جاسم محمد
محفلین
گلگت بلتستان: پاکستان کے شمالی علاقوں میں پت جھڑ کے دلکش نظارے
منزہ انواربی بی سی اردو ڈاٹ کام، گلگت بلتستان
Image captionخزاں رسیدہ درخت اور پس منظر میں برف پوش پہاڑ، یہی نگر کا اصل حسن ہے
پت جھڑ کا موسم شروع ہوتے ہی پاکستان کے شمالی علاقے بالخصوص گلگت بلتستان خزاں کے رنگ برنگے مناظر سے بھر جاتے ہیں۔ یوں تو اس خطے کا ہر علاقہ ہی حسین نظارے پیش کرتا ہے تاہم اگر آپ نے اس موسم سے اچھی طرح لطف اندوز ہونا ہے تو وادیِ ہنزہ اور نگر کی سیر کیجیے۔
برف پوش پہاڑوں کی سرزمین وادئِ نگر
Image captionوادئِ نگر میں دن بھر کام کے بعد چند دوست خوش گپیوں میں مصروف ہیں
خزاں کے رنگوں کی بہار دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح ان بلند ترین وادیوں کا رخ کر رہے ہیں۔
وادئِ ہنزہ
گلگت سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وادی ہنزہ ایسی پُرکشش وادی ہے جس کا حسن یہاں آنے والے سیاحوں کو مبہوت کر کے رکھ دیتا ہے۔ خزاں کے موسم میں تو اس حُسن کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔
Image captionدریائے ہنزہ کے نیلے پانیوں کے کنارے نارنجی اور پیلے درخت دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتے ہیں
Image captionوادئِ ہنزہ میں ہوٹل کے کمرے سے خزاں کے مناظر
Image captionوادئِ ہنزہ میں کئی مقامات پر گولڈن سیب بھی پیک ہوتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں
Image captionہنزہ میں ایگلز نیسٹ کو جاتا یہ راستہ بذاتِ خود کسی جنت سے کم نہیں
Image captionرنگین شیشے والی کھڑکیوں سے جب روشنی چھن کر اندر آتی ہے تو الگ ہی سماں بندھ جاتا ہے
گلگت
گلگت، گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کے چاروں طرف قراقرم کے بلند و بالا پہاڑ ایستادہ ہیں۔ یہیں سے تاریخی شاہراہِ ریشم گزرتی ہے اور دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش بھی یہیں آکر ملتے ہیں۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کے علاوہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔
موسمِ خزاں میں بلند، برف سے ڈھکی چوٹیاں اور سرخ ، نارنجی اور پیلے رنگ اس شہر کو حسین ترین مقام بنا دیتے ہیں۔
Image captionگاہکوچ، گلگت کا ایک جنت نظیر گاؤں
Image captionگلگت میں اگورتھم بولڈر کو جانے والے پل پر ایک گھڑ سوار
Image captionجاپانی پھل سے لدا ایک درخت
وادئِ پھنڈر
گلگت کے ضلع غذر کی تحصیل گوپس میں سطح سمندر سے 9867 فٹ بلندی پر پھنڈر کی رنگ بدلتی حسین وادی واقع ہے۔
Image captionپھنڈر جھیل کے کنارے زرد پتوں پر چہل قدمی کا بھی اپنا ہی مزہ ہے
حسینی گوجال
ہنزہ سے سوست جانے والے راستے پر مڑیں تو ایک چھوٹا لیکن انتہائی خوبصورت گاؤں، حسینی گوجال آباد ہے۔ اس گاؤں کی ایک وجہ شہرت یہاں بنایا گیا ’حسینی پل‘ بھی ہے جسے عبور کرنا ہر سیاح کی خواہش ہوتی ہے۔
Image captionحسین آباد کا یہ پُل صرف نڈر لوگ ہی پار کر سکتے ہیں
پاکستان اور چین کے درمیان بارڈر ٹاؤن، سوست
سوست، گلگت بلتستان کا ایک اہم گاؤں ہے۔ شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے بعد سے سوست نے گلگت بلتستان کے علاقے میں ایک اہم تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل کی ہے۔
سوست میں پاکستان کسٹمز کی دفتروں کے علاوہ ایک ڈرائی پورٹ بھی ہے جہاں پر چین سے آنے اور چین کو جانے والے سامان تجارت کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔
Image captionقطار در قطار خزاں رسیدہ درخت سوست میں آپ کا استقبال کرتے ہیں
منزہ انواربی بی سی اردو ڈاٹ کام، گلگت بلتستان
- 17 نومبر 2019
Image captionخزاں رسیدہ درخت اور پس منظر میں برف پوش پہاڑ، یہی نگر کا اصل حسن ہے
پت جھڑ کا موسم شروع ہوتے ہی پاکستان کے شمالی علاقے بالخصوص گلگت بلتستان خزاں کے رنگ برنگے مناظر سے بھر جاتے ہیں۔ یوں تو اس خطے کا ہر علاقہ ہی حسین نظارے پیش کرتا ہے تاہم اگر آپ نے اس موسم سے اچھی طرح لطف اندوز ہونا ہے تو وادیِ ہنزہ اور نگر کی سیر کیجیے۔
برف پوش پہاڑوں کی سرزمین وادئِ نگر
Image captionوادئِ نگر میں دن بھر کام کے بعد چند دوست خوش گپیوں میں مصروف ہیں
خزاں کے رنگوں کی بہار دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح ان بلند ترین وادیوں کا رخ کر رہے ہیں۔
وادئِ ہنزہ
گلگت سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وادی ہنزہ ایسی پُرکشش وادی ہے جس کا حسن یہاں آنے والے سیاحوں کو مبہوت کر کے رکھ دیتا ہے۔ خزاں کے موسم میں تو اس حُسن کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔
Image captionدریائے ہنزہ کے نیلے پانیوں کے کنارے نارنجی اور پیلے درخت دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتے ہیں
Image captionوادئِ ہنزہ میں ہوٹل کے کمرے سے خزاں کے مناظر
Image captionوادئِ ہنزہ میں کئی مقامات پر گولڈن سیب بھی پیک ہوتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں
Image captionہنزہ میں ایگلز نیسٹ کو جاتا یہ راستہ بذاتِ خود کسی جنت سے کم نہیں
Image captionرنگین شیشے والی کھڑکیوں سے جب روشنی چھن کر اندر آتی ہے تو الگ ہی سماں بندھ جاتا ہے
گلگت
گلگت، گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کے چاروں طرف قراقرم کے بلند و بالا پہاڑ ایستادہ ہیں۔ یہیں سے تاریخی شاہراہِ ریشم گزرتی ہے اور دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش بھی یہیں آکر ملتے ہیں۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کے علاوہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔
موسمِ خزاں میں بلند، برف سے ڈھکی چوٹیاں اور سرخ ، نارنجی اور پیلے رنگ اس شہر کو حسین ترین مقام بنا دیتے ہیں۔
Image captionگاہکوچ، گلگت کا ایک جنت نظیر گاؤں
Image captionگلگت میں اگورتھم بولڈر کو جانے والے پل پر ایک گھڑ سوار
Image captionجاپانی پھل سے لدا ایک درخت
وادئِ پھنڈر
گلگت کے ضلع غذر کی تحصیل گوپس میں سطح سمندر سے 9867 فٹ بلندی پر پھنڈر کی رنگ بدلتی حسین وادی واقع ہے۔
Image captionپھنڈر جھیل کے کنارے زرد پتوں پر چہل قدمی کا بھی اپنا ہی مزہ ہے
حسینی گوجال
ہنزہ سے سوست جانے والے راستے پر مڑیں تو ایک چھوٹا لیکن انتہائی خوبصورت گاؤں، حسینی گوجال آباد ہے۔ اس گاؤں کی ایک وجہ شہرت یہاں بنایا گیا ’حسینی پل‘ بھی ہے جسے عبور کرنا ہر سیاح کی خواہش ہوتی ہے۔
Image captionحسین آباد کا یہ پُل صرف نڈر لوگ ہی پار کر سکتے ہیں
پاکستان اور چین کے درمیان بارڈر ٹاؤن، سوست
سوست، گلگت بلتستان کا ایک اہم گاؤں ہے۔ شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے بعد سے سوست نے گلگت بلتستان کے علاقے میں ایک اہم تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل کی ہے۔
سوست میں پاکستان کسٹمز کی دفتروں کے علاوہ ایک ڈرائی پورٹ بھی ہے جہاں پر چین سے آنے اور چین کو جانے والے سامان تجارت کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔
Image captionقطار در قطار خزاں رسیدہ درخت سوست میں آپ کا استقبال کرتے ہیں