گر ہے مومن تو تیری یہ پہچان ہو------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع؛راحل؛
----------
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
-------
گر ہے مومن تو تیری یہ پہچان ہو
سب سے اچھا تُو لوگوں میں انسان ہو
------
اس جہاں میں خطاؤں سے بچتا ہے وہ
ذات اپنی پہ خود ہی جو نگران ہو
---------
اے خدایا یہ تجھ سے دعا ہے مری
تیرا بندہ نہ کوئی پریشان ہو
----------
نام تیرا ہو یا رب زباں پر مری
جب لبوں پر خدایا مری جان ہو
-----------
مجھ کو توفیق دے دے میں پورا کروں
اے خدایا ترا جو بھی فرمان ہو
----------
جان نکلےمری دین پر ہی ترے
میرا دنیا میں رہنا بھی آسان ہو
-------------
دل میں ارشد کے تیری محبّت رہے
اس پہ تیرا خدایا یہ احسان ہو
------------
---------
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دو اشعار کے علاوہ باقی سب درست ہیں، یعنی تکنیکی اعتبار سے، ورنہ ان میں بھی صرف قافیہ بندی ہے یا محض ایسی بات جسے سب جانتے ہیں ۔
گر ہے مومن تو تیری یہ پہچان ہو
سب سے اچھا تُو لوگوں میں انسان ہو
------ 'تو تیری' میں ت کی تکرار ہے، 'لوگوں میں انسان' بھی اچھا تاثر نہیں دیتا

اس جہاں میں خطاؤں سے بچتا ہے وہ
ذات اپنی پہ خود ہی جو نگران ہو
... نگران نہیں، اسے ہمیشہ نگراں غنہ کے ساتھ استعمال کیا آتا ہے، اور تب بھی اس کا درست تلفظ گ پر زبر کے ساتھ ہے
 
Top