آداب!
آج، میں نے بڑی مشکل سے اپنی پہلی غزل لکھی ہے۔ ایک تو غزل لکھنا دشوار ہے اور دوسرا میں اہل زبان نہیں ہوں۔ حلانکہ میں سالوں سے اردو پڑھ رہا ہوں، پھر بھی میرے پاس جرات تھی نہ قابلیت کہ میں غزل لکھوں، اور وہ بھی بحر سے۔ اب میری نخستین غزل پیش ہے، لیکن مجھے شدت سے محسوس ہو رہا ہے کہ اصلاح بہت ضروری ہے۔ اگر زیادہ تکلیف نہ ہو اسے دیکھئیگا اور تصلیح کجئیگا!
غزل
مغرور! ترا کتنی بلندی پہ مکاں ہے
واں بھی ہو دمِ شمع نہیں کوی امکاں ہے
لڑ لڑ کے لی شہادت صنم واسطے اے دل
سو بار مرا اس نے کہا کارِ فلاں ہے
اپنی پگڑی کس کے لپیٹتا ہے وہ جیسے
جامِ می پکڑتا ہے کہ ساقی پشیماں ہے
ہر گام پہ مرتا ہوں میں، مجنوں اور بے منزل
پر قافلہِ عشقِ فضول پھر بھی رواں ہے
گر ہے اہنسا دھرم،تو کیوں کھاے کبابؔ اب
بھوجن میں جگر دے جو یہ کیسا بھگواں ہے
آج، میں نے بڑی مشکل سے اپنی پہلی غزل لکھی ہے۔ ایک تو غزل لکھنا دشوار ہے اور دوسرا میں اہل زبان نہیں ہوں۔ حلانکہ میں سالوں سے اردو پڑھ رہا ہوں، پھر بھی میرے پاس جرات تھی نہ قابلیت کہ میں غزل لکھوں، اور وہ بھی بحر سے۔ اب میری نخستین غزل پیش ہے، لیکن مجھے شدت سے محسوس ہو رہا ہے کہ اصلاح بہت ضروری ہے۔ اگر زیادہ تکلیف نہ ہو اسے دیکھئیگا اور تصلیح کجئیگا!
غزل
مغرور! ترا کتنی بلندی پہ مکاں ہے
واں بھی ہو دمِ شمع نہیں کوی امکاں ہے
لڑ لڑ کے لی شہادت صنم واسطے اے دل
سو بار مرا اس نے کہا کارِ فلاں ہے
اپنی پگڑی کس کے لپیٹتا ہے وہ جیسے
جامِ می پکڑتا ہے کہ ساقی پشیماں ہے
ہر گام پہ مرتا ہوں میں، مجنوں اور بے منزل
پر قافلہِ عشقِ فضول پھر بھی رواں ہے
گر ہے اہنسا دھرم،تو کیوں کھاے کبابؔ اب
بھوجن میں جگر دے جو یہ کیسا بھگواں ہے