فرحان محمد خان
محفلین
گماں نہ کرکہ زَمانہ کبھی نیَا ہُو گا
یہی جو ہے یہی ہو گا یہی رَہا ہُو گا
تو اپنے جَلوہِ آوارہ کو تلاش نہ کر
مِری نگاہ کے سَانچے میں ڈَھل گیا ہُو گا
صَبا چمن سے نویدِ بہَار لائی ہے
کِسی کلی کا جِگر خُون ہو گیا ہُو گا
ابھی سے عِشق کو یہ شِکوہِ تغافلِ حُسن؟
ابھی تو اس کی توجّہ کا سامنا ہُو گا
مری طرح شبِ فرقت میں اُس کو نید کہاں
میں سُو رہا ہوں تو سوچوں وہ سُو رہا ہُو گا
کتابِ شوق کو اے دوست نا تمام نہ کہہ
کوئی وَرق تِرے ہاتھوں سے گَر گیا ہُو گا
شکستِ نَے ہے قیامت مگر یہ سُوچ رئیسؔ
کہ نَے نواز پہ کیا کچھُہ گزر گیا ہُو گا
یہی جو ہے یہی ہو گا یہی رَہا ہُو گا
تو اپنے جَلوہِ آوارہ کو تلاش نہ کر
مِری نگاہ کے سَانچے میں ڈَھل گیا ہُو گا
صَبا چمن سے نویدِ بہَار لائی ہے
کِسی کلی کا جِگر خُون ہو گیا ہُو گا
ابھی سے عِشق کو یہ شِکوہِ تغافلِ حُسن؟
ابھی تو اس کی توجّہ کا سامنا ہُو گا
مری طرح شبِ فرقت میں اُس کو نید کہاں
میں سُو رہا ہوں تو سوچوں وہ سُو رہا ہُو گا
کتابِ شوق کو اے دوست نا تمام نہ کہہ
کوئی وَرق تِرے ہاتھوں سے گَر گیا ہُو گا
شکستِ نَے ہے قیامت مگر یہ سُوچ رئیسؔ
کہ نَے نواز پہ کیا کچھُہ گزر گیا ہُو گا
٭٭٭
رئیس امروہوی
رئیس امروہوی
آخری تدوین: