اسامہ جمشید
محفلین
تیرے ہاتھوں میں ابھی جھوٹ کی مہندی نہ لگی
تیرے سینے میں جو موتی ہیں وہ کم سن ہیں ابھی
تیرے پیروں نے اداسی کو نہ جانا ہوگا
تیری پتلی سی یہ گردن بھی فسانا ہوگا
کیا خبر ہوگی ترے دل کو تری آنکھوں کی
تیرے رخسار کی ہونٹوں کی گھنے بالوں کی
گل برہنہ ہے یہ پوشاک تری دلکش ہے
اف یہ مٹی بھی ترے بوجھ پہ کیوں عش عش ہے
کتنے درویش ترے حق میں دعا کرتے ہیں
کتنے بد حال تجھے دیکھ کے جی بھرتے ہیں
اسامہ جمشید
جون 2018
راولپنڈی
تیرے سینے میں جو موتی ہیں وہ کم سن ہیں ابھی
تیرے پیروں نے اداسی کو نہ جانا ہوگا
تیری پتلی سی یہ گردن بھی فسانا ہوگا
کیا خبر ہوگی ترے دل کو تری آنکھوں کی
تیرے رخسار کی ہونٹوں کی گھنے بالوں کی
گل برہنہ ہے یہ پوشاک تری دلکش ہے
اف یہ مٹی بھی ترے بوجھ پہ کیوں عش عش ہے
کتنے درویش ترے حق میں دعا کرتے ہیں
کتنے بد حال تجھے دیکھ کے جی بھرتے ہیں
اسامہ جمشید
جون 2018
راولپنڈی