فرخ منظور
لائبریرین
گر کیجیے انصاف تو کی زور وفا مَیں
خط آتے ہی سب چل گئے ، اب آپ ہیں یا مَیں
تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے اُن کی
لیکن ٹُک اِدھر دیکھیو اے یار بھلا مَیں
رکھتا ہے برہمن بچہ کچھ ایسی وہ رفتار
بُت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خُدا مَیں
(قطعہ)
یارو نہ بندھی اُس سے کبھو شکلِ ملاقات
ملنے کو تو اُس شوخ کے ترسا ہی کیا مَیں
جب مَیں گیا اُس کے تو اُسے گھر میں نہ پایا
آیا وہ اگر میرے تو در خود نہ رہا مَیں
کیفیّتِ چشم اُس کی تجھے یاد ہے سودا؟
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو، کہ چلا مَیں
(مرزا رفیع سودا)
خط آتے ہی سب چل گئے ، اب آپ ہیں یا مَیں
تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے اُن کی
لیکن ٹُک اِدھر دیکھیو اے یار بھلا مَیں
رکھتا ہے برہمن بچہ کچھ ایسی وہ رفتار
بُت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خُدا مَیں
(قطعہ)
یارو نہ بندھی اُس سے کبھو شکلِ ملاقات
ملنے کو تو اُس شوخ کے ترسا ہی کیا مَیں
جب مَیں گیا اُس کے تو اُسے گھر میں نہ پایا
آیا وہ اگر میرے تو در خود نہ رہا مَیں
کیفیّتِ چشم اُس کی تجھے یاد ہے سودا؟
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو، کہ چلا مَیں
(مرزا رفیع سودا)