چیٹ جی پی ٹی سے کیا گیا ایک اور سوال تھا:
سوال: بحر ہزج کی تشریح کریں۔
جواب ملاحظہ ہو:
بحر ہزج کا مطلب ساحلی بحر ہے جو ایک بحر ہے جو ہمیشہ شوق شدید تکلیفوں کی وجہ سے شوق شدید ہے، جیسا کہ اس کے پر نہ کوئی جہاز رہ سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کشتی یا کشتی سے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے. اس کے پر کبھی بھی ہمیشہ تند و تیز ہونے والی جوابات رہتے ہیں، جیسا کہ اس کے ساحل کی انداز میں اتارایا جاتا ہے. اس کی وجود سے بعض جزائر کو پانی میں دبانے کی ضرورت پیدا ہوتی ہے، جیسا کہ کنیدے جزائر.
جب کہ یہی سوال جب گوگل بارڈ کے سامنے رکھا گیا تو جواب ملا:
بحر ہزج ایک عروضی بحر ہے، جسے عروضی بحروں میں سب سے زیادہ مستعمل بحر کہا جاتا ہے۔ یہ ایک مثمن سالم بحر ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کی ہر مصرع میں آٹھ ٹکڑے ہوتے ہیں اور ہر ٹکڑے میں دو حرکات اور ایک سکون ہوتا ہے۔ بحر ہزج کو نظموں میں استعمال کیا جاتا ہے جو تیز رفتار اور پرجوش ہونے کا احساس پیدا کرنا چاہتی ہیں، جیسے نظمیں جو جنگ، محبت یا جوش و خروش کا بیان کرتی ہیں۔
بحر ہزج کے چند مشہور استعمالات میں شامل ہیں:
- غالب کی نظم "ساقی"
- فیض احمد فیض کی نظم "چاکناں"
- محمد اقبال کی نظم "دی ٹرپل سول"
- جگر مرادآبادی کی نظم "بہار"
- علامہ اقبال کی نظم "جوش"
یہ صرف چند مشہور استعمالات ہیں، بحر ہزج کو نظموں میں استعمال کیا جاتا ہے جو تیز رفتار اور پرجوش ہونے کا احساس پیدا کرنا چاہتی ہیں۔