چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی
بس جب سے یہ شعر سمجھ میں آیا ہے ہر خوباں کو چھیڑ رہے ہیں اور یہ شعر 16 سال کی عمر میں ہی سمجھ میںآگیا تھا -
اور مجھے کئ بار لڑکیوں نے بھی چھیڑا لیکن فی الحال دو واقعے یاد آرہے ہیں - مجھے ایک بار لاہور کے ایف سی کالج میں کسی کام سے جانا ہوا - اسوقت میں نیا نیا ملازمت کر رہا تھا اور سوٹ، ٹائی وغیرہ پہن کر جایا کرتا تھا جب میں موٹرسائکل سے اترا تو سامنے کچھ حسینائیں کھڑی تھیں - معلوم نہیں انہیں کیا ہوا یا وہ مجھے شائد فسٹ ائیر کا سمجھیں کہ یکا یک ایک نے مجھ پر آواز کسی "آج تو بڑا بن ٹھن کر آیا ہے، دوسری نے آواز لگائی دیکھو شکل سی کتنا معصوم لگ رہا ہے لیکن تیار ایسے ہوکر آیا ہے جیسے کسی دفتر کا بہت بڑا افسر ہو - اور مزید نہ جانے کیا کیا کہا گیا لیکن میں فورا" ہی وہاں سے بھاگ لیا - اور ایک واقعہ کچھ دن قبل ہی پیش آیا کہ میںدفتر سے گھر واپس جا رہا تھا کہ کہ سوزوکی کیری میں کچھ لڑکیاں بیٹھی ہوئی تھیں - میںنے شائد ایک کی طرف غور سے دیکھا تو اس نے بھی میری طرف ٹکٹکی لگا دی - تو میں نے نظر ہٹا لی - لیکن وہ تھوڑی دیر بعد پھر وہی گاڑی میرے سامنے آئی تو پھر میری اسی لڑکی کی طرف نظر پڑی تو اس نے مجھے منہہ چڑا دیا - تو میری بھی ہنسی نکل گئی اور اسکی بھی -