گستاخِ پاکستان_______ایک مکالمہ

یاسر شاہ

محفلین
گستاخِ پاکستان___ ایک مکالمہ

”تم گستاخِ پاکستان ہو “

”مگر کیوں ؟“

”چودہ اگست قریب ہے .تمھارے مکان یا گاڑی پر کوئی پاکستانی جھنڈا ہے نہ جھنڈی .“
”تو ؟“

”تمھارا مکان چھوٹے چھوٹے بلبوں سے محروم ہے .“
”پھر ؟“

”تمھارے سینے پر جھنڈے کا کوئی بیج نہیں.تم گستاخِ پاکستان ہو ٗ تمھیں پاکستان کے وجود میں آنے کی کوئی خوشی نہیں “

”بکواس“ میرا تیر نشانے پر جا کر لگا ' وہ قدرے آگ بگولہ ہو چکا تھا . ”خوشی کا کوئی تعلّق دکھاوے سے نہیں ہے .یہ سب ریا ہے. محبّت اور خوشی تو دل کے اندر کے جذبے ہیں .وقت پڑنے پر اندازہ ہوتا ہے کون کتنا پانی میں ہے ؟“

اس نے اپنا سبز عمامہ درست کیا اور انتہائی بھرپور لہجے میں بولا ”میں دعوے سے کہتا ہوں اگر انڈیا سے جنگ ہوگی تو یہ سب جوش جھاگ کی طرح بیٹھ جائے گا ٗسب آج جھنڈے لہرانے والے دم دبا کر بھاگ جائیں گے“
میں ہنس پڑا اور دیر تک ہنستا رہا.
”کیا ہوا بھنگ تو نہیں پی؟“ اس نے حیرت سے پوچھا
”نہیں دوست“ میں سنجیدہ ہوگیا ”جیسے تم بھی گستاخِ پاکستان نہیںٗ ہم بھی گستاخِ رسول نہیں .صلى الله عليه و سلم “

”ہم نے بھی اپنا جوش سنبھال کر رکھا ہے خاص موقع کے لئے “

”ہاں ہاں ہاں ٹھ ٹھ ٹھیک ہے... ٹھیک ہے“ وہ بولا

”بس ہم تمھیں چودہ اگست کو بخش کرتے ہیں .تم ہمیں بارہ ربیع الاول کو بخش دینا“میری آواز اس کے ایک کان سے ٹکرائ تاکہ دوسرے سے نکل جائے
 
Top