توقیر عالم
محفلین
سُرخی کیسی اِن آنکھوں میں
کل شب گر میسر تھی نیند
سن میرے دل کی تو
کر مجھ کو فقیر اپنا
ہمیں جینے کہاں دے گی محبت
تقی اب موت سے التجا کر
کل شب گر میسر تھی نیند
سن میرے دل کی تو
کر مجھ کو فقیر اپنا
ہمیں جینے کہاں دے گی محبت
تقی اب موت سے التجا کر