محمد اظہر نذیر
محفلین
گزر گاہِ خیال
میری پناہ کی ضامن تھی گزرگاہِ خیال
اک ازاد فضا میں پنہاں مگر اسکا جمال
اسکی گود میں اتر جاتی میری ساری تھکن
رنج و الام سے دور، وقت گزرتا تھا مگن
پھر اچانک وہ گزر گاہ دھندلا سی گئ
کسی خیال کی حدت سے کملا سی گئ
حاکمِ وقت کو یہ ازادی کچھ بری سی لگی
باب پے سنتری پایا تو اک چھری سی لگی
اب کے پہنچا تو پوچھا کے ارادہ کیا ھے
نام کیا ھے اور بتلاو کہ خانوادہ کیا ھے
سنتری جی ھمیں عالمِ خیال سے گزرنا ھے
نہ تو جینا ھے ھمیں اور نہ ھی مرنا ھے
پوچھا اس نے نام و نشاں بھی ھے کہ نہیں
تم کو گزر گاہِ کا کچھ گماں بھی ھے کہ نہیں
ھم تو سمجھے تھے کہ دنیا میں ھی حد بندی ھے
سنتری جی یہاں گزر گاہِ خیال پہ بھی پابندی ھے
اجازت نہیں ازنِ باریابی پاؤ تو کوئ بات بنے
کیا کرو گے وہاں کچھ بتلاؤ تو کوئ بات بنے
اچھا لکھو بھائ تم اپنے کام کو جید کر لو.
دنیا میں خیال ازاد بچا ھے سو مقید کر لو
میری پناہ کی ضامن تھی گزرگاہِ خیال
اک ازاد فضا میں پنہاں مگر اسکا جمال
اسکی گود میں اتر جاتی میری ساری تھکن
رنج و الام سے دور، وقت گزرتا تھا مگن
پھر اچانک وہ گزر گاہ دھندلا سی گئ
کسی خیال کی حدت سے کملا سی گئ
حاکمِ وقت کو یہ ازادی کچھ بری سی لگی
باب پے سنتری پایا تو اک چھری سی لگی
اب کے پہنچا تو پوچھا کے ارادہ کیا ھے
نام کیا ھے اور بتلاو کہ خانوادہ کیا ھے
سنتری جی ھمیں عالمِ خیال سے گزرنا ھے
نہ تو جینا ھے ھمیں اور نہ ھی مرنا ھے
پوچھا اس نے نام و نشاں بھی ھے کہ نہیں
تم کو گزر گاہِ کا کچھ گماں بھی ھے کہ نہیں
ھم تو سمجھے تھے کہ دنیا میں ھی حد بندی ھے
سنتری جی یہاں گزر گاہِ خیال پہ بھی پابندی ھے
اجازت نہیں ازنِ باریابی پاؤ تو کوئ بات بنے
کیا کرو گے وہاں کچھ بتلاؤ تو کوئ بات بنے
اچھا لکھو بھائ تم اپنے کام کو جید کر لو.
دنیا میں خیال ازاد بچا ھے سو مقید کر لو