سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی کی حدتوں میں سداسلگتے گلاب دیکھے
رقابتوں کا سفر نجانے محیط تھا کتنی مدتوں پر
یہ عمر گذری صعوبتوں میں قدم قدم پر عذاب دیکھے
وہ جس کے اوصاف لکھتے لکھتے ہمارا عہدِ شباب گذرا
ورق ورق جو بکھر گئی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے
فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے
جنہیں تکبر تھا اپنےحسن وجمال پر اور دلکشی پر
فقط تری اک جھلک کے آگے وہ سب کے سب لاجواب دیکھے
لبوں پہ سجاد پیاس لے کر اسی کی جانب میں چل رہا تھا
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے
محمّد احسن سمیع :راحل:
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی کی حدتوں میں سداسلگتے گلاب دیکھے
رقابتوں کا سفر نجانے محیط تھا کتنی مدتوں پر
یہ عمر گذری صعوبتوں میں قدم قدم پر عذاب دیکھے
وہ جس کے اوصاف لکھتے لکھتے ہمارا عہدِ شباب گذرا
ورق ورق جو بکھر گئی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے
فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے
جنہیں تکبر تھا اپنےحسن وجمال پر اور دلکشی پر
فقط تری اک جھلک کے آگے وہ سب کے سب لاجواب دیکھے
لبوں پہ سجاد پیاس لے کر اسی کی جانب میں چل رہا تھا
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے