تاکہ سند رہے ۔ ۔ ۔
زھیر بلوچ نے کہا:
السلام علیکم،
میں زہیر گوادر سے،ابھی کراچی مین ھوں۔آپ سب کو معلوم ھے کہ پاکستان کو آزاد ہوئے کتنے سال ہوئے ہین اور گوادر ایک بڑا شہر بن رہا ہے لیکن وہان نہ صحیح معنون مین پانی ہے اور نہ ہی بجلی اور نہ ہی صحیح فون لائن اور انٹرنیٹ تو ایسے مین وہان کے گورنمنٹ کو کیا کہا جائے۔
سب سے پہلے تو آپ کو خوش آمدید
دوسرے اِس چوپال کا مزاج کُھل کُھلا کے کھری کھری سنانے کا ہے، لہذا کبھی کسی بات کا برا مت منانا۔
تیسرے یہ کہ یہ کوئی کھلی کچہری یا ہائیڈ پارک تو ہے نہیں کہ جب جو جہاں جی میں آئے وہیں کہہ ڈالا۔ "آپ کی تجاویز، آراء اور شکایات" کا مطلب ہے اِس چوپال بارے لکھیں۔ رہی بات آپ کی تحریر کی توگوادر کی مناسبت سے اُسے میرے خیال میں "حالاتِ حاضرہ"، "دیس اپنا اپنا" یا "گپ شپ" میں سے کسی جگہ ہونا چاہیئے تھا۔
جب آپ جیسے لوگ اِس طرح غلط پارکنگ کرتے ہیں تو قدیر جیسے لوگ اسے مناسب جگہ منتقل کرنے کا کہتے ہیں اور نبیل جیسے لوگ کہتے ہیں کہ یہ کام تو قدیر خود بھی کر سکتا ہے۔
آپ کی جہالت میں اِتنا سارا اِضافہ اِس لئے کیا ہے مبادا آپ کی اُن دونوں میں سے کسی سے بھڑ جائے اور جنگ چھڑ جائے۔
لکھ دیا ہے تاکہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آئے۔