات:
اُس کی مجھے یاد ہے سودا، ساغر تو مرے ہاتھ سے لیجو، ساغر تو مرے ہاتھ سے لیجے کہ چلا میں
 

محمد وارث

لائبریرین
تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ڈاکٹر صاحب کا اجتہاد ہے :)

ویسے شاید مولانا شبلی نعمانی کی کسی کتاب میں بھی یہ 'تجھے' کہ ساتھ درج ہے، اور مولوی نجم الغنی رام پوری کی 'بحر الفصاحت' حصہ چہارم میں یہ ایسے ہے (یہ شعر فصاحت و بلاغت کی مثال کے طور پر دیا گیا ہے)

کیفیتِ چشم اس کی مجھے یاد ہے سودا
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں

اس پر اس کتاب کے مرتب کنندہ سید قدرت نقوی نے یہ نوٹ لکھا ہے کہ "لیجو کہ جگہ 'لینا' زبانوں پر ہے"۔

لیکن مجھے/تجھے کا ذکر نہیں آیا۔

خیر ڈاکٹر صاحب کی اپنی وجوہات ہونگی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اور یہ بات بھی صحیح ہے کہ جو فارسی اور اردو اشعار صدیوں سے خاص و عام کی زبان پر ہیں ان میں بہت سے تغیرات ملتے ہیں!
 

فرخ منظور

لائبریرین
تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ڈاکٹر صاحب کا اجتہاد ہے :)

ویسے شاید مولانا شبلی نعمانی کی کسی کتاب میں بھی یہ 'تجھے' کہ ساتھ درج ہے، اور مولوی نجم الغنی رام پوری کی 'بحر الفصاحت' حصہ چہارم میں یہ ایسے ہے (یہ شعر فصاحت و بلاغت کی مثال کے طور پر دیا گیا ہے)

کیفیتِ چشم اس کی مجھے یاد ہے سودا
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں

اس پر اس کتاب کے مرتب کنندہ سید قدرت نقوی نے یہ نوٹ لکھا ہے کہ "لیجو کہ جگہ 'لینا' زبانوں پر ہے"۔

لیکن مجھے/تجھے کا ذکر نہیں آیا۔

خیر ڈاکٹر صاحب کی اپنی وجوہات ہونگی :)

وارث صاحب، جو بات "تجھے" سے بنتی ہے وہ "مجھے" سے نہیں بنتی۔ "مجھے" سے صرف ایک شخص کی کیفیت ظاہر ہو رہی ہے لیکن "تجھے" سے دونوں اشخاص کی کیفیات ظاہر ہو رہی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب لندن لائبریری کے ایک قلمی نسخے کو سب سے بہتر مانتے ہیں۔ اسی حوالے سے انہوں نے کلیاتِ سودا مرتب کی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
حیرت ہے میری نظروں سے یہ خوبصورت غزل پوشیدہ کیسے رہی اب تک! بے حد خوبصورت کلاسیکی انتخاب ہے جناب۔
مقطع کے حوالے سے کافی اختلافی حوالے جمع ہو گئے ہیں۔ مولانا شبلی نعمانی اور ڈاکٹر محمد شمس الدین صدیقی "تجھے" کے حق میں ہیں جب کہ مولوی نجم الغنی رام پوری اور سید قدرت نقوی "مجھے" نقل کرتے ہیں۔ لیکن اگر شعر کی معنوی خوبصورتی اور بلاغت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اولّ الذکر کی رائے درست لگتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
یہ دیکھ کر از حد خوشی ہوتی ہے کہ اردو محفل میں کسی بھی انتخابِ کلام پر محض واہ واہ کے ڈونگرے نہیں برسائے جاتے بلکہ اس کی صحت پر تاریخی حوالہ جات کے ساتھ گفتگو اور تعمیری تنقید کی جاتی ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
حیرت ہے میری نظروں سے یہ خوبصورت غزل پوشیدہ کیسے رہی اب تک! بے حد خوبصورت کلاسیکی انتخاب ہے جناب۔
مقطع کے حوالے سے کافی اختلافی حوالے جمع ہو گئے ہیں۔ مولانا شبلی نعمانی اور ڈاکٹر محمد شمس الدین صدیقی "تجھے" کے حق میں ہیں جب کہ مولوی نجم الغنی رام پوری اور سید قدرت نقوی "مجھے" نقل کرتے ہیں۔ لیکن اگر شعر کی معنوی خوبصورتی اور بلاغت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اولّ الذکر کی رائے درست لگتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
یہ دیکھ کر از حد خوشی ہوتی ہے کہ اردو محفل میں کسی بھی انتخابِ کلام پر محض واہ واہ کے ڈونگرے نہیں برسائے جاتے بلکہ اس کی صحت پر تاریخی حوالہ جات کے ساتھ گفتگو اور تعمیری تنقید کی جاتی ہے۔

بہت شکریہ فاتح صاحب۔ آپ کی کمی شدّت سے محسوس ہو رہی تھی۔ میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔ :)
 
Top