گلشنِ راز از محمود اللہ شبستری - ترجمہ و تشریح کریں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ز احمد تا احد یک میم فرق است
جہانے اندر آں یک میم غرق است
احد در میمِ احمد گشت ظاھر۔ ۔ ۔
در ایں دور اوّل آمد عینِ آخر۔ ۔ ۔ ۔ ۔​
یہ شعر مثنوی گلشن راز سے لیئے گئے ہیں جو کہ محمود شبستری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی تالیف کردہ ہے حیران ہوں کہ آپ اس کو کیسے جانتے ہو یا یہ اشعار آپ کے ہاتھ کہاں سے لگے کیونکہ یہ مثنوی اپنے بلند مفاہیم کی وجہ سے بہت کم لوگوں کے علم میں ہے۔ بہرحال علم ایک سمندر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمود صاحب ڈرتے ڈرتے ہی عرض کر رہا ہوں اس امید پر کہ آپ برا نہیں مانیں گے :)

اس تھریڈ کا بنیادی مقصد احباب کی خدمت میں فارسی شاعری ہی پیش کرنا ہے مگر ضمنی طور پر ایسے کہ اس سے فارسی دانی میں کچھ اضافہ ہو جو کہ ترجمے کے بغیر ناممکن ہے، وگرنہ اگر صرف فارسی شاعری ہی پڑھنی ہے تو جس چیز کو "نایاب" سمجھا جاتا ہے اس کے روابط دیکھیے گا:

قدیم فارسی شاعروں کا مکمل کلام (مع منطق الطیر از عطار و گلشنِ راز از شبستری و شاہنامہ از فردوسی)۔ بلکہ کیا کیا لکھوں :)

والسلام
 
وارث صاحب آپ کا لطیف اشارہ ہماری طرف ہے لیکن شائد آپ نے ہماری تحریر کو سرسری طور پر مطالعہ کیا ہے ذرا ژرف نگاہی سے دیکھیو ہم نے اس کو کمیاب کہا ہے نایاب نہیں اور کمیاب بھی اسکے بلند مفاہیم کی وجہ سے کہا ہے آپ ذرا اس دستیاب کلام کا ترجمہ اور تشریح ایک نیا دھاگہ کھول کر کردیجئے تو تب بات بنے ورنہ دعویٰ کرنا تو بہت آسان کام ہے۔
پدرم سلطان بود:)
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب آپ کا لطیف اشارہ ہماری طرف ہے لیکن شائد آپ نے ہماری تحریر کو سرسری طور پر مطالعہ کیا ہے ذرا ژرف نگاہی سے دیکھیو ہم نے اس کو کمیاب کہا ہے نایاب نہیں اور کمیاب بھی اسکے بلند مفاہیم کی وجہ سے کہا ہے آپ ذرا اس دستیاب کلام کا ترجمہ اور تشریح ایک نیا دھاگہ کھول کر کردیجئے تو تب بات بنے ورنہ دعویٰ کرنا تو بہت آسان کام ہے۔
پدرم سلطان بود:)

قبلہ مجھے آپ کے ساتھ بحث کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے بلکہ یہ پوسٹ بھی اس لیے کر رہا ہوں کہ آپ نے براہِ راست مجھے مخاطب کر لیا ہے (وگرنہ مجھے اس کا بھی کوئی شوق نہیں)۔ اطلاعاً عرض ہے کہ "گلشنِ راز" کے ساتھ ساتھ "گلشنِ راز جدید" کا مطالعہ بھی کر لیں اور ترجمہ و تشریح آپ مجھ پر کیوں تھوپ رہے ہیں، خود بسم اللہ کیوں نہیں کرتے

ع - ہاتھ لانا یار کیوں کیسی کہی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
جی ہاں درست فرمایا، اپنی جان چھڑانے کا سب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ کام دوسرے پر ڈال دو، اور خود ایک شعر لکھ کر رفوچکر ہو جاؤ، چلیں اسی بہانے میں بھی آپ کیلیے ایک اردو شعر لکھ دیتا ہوں اس فارسی کے تھریڈ میں، اگر آپ کو مزید مباحثے کا شوق ہوا تو آپ کی شستری والی پہلی پوسٹ سے لیکر تمام بعد والی پوسٹس کو میں علیحدہ کر کے ایک نیا تھریڈ بنا دونگا، تا کہ کم از کم از تھریڈ میں کوئی "روحانی دنگل" نہ ہو۔

تو قبلہ و کعبہ کا شعر عرض ہے

فنا تعلیمِ درسِ بے خودی ہوں اس زمانے سے
کہ "مجنوں" لام الف لکھتا تھا دیوارِ دبستاں پر ;)
 
جناب ہم جیسے لوگ تشریف لے جایا کرتے ہیں کیونکہ میری بات دیوانے کی بڑ سے بڑھ کر نہیں اور رفو چکر تو منتظم اعلیٰ درجہ کے لوگ ہوا کرتے ہیں کیونکہ اردو محفل کی جنتا کو ان سے بہت امیدیں بلکہ اُن کی کرشماتی شخصیت پر ایک مان ہوا کرتا ہے تو ظاہر بات ہے کہ جب وہ نو دو گیارہ نہیں ہونگے تو پھر عوام ان کو ٹھنڈے پیٹوں تشریف کیسے لے جانے دی گی۔

جناب مباحثے کا آغاز تو آپ نے یہ کہہ کر شروع کیا ہے
تو جس چیز کو "نایاب" سمجھا جاتا ہے اس کے روابط دیکھیے گا:
قدیم فارسی شاعروں کا مکمل کلام (مع منطق الطیر از عطار و گلشنِ راز از شبستری و شاہنامہ از فردوسی)۔ بلکہ کیا کیا لکھوں
پہلی بات تو یہ کہ ہم نے نایاب نہیں بلکہ کمیاب کہا ہے دوسری بات یہ ہے کہ جیسا کہ آپ نے کہا کہ اس میں قدیم فارسی شعرا کا مکمل کلام ہے ہم نے فورا آپ کی بات پر لبیک کہتے ہوئے فخرالدین عراقی کی مشہور زمانہ غزل جس کا اہل علم میں ایک نام اور ایک مقام ہے کی تلاش شروع کی لیکن افسوس وہ نہ مل سکی۔
نخستین بادہ کاندر جام کردن
ز چشم مست ساقی وام کردند
جس کا مقطع کچھ اس طرح ہے
تو خود کردن راز خویشتن فاش
عراقی را چرا بدنام کردن
معلوم نہیں آپ نے کیسے کہہ دیا کہ اس میں تمام قدیم شعرا کا مکمل کلام موجود ہے۔
ایک اور غزل کی بہت تلاش کی لیکن نہ مل سکی
صنما رہ قلندر سزاوار بمن نمائی
کہ دراز دور دیدم رہ رسم و پارسائی
نہ شود نصیب دشمن کہ شود ہلاکت تیغت
سر دوستان سلامت کہ تو خنجر آزمائی
بہ زمین چو سجدہ کردم ز زمین ندا بر آمد
تو مرا خراب کردی تو بہ سجدہ ریائی

آپ نے غالب کا ایک شعر لکھا ہے ہم پوری غزل نقل کردیتے ہیں(ایک درخواست ہے کہ ادھر بہت سارے میری طرح کے کم علم لوگ آتے ہیں تو وہ نہیں سمجھ پاتے کہ آپ قبلہ و کعبہ کس کو کہہ رہے ہیں اگر چہ آپ غالب کو کہہ رہے ہیں لیکن نام لکھنا احسن ہوتا ہے۔)

لرزتا ہے مرا دل زحمتِ مہرِ درخشاں پر
میں ہوں وہ قطرہ شبنم کہ ہو خارِ بیاباں پر
نہ چھوڑی حضرتِ یوسف نے یاں بھی خانہ آرائی
سفیدی دیدۂ یعقوب کی پھرتی ہے زنداں پر
فنا تعلیمِ درسِ بے خودی ہوں اُس زمانے سے
کہ مجنوں لام الف لکھتا تھا دیوار دبستاں پر
فراغت کس قدر رہتی مجھے تشویش مرہم سے
بہم گر صلح کرتے پارہ ہائے دل نمک داں پر
نہیں اقلیم الفت میں کوئی طومارِ ناز ایسا
کہ پشتِ چشم سے جس کی نہ ہووے مہرِ عنواں پر
مجھے اب دیکھ کر ابرِ شفق آلود یاد آیا
کہ فرقت میں تری آتش پرستی تھی گلِستاں پر
بجُز پروازِ شوقِ ناز کیا باقی رہا ہوگا
قیامت اِک ہوائے تند ہے خاکِ شہیداں پر
نہ لڑ ناصح سے، غالب، کیا ہوا گر اس نے شدّت کی
ہمارا بھی تو آخر زور چلتا ہے گریباں پر

آپ کے اس شعر کے جواب صرف اتنا ہی کہوں گا
اگر چہ قطرہ شبنم نہ پائید برسر خارے
منم آن قطرہ شبنم بہ نوک خار می رقصم

جناب آپ تو محسوس کرگئے ہیں آپ نے ہی ہلکی ہلکی چھیڑ چھاڑ کا آغاز کیا ہے حضور والا اگر ناراض ہوتے ہیں تو ہم ادبا خاموش ہوجاتے ہیں کیونکہ روحانی اور وارثی دنگل سے سیلاب آجائے گا تو چونکہ سیلاب ہمارے علاقے سے تو ایسے بھی تاریخ ساز تباہی و بربادی مچاتا ہوا نکل چکا ہے لیکن ڈر ہے کہ کہیں شمس الدین سیالوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی قوم کے کوٹ سیال شریف کا رخ نہ کرلے :)اسی لیئے روحانی وارثی دنگل کو ادھر ہی اختتام پذیر کرتے ہیں آپ جیتے ہم ہارے۔
بقول شاعر
جیت جانے میں کبر کا ڈر تھا
مات کھانے کے بعد یاد آیا
 

محمد وارث

لائبریرین
گو آپ کے تلخ و ترش و طنزیہ جملوں کے جواب دینے کا حق میں رکھتا ہوں لیکن بقول قبلہ و کعبہ

ع - مجھے دماغٖ نہیں خندہ ہائے بے جا کا :)

----
ہاں کچھ "اہم" باتیں ضرور آپ نے ارشاد فرمائیں، تو یہ کہ مذکورہ ویب سائٹ پر جتنا مواد موجود ہے وہ ایران میں طبع ہو چکا ہے اور اسی طبع شدہ کلام سے یہ ویب سائٹ بنائی گئی ہے اور یہ سب صرف ایک "دیوانے" کا کام ہے، جن شعرا کا جو کلام آپ کو اس ویب سائٹ پر نہیں ملا وہ انکے مطبوعہ دواوین میں بھی نہیں ملتا۔ دور نہ جایئے خسرو کی مشہور نعت ہے، نمی دانم چہ منزل بود۔۔۔۔۔۔۔۔الخ، آپ ان کے پانچوں دواوین کھنگھال جایئے اس میں نہیں ملے گی۔ اسی طرح عراقی کی جس غزل کا آپ نے ذکر کیا وہ جامی کی"نفحات الانس" میں ملے گی یا اسی کی حوالے سے دیگر کتب میں، عراقی کے اپنے دیوان میں شاید کہیں نہیں ہے۔ اسی طرح رومی کی ایک مشہور غزل "نہ من بیہودہ گردِ کوچہ و بازار می گردم" جو رومی کے "کلیاتِ شمس" میں نہیں ملتی۔ وغیرہ وغیرہ

-----
"بقولِ شاعر" کا شعر لکھ کر مجھے جتوانے کیلیے شکریہ آپ کا، حالانکہ آپ کا یہ خاکسار نصف دہائی قبل عرض کر چکا ہے

اس جہاں میں ایسی کوئی بات ہو
جیت ہو اور نے کسی کی مات ہو
 
امیر حسینی نے جو خط محمود شبستری کو لکھا تھا جس میں ان سے کچھ عارفانہ رموز کی تشریح سخن کی زبان میں طلب کی گئی تھی اس خط کے جواب میں محمود شبستری آغاز کرتے ہوئے کہتے ہیں

گذشته هفت و ده از هفتصد سال
ز هجرت ناگهان در ماه شوال
رسولے با هزاران لطف و احسان
رسید از خدمت اهل خراسان
بزرگے کاندر آنجا هست مشهور
به اقسام هنر چون چشمه‌ی نور
جهان و جان تن را نور عینی
امام سالکان سید حسینی
همه اهل خراسان از که و مه
در این عصر از همه گفتند او به
نوشته نامه‌ای در باب معنی
فرستاده بر ارباب معنی
در آنجا مشکلے چند از عبارت
ز مشکلهاے ارباب اشارت
به نظم آورده و پرسیده یک یک
جهانے معنی اندر لفظ اندک

اگر لفظی ترجمہ کرونگا تو قارئین کی سمجھ میں نہیں آئے گا اسی لیئے سارا مفہوم جو میں سمجھ پایا ایک ساتھ بیان کرتا ہوں۔
سات و ستاون ہجری شوال کے مہینے میں ایک رسول (بمعنی قاصد) ہزراہا لطف اور احسان سے علمائے تبریز کی طرف سے اہل خراسان کی جانب مرسل کیا گیا اور بیشک رسول بھیجنے والے کے مناسب ہی ہوا کرتا ہے پس لطف الٰہی سے ملطف اور سلوک اور احسان و سلوک سے آشنا ہی ہوگا۔
اب تمہید باندھتے ہوئے محمود شبستری فرماتے ہیں کہ یہ قاصد جن کی طرف سے بھیجا گیا وہ سیادت کے آسمان کا قطب،ولایت کے دائرہ کا نقطہ اور فی زمانہ کے جو مروجہ علوم و فنون ہیں ان علوم میں مہارت تامہ رکھتے ہیں اور اپنے ہمعصر خراسانی اہل علم میں مثل آفتاب مشہور ہیں جی جی بالکل جہاں اور جان اور تن کے نور عینی یعنی اللہ السموات والارض کے مظہر اورسالکین یعنی اللہ اللہ کرنے والوں کے امام سید حسین خلیفہ بہاؤالحق و الدین ذکریا ملتانی کے خلیفہ مجاز ہیں۔
تمام اہل خراسان چاہے وہ گناہگار ہو یا نیکوکار چاہے عام ہو یا خاص وہ سب بیک زبان کہتے تھے کہ سید حسین فی زمانہ سب سے بہتر ہیں یعنی اس شعر میں سید حسین کی بزرگی اور عظمت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
ایک خط جو کہ بھیدوں کا خزانہ تھا اہل معانی کو روانہ کیا لیکن اس خط کا مقصد نکتہ چینوں کی طرح امتحان لینا ہرگز نہ تھا بلکہ طالبین کے شبہات کو رفع کرنا تھا۔
نامہ مذکورہ(خط میں) میں ارباب اشارت یعنی اؤلیاء اللہ کے چند اشکال لکھے ہوئے تھے جو کہ بہت مشکل تھے یعنی اولیاء اللہ جب اپنے اپنے مقام اور منازل تک پہنچے تو ہر ایک نے اپنا اپنا وجدان اور احوال الگ الگ عبارت و کلام سے بیان و آشکارہ کیا جیسے بایزید بسطامی نے سبحان ما اعظم شانی (میں پاک ہوں اور میری شان بلند ہے) منصور نے کہا کہ انا الحق وغیرہ۔
کیونکہ معنی میں اختلاف نہیں ہوا کرتا بلکہ اختلاف الفاظ میں ہوا کرتا ہے۔
نظم میں سوالات کو منظوم کرکے ایک ایک سے سوال کیا گیا اور معانی کا ایک جہاں تھا قلیل الفاظ میں یعنی سمندر در کوزہ کیا گیا تھا۔
اور آخر میں پھر وارث صاحب کو معذرت کے ساتھ عرض کرتا چلوں کہ حضور انور کی دی ہوئی سائٹ میں املا کی بہت سے اغلاط ہیں چند ایک جو میں نے پکڑی ہیں وہ میں نے سرخ روشنائی کے ساتھ نمایاں کردی ہیں ابھی صرف ایک صفحہ کے مطالعے سے یہ اغلاط نکلی ہیں اگر ساری سائٹ اور شاعروں کو پڑھا جائے تو پھر تو اللہ ہی حافظ ہے۔
سائٹ کا لنک یہ ہے جو کہ آپ نے پوسٹ نمبر 604میں لف کیا ہے
http://rira.ir/rira/php/?page=view&mod=classicpoems&obj=poem&id=2887
 

محمد وارث

لائبریرین
اور آخر میں پھر وارث صاحب کو معذرت کے ساتھ عرض کرتا چلوں کہ حضور انور کی دی ہوئی سائٹ میں املا کی بہت سے اغلاط ہیں چند ایک جو میں نے پکڑی ہیں وہ میں نے سرخ روشنائی کے ساتھ نمایاں کردی ہیں ابھی صرف ایک صفحہ کے مطالعے سے یہ اغلاط نکلی ہیں اگر ساری سائٹ اور شاعروں کو پڑھا جائے تو پھر تو اللہ ہی حافظ ہے۔
سائٹ کا لنک یہ ہے جو کہ آپ نے پوسٹ نمبر 604میں لف کیا ہے
http://rira.ir/rira/php/?page=view&mod=classicpoems&obj=poem&id=2887

حضور آپ تو مذکورہ ویب سائٹ کی وجہ سے میرے پیچھے ہاتھ دھو کر ہی پڑ گئے ہیں جیسے وہ میں نے بنائی ہے حالانکہ خاکسار کا قصور اتنا سا ہے کہ افادۂ عام کیلیے اس کا ربط دے دیا جو پچھلے چند سالوں سے میرے علم میں ہے اور اس تھریڈ میں زیادہ تر اشعار اسی سائٹ سے حاصل کیے گئے ہیں اور اسکا ربط میں پہلے بھی اس تھریڈ میں پوسٹ کر چکا ہوں۔

اپنے علم میں اضافہ فرمالیں، جو آپ کو املا کی غلطیاں محسوس ہو رہی ہیں وہ جدید ایرانی املا ہے، آپ بلکہ تمام برصغیر جس قسم کی فارسی پڑھنے لکھنے اور بولنے کا عادی ہے، ایران میں اس وقت وہ متروک ہے۔

اطلاعاً مزید عرض ہے کہ خاکسار اس ویب سائٹ سے جب کوئی شعر لیکر یہاں پوسٹ کرتا ہے تو صرف "کاپی پیسٹ" نہیں کرتا بلکہ جدید املا کو قدیم اور یہاں رائج املا کے مطابق تبدیل کر دیتا ہے، جیسے نون معلنہ اور نون غنہ کی تبدیلی (ایرانی ان دونوں میں فرق نہیں کرتے)، یائے مجہول و معروف کا فرق، ہمزۂ اضافت کا فرق، ہائے ہوز کا فرق وغیرہ وغیرہ،صرف اور صرف ایسے اعتراض کے ڈر سے جیسا کہ آپ نے جڑ دیا۔
 
جناب وارث صاحب ہم ہاتھ دھو کر آپ کے پیچھے نہیں پڑے ہیں پتہ نہیں آپ کو ایسا کیوں لگ رہا ہے اور یہ آپ نے اچھی کہی کہ نئی ایرانی فارسی میں ماورالنہر کی فارسی متروک ہے تو اس کے مطابق اب بقول آپ کے نور کو ہور، عینی کو اعنٰی اور نوشتہ کو نبشتہ کہیں گے اور جو بھی پوچھے گا کہ ایسا کیوں ہے تو حضور وارث صاحب کا حوالہ دیں یعنی صریر خامہ وارث کا۔
بقول آپ کے قبلہ و کعبہ
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیا ل میں
غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے
ذرا تضمین کے ساتھ
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیا ل میں
وارث صریر خامہ نوائے غالب ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کا جو دل چاہتا ہے کریں لیکن خدا کے واسطے غالب کے شعر کی آبروریزی نہ کریں، اس میں تحریف کرنی ہی ہے تو کم از کم وزن میں کریں۔
 

فاتح

لائبریرین
جناب وارث صاحب ہم ہاتھ دھو کر آپ کے پیچھے نہیں پڑے ہیں پتہ نہیں آپ کو ایسا کیوں لگ رہا ہے اور یہ آپ نے اچھی کہی کہ نئی ایرانی فارسی میں ماورالنہر کی فارسی متروک ہے تو اس کے مطابق اب بقول آپ کے نور کو ہور، عینی کو اعنٰی اور نوشتہ کو نبشتہ کہیں گے اور جو بھی پوچھے گا کہ ایسا کیوں ہے تو حضور وارث صاحب کا حوالہ دیں یعنی صریر خامہ وارث کا۔
بقول آپ کے قبلہ و کعبہ
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیا ل میں
غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے
ذرا تضمین کے ساتھ
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیا ل میں
وارث صریر خامہ نوائے غالب ہے
عظیم اللہ صاحب! آپ ایسا صاحبِ علم یہ تو یقیناً جانتا ہی ہو گا کہ "بوالعجبیِ کاتبان" کی اصطلاح ایسی ہی غلطیوں کے باعث وجود میں آئی تھی۔ صرف قرآن شریف ہی وہ واحد کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود لے رکھا ہے، اس "ذکر" کے علاوہ باقی تمام کتب میں، خواہ وہ کاغذ پر شائع کی گئی ہوں یا انٹرنیٹ پر، اس قسم کی کتابت کی اغلاط سیکھنے کو ملتی ہی رہتی ہیں۔
جہاں تک شعر کی تضمین کا تعلق ہے تو وارث صاحب پہلے ہی آپ کی خدمت میں درخواست گزار چکے ہیں کہ کم از کم قبلہ و کعبہ حضرت مرزا اسد اللہ خان غالب رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں تحریف کرتے ہوئے وزن ضرور برقرار رکھیے اور اس درخواست میں ایک اضافہ ہماری جانب سے بھی قبول فرما لیجیے کہ نام نہاد تضمین میں وزن کے ساتھ ساتھ کچھ معنی و مطلب بھی موجود ہونا چاہیے نا کہ اوپر کی مثال کی طرح مہمل محض۔:)
 
فاتح لگتا ہے آپ بھی غالب کے پرستاروں میں ہو تب ہی نچلے نہیں بیٹھ سکے چلو شکر ہے کہ کچھ بولے تو سہی گو کسی کی بات کو مکرر ہی بیان کیا۔
کیا آپ نے حکیم الامت ڈاکٹر اقبال کا یہ شعر نہیں پڑھا
عظمت غالب ہے اک مدت سے پیوند زمین
جناب داغ دہلوی کی بات کیجئے جس کو نصیر الدین نصیر نے فصیح الملک کہا ہے نکل آئیے غالب فوبیا سے
 

محمد وارث

لائبریرین
فاتح لگتا ہے آپ بھی غالب کے پرستاروں میں ہو تب ہی نچلے نہیں بیٹھ سکے چلو شکر ہے کہ کچھ بولے تو سہی گو کسی کی بات کو مکرر ہی بیان کیا۔
کیا آپ نے حکیم الامت ڈاکٹر اقبال کا یہ شعر نہیں پڑھا
عظمت غالب ہے اک مدت سے پیوند زمین
جناب داغ دہلوی کی بات کیجئے جس کو نصیر الدین نصیر نے فصیح الملک کہا ہے نکل آئیے غالب فوبیا سے

مسئلہ غالب کی عظمت کا نہیں ان لوگوں کی ہٹ دھرمی کا ہے جو سمجھتے ہیں کہ کسی بھی شاعر کے کسی بھی شعر کی جیسے مرضی آبروریزی کریں گے اور اسے "الہامِ الہیہ" سمجھیں گے، چاہے مبادیات کا بھی علم نہ ہو

ع- تفو بر تو اے چرخِ گردوں تفو

اپنے مبلغ علم میں مزید اضافہ فرما لیں، داغ کو "فصیح الملک" اس وقت بھی کہا جاتا تھا جب ابھی سید نصیر الدین نصیر صلبِ پدر سے رحمِ مادر میں بھی منتقل نہیں ہوئے تھے۔ داغ کو یہ خطاب نظامِ دکن نے 1881ء میں دیا تھا۔
 
لو جناب روحانی بابا پر انتظامیہ کا ڈرون اٹیک ہوگیا ارے وارث صاحب بلکہ منتظم اعلیٰ صاحب آپ نے تو ہمارے نام سے ہماری منشاء کے بغیر ہی ایک نیا دھاگہ کھول دیا اور پھر اس کو نام بھی ہمارا دے دیا یہ فائدہ ہوتا ہے منتظم ہونے کا کہ جس کی بات پسند نہ آئے بھلے مبنی برحق ہی ہو انتظامیہ والی سرخ روشنائی سے بیک جنبش قلم ایک کھاتے سے دوسرے کھاتے میں پلٹا دیا جیسے اردو محفل نہ ہو حضور کا دفتر ہو کیونکہ دفتر میں بھی حضور(منیجر) منشی کا کام ہی کرتے ہیں اور ظاہری سی بات ہے کہ جو منشی کی منشاء ہوتی ہے وہی کرتا ہے ہم اگر آپ کو بار بار مخاطب کررہے تھے تو آپ بھی اپنے بڑے پن کا مظاہر کرتے ہوئے ترکی بہ ترکی جواب دے رہے تھے کہیں بھی باوقار خاموشی نہیں اختیار کی بلکہ بالآخر میرے جیسے بڑے آدمی کے ظرف کا سا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے گھر سے لات مار کر باہر کردیا لیکن اپنی متاثر کن شخصیت کا جو ادھر آپ نے بت بنا رکھا اس کی لاج نہیں رکھی کیا تھا اگر آپ ایک بڑے انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے باوقار خاموشی اختیار کرلیتے۔ والسلام روحانی بابا
 

محمد وارث

لائبریرین
لو جناب روحانی بابا پر انتظامیہ کا ڈرون اٹیک ہوگیا ارے وارث صاحب بلکہ منتظم اعلیٰ صاحب آپ نے تو ہمارے نام سے ہماری منشاء کے بغیر ہی ایک نیا دھاگہ کھول دیا اور پھر اس کو نام بھی ہمارا دے دیا یہ فائدہ ہوتا ہے منتظم ہونے کا کہ جس کی بات پسند نہ آئے بھلے مبنی برحق ہی ہو انتظامیہ والی سرخ روشنائی سے بیک جنبش قلم ایک کھاتے سے دوسرے کھاتے میں پلٹا دیا جیسے اردو محفل نہ ہو حضور کا دفتر ہو کیونکہ دفتر میں بھی حضور(منیجر) منشی کا کام ہی کرتے ہیں اور ظاہری سی بات ہے کہ جو منشی کی منشاء ہوتی ہے وہی کرتا ہے ہم اگر آپ کو بار بار مخاطب کررہے تھے تو آپ بھی اپنے بڑے پن کا مظاہر کرتے ہوئے ترکی بہ ترکی جواب دے رہے تھے کہیں بھی باوقار خاموشی نہیں اختیار کی بلکہ بالآخر میرے جیسے بڑے آدمی کے ظرف کا سا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے گھر سے لات مار کر باہر کردیا لیکن اپنی متاثر کن شخصیت کا جو ادھر آپ نے بت بنا رکھا اس کی لاج نہیں رکھی کیا تھا اگر آپ ایک بڑے انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے باوقار خاموشی اختیار کرلیتے۔ والسلام روحانی بابا

یہ بغیر وارننگ کے نہیں ہے، اوپر اسی تھریڈ میں گزر چکا ہے، آپ کی یہ ساری "باتیں" موضوع سے ہٹ کر تھیں سو انہیں الگ کر دیا جائے گا۔

آپ ذاتیات پر مت اتریں، میں رزقِ حلال کمانے کیلیے جو بھی کرتا ہوں اس سے آپ کو مطلب نہیں ہونا چاہیئے۔ کم ظرف انسان کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ دوسروں کے لقمے گنتا ہے، آپ نے بھی کچھ ایسی بات ہی کی ہے۔

اوپر پھر ملاحظہ فرمائیں میں نے یہ بھی لکھا کہ آپ کی "فضول" باتوں کا جواب نہیں دے رہا، لیکن آپ ہیں کہ طنز کے تیر ہاتھ اور زبان سے چھوڑتے ہی چلے جاتے ہیں، لہذا آپ کو جتنے نشتر چلانے ہیں یہاں شوق سے چلائیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top