تعمیر
محفلین
گلزار دہلوی - دلی کی محفلوں کا آخری روشن چراغ بجھا
پنڈت آنند موہن زتشی
جن کا قلمی نام گلزار دہلوی تھا، نسلاً کشمیری تھے، ہندوستان کی گنگا جمنی مشترکہ تہذیب کے منفرد نمائندہ اور اردو دنیا کا جانا پہچانا چہرہ تھے۔
7/جولائی 1926 کو پیدا ہونے والا اردو کا یہ عظیم شاعر جمعہ 12/جون 2020 کی دوپہر دنیا سے وداع ہو گیا۔
گلزار دہلوی مجاہد آزادی اور ایک اہم انقلابی شاعر تھے۔ 1943 سے وہ ہندوستان کے مشاعروں کے علاوہ عالمی مشاعروں میں بھی شامل ہوتے رہے اور لگ بھگ 50 ممالک کے مشاعروں میں شرکت کر چکے تھے۔ متعدد تمغہ جات اور اعزازات سے وہ نوازے گئے۔ جن میں مجاہد اردو اور شاعر قوم کا خطاب، پاکستان کا نشان امتیاز، غالب ایوارڈ، اندرا گاندھی میموریل قومی ایوارڈ کے علاوہ مختلف ممالک میں القاب و خطابات سے سرفراز کیے گئے۔
ان کی وفات پر ایک آڈیو خراج عقیدت پیش ہے۔
آواز اور یپشکش: مکرم نیاز
گلزار دہلوی - دلی کی محفلوں کا آخری روشن چراغ
پنڈت آنند موہن زتشی
جن کا قلمی نام گلزار دہلوی تھا، نسلاً کشمیری تھے، ہندوستان کی گنگا جمنی مشترکہ تہذیب کے منفرد نمائندہ اور اردو دنیا کا جانا پہچانا چہرہ تھے۔
7/جولائی 1926 کو پیدا ہونے والا اردو کا یہ عظیم شاعر جمعہ 12/جون 2020 کی دوپہر دنیا سے وداع ہو گیا۔
گلزار دہلوی مجاہد آزادی اور ایک اہم انقلابی شاعر تھے۔ 1943 سے وہ ہندوستان کے مشاعروں کے علاوہ عالمی مشاعروں میں بھی شامل ہوتے رہے اور لگ بھگ 50 ممالک کے مشاعروں میں شرکت کر چکے تھے۔ متعدد تمغہ جات اور اعزازات سے وہ نوازے گئے۔ جن میں مجاہد اردو اور شاعر قوم کا خطاب، پاکستان کا نشان امتیاز، غالب ایوارڈ، اندرا گاندھی میموریل قومی ایوارڈ کے علاوہ مختلف ممالک میں القاب و خطابات سے سرفراز کیے گئے۔
ان کی وفات پر ایک آڈیو خراج عقیدت پیش ہے۔
آواز اور یپشکش: مکرم نیاز
تحریر میں یہاں پڑھیے:گلزار دہلوی - دلی کی محفلوں کا آخری روشن چراغ