گورا کی پہلی غزل

Daniel

محفلین
آداب!

آج، میں نے بڑی مشکل سے اپنی پہلی غزل لکھی ہے۔ ایک تو غزل لکھنا دشوار ہے اور دوسرا میں اہل زبان نہیں ہوں۔ حلانکہ میں سالوں سے اردو پڑھ رہا ہوں، پھر بھی میرے پاس جرات تھی نہ قابلیت کہ میں غزل لکھوں، اور وہ بھی بحر سے۔ اب میری نخستین غزل پیش ہے، لیکن مجھے شدت سے محسوس ہو رہا ہے کہ اصلاح بہت ضروری ہے۔ اگر زیادہ تکلیف نہ ہو اسے دیکھئیگا اور تصلیح کجئیگا!


غزل

مغرور! ترا کتنی بلندی پہ مکاں ہے
واں بھی ہو دمِ شمع نہیں کوی امکاں ہے

لڑ لڑ کے لی شہادت صنم واسطے اے دل
سو بار مرا اس نے کہا کارِ فلاں ہے

اپنی پگڑی کس کے لپیٹتا ہے وہ جیسے
جامِ می پکڑتا ہے کہ ساقی پشیماں ہے

ہر گام پہ مرتا ہوں میں، مجنوں اور بے منزل
پر قافلہِ عشقِ فضول پھر بھی رواں ہے

گر ہے اہنسا دھرم،تو کیوں کھاے کبابؔ اب
بھوجن میں جگر دے جو یہ کیسا بھگواں ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
ڈینیل کی تاریخ شمولیت پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ وہ کئی سال قبل فورم پر رجسٹر کر چکے ہیں۔ ڈینیل امریکی ہیں اور اردو کے طالب علم ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں بھی سوچ رہا تھا کہ یہ 'گورا' کیا چیز ہے، اور اب نبیل کی پوسٹ سے وضاحت ہوئی ہے اور اس سے زیادہ خوشی کی بات یہ کہ ڈینیل اردو کے طالب علم ہیں، یعنی کہ قتیلِ اردو، واہ واہ بہت خوب!

اور آپ کی پہلی کاوش ہی بہت اچھی ہے، کئی مصرعے موزوں ہیں اور جو چند ایک نہیں ہیں وہ بھی تھوڑی سی تبدیلی سے ہو جائیں گے!
 

مغزل

محفلین
یعنی بابا جانی نے پہلی ہی نظر میں جان لیا تھا کہ گورو ( گورا) یا ڈینیل ۔۔ اردو نہیں‌جانتے ۔
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت خوب ڈینیل، تمام اساتذہ صاحبان اور احباب سے گزارش ہیکہ وہ ڈینیل کی ہر ممکن مدد اور رہنمائی کریں کہ وہ ہمارے مہمان ہیں اور ہماری زبان کے طالبعلم۔ شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
دانیال۔۔ میں اردو میں اسی طرح لکھوں گا کہ اردو والے آپ کے نام کی اسی طرح املا کرتے ہیں۔ خوش آمدید محفل میں۔ بطور امریکی اردو داں کہ آپ کی غزل لائقِ صد تحسین ہے۔ اب اتنا عرصہ ہو گیا ہے لیکن پھر بھی آپ کو محفل میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
ہیوسٹن میں 20 جنوری کو جانے والا ہوں۔ اگر پابندی سے یہاں آ کر محفل دیکھ رہے ہوں تو جوابدیں یا ذاتی پیغام دیں کہ میں نمبر دے دوں اپنا۔
 

Daniel

محفلین
مجھ سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا ہے کہ سب سے پہلے کیا کروں، تشکر یا معذرتخواہی! خیر، میں واقعہ میں آپ سب کا ممنون ہوں جنھوں نے مجھ کو اتنی پر خلوس محبت سے خوش آمدید کی تھی، باوجویںکہ میری غزل نا قابل برداشت تھی!! مجھے کئی دن سے شرمندگی کا احساس ہو رہا ہے کہ میں نے ابھی تک کوی جواب نہ دیا۔ الزام سچ ہے، اور بھاری بھی ہے، لیکن اپنے حق میں یہ عرض کروں کہ اپنا غزل پیش کرنے کے فورا بعد میں ہندوستان کے لئے روانہ ہوا اور واپسی پر پڑھای نے ایسی یورش کی کہ فراغت کا نشان تک نہیں رہا۔ امید ہے کہ میرے یہ لغزش کے باوجود آپ سب کی خوش استقبالی بر قرار ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل برقرار ہے ڈینیل، ایک بار پھر خوش آمدید۔

اور امید ہے کہ آپ اپنا مزید خوبصورت کلام اس محفل میں پیش کریں گے!
 
Top