حسان خان
لائبریرین
ایرانی و اسلامی معماری کے اہم نمونوں میں شامل گنبدِ سلطانیہ سانتامارینا اور ایاصوفیہ کے گنبدوں کے بعد دنیا کا سب سے بڑا گنبد ہے۔ یہ گنبد ایرانی صوبے زنجان کے قصبے سلطانیہ میں واقع ہے، جو کہ آذربائجانی خطے کا حصہ ہے۔ ۲۰۰۶ء میں اقوامِ متحدہ اس گنبد کو عالمی میراث کی فہرست میں شامل کر چکی ہے۔
یہ عمارت ۷۰۲ ہجری سے ۷۱۶ ہجری تک فرمانروائی کرنے والے ایلخانی بادشاہ اور ہلاکو خان کے پر پوتے سلطان محمد خدابندہ الجائتو کی آرامگاہ ہے۔ ظاہراً اس عمارت میں دیگر بزرگانِ منگول بھی مدفون ہیں۔اس عمارت کا ارتفاع ۴۸ میٹر ہے اور اس کی تعمیر ۷۱۳ ہجری میں مکمل ہوئی تھی۔ یہ عمارت ایلخانی منگول دور کی سب سے مشہور یادگار ہے۔
یہ بھی تاریخ کا دلچسپ اتفاق ہے کہ ایران کو تاراج کرنے والے ہلاکو خان کی اولاد دو نسلوں بعد ہی مسلمان ہو کر اور فارسی زبان اپنا کر مکمل طور پر ایرانی رنگ میں رنگ گئی تھی۔ ضمناً، یہ چیز بھی قابلِ ذکر ہے کہ منگول دور میں ایران کے دارالحکومت کے تبریز میں ہونے کی وجہ سے ایرانی سیاست کا مرکز آذربائجان تھا۔
منبعِ اول
منبعِ دوم
جاری ہے۔۔۔
یہ عمارت ۷۰۲ ہجری سے ۷۱۶ ہجری تک فرمانروائی کرنے والے ایلخانی بادشاہ اور ہلاکو خان کے پر پوتے سلطان محمد خدابندہ الجائتو کی آرامگاہ ہے۔ ظاہراً اس عمارت میں دیگر بزرگانِ منگول بھی مدفون ہیں۔اس عمارت کا ارتفاع ۴۸ میٹر ہے اور اس کی تعمیر ۷۱۳ ہجری میں مکمل ہوئی تھی۔ یہ عمارت ایلخانی منگول دور کی سب سے مشہور یادگار ہے۔
یہ بھی تاریخ کا دلچسپ اتفاق ہے کہ ایران کو تاراج کرنے والے ہلاکو خان کی اولاد دو نسلوں بعد ہی مسلمان ہو کر اور فارسی زبان اپنا کر مکمل طور پر ایرانی رنگ میں رنگ گئی تھی۔ ضمناً، یہ چیز بھی قابلِ ذکر ہے کہ منگول دور میں ایران کے دارالحکومت کے تبریز میں ہونے کی وجہ سے ایرانی سیاست کا مرکز آذربائجان تھا۔
منبعِ اول
منبعِ دوم
جاری ہے۔۔۔