گزر ہی جائے گی جیسے بھی زندگانی عظیم

عظیم

محفلین


غزل


گزر ہی جائے گی جیسے بھی زندگانی عظیم
ہم ایسے لوگوں کی ایسی ہی تھی کہانی عظیم

نہ بچپنے کا سمجھ آیا کس طرف کو گیا
نہ دیکھ پایا کہ کھوئی کہاں جوانی عظیم

کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں میں نت نئے مضمون
ہر ایک بات ہی لگتی ہے اب پرانی عظیم

بس ایک راہ کہ جس پر میں چلتا جاتا ہوں
اس ایک راہ میں گزرے گی زندگانی عظیم

دنوں کی خیر کہ ڈھلتے ہیں کام دھندے میں
مگر دعا کہ ہوں راتیں تو کچھ سہانی عظیم

یہ کم نہیں ہے کہ مجھ کو بھی چاہتا ہے کوئی
کسی کے واسطے میں بھی بنا ہوں جانی عظیم

نبھا سکا نہ میں اک دن بھی خوب جس کے ساتھ
وہ دیکھتا ہوں کہ کرتا ہے مہربانی عظیم

.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب ، عظیم بھائی! خوب غزل ہے ۔

نہ بچپنے کا سمجھ آیا کس طرف کو گیا

سمجھ آنا ٹھیک نہیں ہے ، عظیم۔ سمجھ آنا اور سمجھ میں آنا دونوں کے الگ الگ معانی ہیں ۔ اسے دیکھ لیجیے۔ :)
 

عظیم

محفلین
واہ! بہت خوب ، عظیم بھائی! خوب غزل ہے ۔

نہ بچپنے کا سمجھ آیا کس طرف کو گیا

سمجھ آنا ٹھیک نہیں ہے ، عظیم۔ سمجھ آنا اور سمجھ میں آنا دونوں کے الگ الگ معانی ہیں ۔ اسے دیکھ لیجیے۔ :)
بہت شکریہ آپ کا ظہیر بھائی،
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا یہاں سمجھ آیا کہ بجائے سمجھ آئی کہا جا سکتا ہے؟
"نہ بچپنے کی سمجھ آئی کس طرف کو گیا"
یوں کہنے سے بھی مصرع درست نہیں ہوگا ، راحل بھائی ۔ سمجھ آنا کے معنی ہیں عقل آنا ، سیانا ہونا، ہوش سنبھالنا وغیرہ۔
اس مصرع میں سمجھ میں آنا کا محل ہے۔ یعنی سمجھ میں نہیں آیا کہ بچپنا کس طرف کو گیا۔
 
Top