فرخ منظور
لائبریرین
گناہ گار
اے سوگوار! یاد بھی ہے تجھ کو یا نہیں
وہ رات، جب حیات کی زلفیں دراز تھیں
جب روشنی کے نرم کنول تھے بجھے بجھے
جب ساعتِ ابَد کی لویں نیم باز تھیں
جب ساری زندگی کی عبادت گذاریاں
تیری گناہ گار نظر کا جواز تھیں
اک ڈوبتے ہوئے نے کسی کو بچا لیا
اک تیرہ زندگی نے کسی کو نگاہ دی
ہر لمحہ اپنی آگ میں جلنے کے باوجود
ہر لمحہ زمہریرِ محبت کو راہ دی
ہم نے تو تجھ سے دور کی ہمدردیاں دکھائیں
تو نے کسی سے رسمِ وفا بھی نباہ دی
(مصطفیٰ زیدی)
اے سوگوار! یاد بھی ہے تجھ کو یا نہیں
وہ رات، جب حیات کی زلفیں دراز تھیں
جب روشنی کے نرم کنول تھے بجھے بجھے
جب ساعتِ ابَد کی لویں نیم باز تھیں
جب ساری زندگی کی عبادت گذاریاں
تیری گناہ گار نظر کا جواز تھیں
اک ڈوبتے ہوئے نے کسی کو بچا لیا
اک تیرہ زندگی نے کسی کو نگاہ دی
ہر لمحہ اپنی آگ میں جلنے کے باوجود
ہر لمحہ زمہریرِ محبت کو راہ دی
ہم نے تو تجھ سے دور کی ہمدردیاں دکھائیں
تو نے کسی سے رسمِ وفا بھی نباہ دی
(مصطفیٰ زیدی)